ان کا مزید کہنا تھا: 'رواں ہفتے سیاحوں کے سفر سے متعلق ایڈوائزری جو اگست 2019 میں جاری کی گئی تھی، واپس لی گئی۔ سیاحوں کا کشمیر میں خوش آمد کیا جائے گا۔ انہیں ہر ضروری سہولیت فراہم کی جائے گی۔ سیاحتی مقامات پر انٹرنیٹ کونٹر کھولے جائیں گے جہاں سیاح انٹرنیٹ کا استعمال کریں گے'۔حکومت کے ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ صورتحال کا جائزہ لیتی رہے گی اور گرفتار شدہ افراد کی رہائی کا عمل جاری رہے گا۔ان کا کہنا تھا: 'ہم صورتحال کا جائزہ لیتے رہیں گے اور جن لوگوں کو گرفتار یا نظر بند کیا گیا ہے، ان کی رہائی کا عمل بھی جاری رہے گا'۔روہت کنسل نے دعویٰ کیا کہ ریاست کے 99 فیصد علاقوں میں اس وقت کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا: '16 اگست کو ریاست میں عائد پابندیاں ہٹانے کی شروعات ہوئی اور ستمبر کے پہلے ہفتے تک بیشتر علاقوں سے پابندیاں ہٹائی جاچکی تھیں۔ 8 سے 10 پولیس تھانوں کو چھوڑ کر باقی ماندہ علاقوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر عائد پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں۔ ریاست کے 99 فیصد علاقوں میں کوئی نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں'۔ ان کا مزید کہنا تھا: 'ٹیلی فون لینڈ لائن خدمات کو پوری طرح سے بحال کیا جاچکا ہے۔ موبائل فون خدمات پہلے جموں اور لداخ اور بعد ازاں ضلع کپواڑہ میں بحال کی گئیں۔ میڈیا اہلکاروں کے لئے ایک میڈیا سنٹر کھولا گیا جس میں انہیں ہر ضروری سہولیت فراہم کی گئی۔ اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں کھولی گئیں۔ امتحانی تاریخوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ فضائی خدمات معمول کے مطابق جاری ہیں اور ٹکٹوں کی بکنگ کے لئے سری نگر میں ایک کونٹر کھولا گیا۔ ریاست بھر میں انٹرنیٹ کے 25 سنٹر کھولے گئے'۔
وہیں دوسری جانب وادی کشمیرمیں مجموعی طورپرحالات پرسکون ہیں۔سرینگرمیں صبح 9بجےتک آج بھی دکانیں کھلی ہوئیں نظرآئیں۔وہیں وادی کشمیرکےکچھ مقامات پردفعہ ایک 144 اب بھی نافذ ہے۔وہیں سڑکوں پر نجی گا ڑیوں کی آمد رفت بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ لوگ ضرورت زندگی کا سامان خریدتے نظر آئے۔سرینگرکے تقریباً تمام علاقوں سے بندشین ہٹا دی گئی ہے۔ تاہم امن و امان کی برقراری کے لئے کئی جگہوں پر دفعہ144 ابھی بھی نافذ ہے سرینگر کے حساس علاقوں میں سکیورٹی فورسس کی تعیناتی بدستور جاری ہے
