آسام این آر سی : ڈیڈ لائن ختم ، 30 لاکھ لوگوں نے کیا شہریت کا دعوی ، 10 لاکھ افراد پھر چھوٹ گئے

01:27PM Tue 1 Jan, 2019

آسام میں این آر سی کے سلسلہ میں پیر تک 30 لاکھ لوگ ہی دعوی داخل کرسکے ہیں جبکہ کل 40 لاکھ لوگوں کے نام این آر سی مسودہ میں نہیں تھے ۔ اس طرح 10 لاکھ لوگ شہریت کیلئے دعوی نہیں کرپائے ۔ دعوی اور اعتراض داخل کرنے کا عمل 25 ستمبر سے شروع ہوا تھا ۔ سپریم کورٹ نے دعوی اور اعتراض داخل کرنے کی آخری تاریخ 31 دسمبر مقرر کی تھی ۔ غیر قانونی شہریوں کی شناخت کیلئے ریاست میں 1985 سے نافذ آسام سمجھوتہ کے مطابق 24 مارچ 1971 کی نصف شب تک آسام میں داخل ہونے والے لوگ اور ان کی اگلی نسلوں کو ہندوستانی شہری تسلیم کیا جائے گا ۔ 31 دسمبر 2017 کی نصف شب کو این آر سی کا پہلا جزوی مسودہ 1.9 کروڑ ناموں کے ساتھ شائع ہوا تھا ۔ اس کے بعد حتمی مسودہ میں 3.29 کروڑ درخواست دہندگان میں سے 2.89 کروڑ کے نام تھے۔ اس سے پہلے لوک سبھا میں پیر کو بی جے پی ممبر پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے جھارکھنڈ میں بنگلہ دیشی دراندازوں اور سائبر جرائم کا معاملہ اٹھایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آسام کی طرح جھارکھنڈ میں بھی این آر سی نافذ کرنا چاہئے ۔ تاکہ غیر قانونی طور پر رہ رہے غیر ملکی شہریوں کی شناخت کرکے ان کو واپس بھیجا جاسکے۔ آسام میں این آر سی کے سلسلہ میں پیر تک 30 لاکھ لوگ ہی دعوی داخل کرسکے ہیں جبکہ کل 40 لاکھ لوگوں کے نام این آر سی مسودہ میں نہیں تھے ۔ اس طرح 10 لاکھ لوگ شہریت کیلئے دعوی نہیں کرپائے ۔ دعوی اور اعتراض داخل کرنے کا عمل 25 ستمبر سے شروع ہوا تھا ۔ سپریم کورٹ نے دعوی اور اعتراض داخل کرنے کی آخری تاریخ 31 دسمبر مقرر کی تھی ۔ غیر قانونی شہریوں کی شناخت کیلئے ریاست میں 1985 سے نافذ آسام سمجھوتہ کے مطابق 24 مارچ 1971 کی نصف شب تک آسام میں داخل ہونے والے لوگ اور ان کی اگلی نسلوں کو ہندوستانی شہری تسلیم کیا جائے گا ۔ 31 دسمبر 2017 کی نصف شب کو این آر سی کا پہلا جزوی مسودہ 1.9 کروڑ ناموں کے ساتھ شائع ہوا تھا ۔ اس کے بعد حتمی مسودہ میں 3.29 کروڑ درخواست دہندگان میں سے 2.89 کروڑ کے نام تھے۔ اس سے پہلے لوک سبھا میں پیر کو بی جے پی ممبر پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے جھارکھنڈ میں بنگلہ دیشی دراندازوں اور سائبر جرائم کا معاملہ اٹھایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آسام کی طرح جھارکھنڈ میں بھی این آر سی نافذ کرنا چاہئے ۔ تاکہ غیر قانونی طور پر رہ رہے غیر ملکی شہریوں کی شناخت کرکے ان کو واپس بھیجا جاسکے۔