جموں و کشمیر سے ہٹایا گیا آرٹیکل 370 ، جانیں وادی پر کیا پڑے گا اس کا اثر

11:58AM Mon 5 Aug, 2019

جموں و کشمیر میں کشیدہ حالات کے دوران آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو ہٹادیا گیا ہے ۔ یہ آرٹیکل جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دیتا تھا ۔ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں اس کو ہٹانے کا اعلان کیا ۔ بی جے پی طویل عرصہ سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی مخالفت کرتی آئی ہے ۔ ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ آخر آرٹیکل 370 اور 35 اے کیا ہے ؟ ، اس کے ختم ہونے سے جموں و کشمیر کیا اثر پڑے گا ۔ ہندوستان میں انضمام کے بعد جموں و کشمیر کے مہاراجا ہری سنگھ نے اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو سے جموں و کشمیر کے سیاسی تعلقات کو لے کر بات چیت کی تھی ۔ اس میٹنگ کے نتیجہ میں آئین کے اندر آرٹیکل 370 کو جوڑا گیا ۔ آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کو خصوصی اختیار دیتا ہے ۔ اس آرٹیکل کے مطابق ہندوستان پارلیمنٹ جموں و کشمیر کے معاملہ میں صرف تین شعبوں دفاع ، خارجی معاملات اور ٹیلی مواصلات کیلئے قانون بناسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ کسی قانون کو نافذ کروانے کیلئے مرکزی حکومت کو ریاستی حکومت کی منظوری چاہئے ۔ 1956 میں جموں و کشمیر کا الگ آئین بنا ۔
 آرٹیکل 370 کو لے کر کیا تھا تنازع
جموں کشمیر میں آرٹیکل 370 نافذ ہونے کے بعد کیا چیزیں بدل گئیں ۔ جموں و کشمیر کے شہریوں کے پاس دوہری شہریت ہوتی ہے ۔ جموں و کشمیر کی کوئی خاتون اگر ہندوستان کی کسی دیگر ریاست کے شخص سے شادی کرلے ، تو اس خاتون کی جموں وکشمیر کی شہریت ختم ہوجائے گی ۔ اگر کوئی کشمیری خاتون پاکستان کے کسی شخص سے شادی کرتی ہے تو اس کے شوہر کو بھی جموں و کشمیر کی شہریت مل جاتی ہے ۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے کشمیر میں رہنے والے پاکستانیوں کو بھی ہندوستانی شہریت مل جاتی ہے ۔ جموں و کشمیر میں ہندوستان کے ترنگے یا قومی علامتوں کی بے حرمتی جرم نہیں ہے ۔ یہاں ہندوستان کی سب سے عدالت کا حکم قابل قبول نہیں ہوتا ۔ جموں و کشمیر کا جھنڈا الگ ہوتا ہے ۔ جموں و کشمیر میں باہر کے لوگ زمیں نہیں خرید سکتے ہیں ۔ کشمیر میں اقلیتی ہندووں اور سکھوں کو 16 فیصدی ریزرویشن نہیں ملتا ہے ۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں و کشمیر میں آر ٹی آئی نافذ نہیں ہوتا ۔ جموں و کشمیر میں آر ٹی آئی نافذ نہیں ہوتا ۔ جموں و کشمیر میں خواتین پر شریعت قانون نافذ ہوتا ہے ۔ جموں و کشمیر میں پنچایت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے ۔ جموں و کشمیر کی اسمبلی کی مدت کار چھ سال ہوتی ہے جبکہ ہندوستان کے دیگر ریاستوں کی اسمبلیوں کی مدت کار پانچ سال ہوتی ہے ۔ ہندوستان کی پارلیمنٹ جموں و کشمیر کے سلسلہ میں بہت ہی محدود دائرے میں قانون بنا سکتی ہے ۔ جموں و کشمیر میں کام کرنے والے چپراسی کو آج بھی ڈھائی ہزار روپے ہی بطور تنخواہ ملتی ہے ۔