کرناٹک میں حجاب پر ہنگامہ: تمام اسکول۔کالج 3 دن کیلئے بند، دفعہ144 نافذ، مرکزی وزیر بولے، اس میں غزوہ ہند کا ہاتھ
02:13PM Tue 8 Feb, 2022

بینگلورو: 8 فروری، 2022 (ذرائع) حجاب تنازع پر ریاست کرناٹک میں زبردست ہنگامہ جاری ہے۔ آج دن بھر دونوں اطراف کے طلباء کالجوں میں احتجاج کرتے رہے۔ اس کے بعد ریاستی حکومت نے اگلے تین دن کے لیے اسکول اور کالج بند رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ چیف منسٹر بسواراج بومئی نے سوشل میڈیا پر یہ جانکاری دی ہے۔ وہیں ادھر مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہا ہے کہ حجاب تنازعہ کے پیچھے غزوہ ہند کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی سازش قرار دیا ہے۔
اس درمیان مبینہ طور پر ایک تعلیمی ادارے میں ترنگے کی جگہ بھگوا جھنڈا لہرایا گیا ہے۔ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔ یہ واقعہ شیموگہ کے ایک انسٹی ٹیوٹ کا بتایا جا رہا ہے۔ کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے بھی اس معاملے پر تشویش ظاہر کی ہے۔I appeal to all the students, teachers and management of schools and colleges as well as people of karnataka to maintain peace and harmony. I have ordered closure of all high schools and colleges for next three days. All concerned are requested to cooperate.
— Basavaraj S Bommai (@BSBommai) February 8, 2022
ڈی کے شیوکمار نے منگل کو کہا کہ جن اداروں میں اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں انہیں کچھ دنوں کے لیے بند کر دینا چاہیے۔ کانگریس لیڈر نے کہا، ''کرناٹک میں کچھ تعلیمی اداروں کی حالت اتنی خراب ہو گئی ہے کہ ایک معاملے میں قومی پرچم کی جگہ بھگوا جھنڈا لگا دیا گیا ہے۔ میرے خیال میں امن و امان کی بحالی کے لیے متاثرہ اداروں کو ایک ہفتے کے لیے بند کر دینا چاہیے۔ تعلیم آن لائن جاری رہ سکتی ہے۔"Where is LAW? & Where is ORDER?#Karnataka pic.twitter.com/dWfeilGv4f
— Srinivas BV (@srinivasiyc) February 8, 2022
یہاں صبح ہی مسلم نوجوانوں نے احتجاج کے دوران کالج میں پتھراؤ کیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ حالانکہ ہم ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کرتے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے یہاں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کالج انتظامیہ کو چھٹی کا فیصلہ اپنے حساب سے لینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یہاں کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے ایسے واقعات سے متاثرہ تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کا مشورہ دیا ہے۔I am glad the state government has taken my advice of closing schools and colleges to bring the situation under control.
The next step should be to resolve the contentious issue by finding a middle ground and seeking conciliation. https://t.co/f5mbwIuIqd — DK Shivakumar (@DKShivakumar) February 8, 2022
کرناٹک ہائی کورٹ میں آج کالجوں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی۔ اسی کے ساتھ ’حجاب رو‘ہیش ٹیگ ٹویٹر پر نئی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ ہیش ٹیگز ’حجاب ہمارا حق ہے اور حجاب ہمارا انفرادی حق ہے ٹویٹر پر ٹرینڈ ہو رہے ہیں۔ جب سے اڈپی کے ایک کالج میں مسلم لڑکیوں کے ایک گروپ کو حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی گئی، تب سے یہ ٹرینڈز چل رہے ہیں۔ کرناٹک میں مزید کالجوں نے حجاب پہننے والے طالبات کے لیے اپنے دروازے بند کر دیے جانے کے بعد یہ آمنا سامنا جاریہے۔ جس میں دوسرے طرف لڑکے زعفرانی شالوں کے ساتھ احتجاج کررہے ہیں۔ مسلم طالبات کا شروع سے کہنا ہے کہ لڑکیوں کا حجاب پہننا مذہب پر عمل کرنے کے ان کے بنیادی حق کا حصہ ہے۔ اس کے برعکس طلبہ کے ایک گروپ نے زعفرانی شالیں پہن کر کالج جانا شروع کیا۔ وہیں دلت طلبا کے ایک گروپ نے بھی نیلی شال پہن احتجاج میں شرکت کی۔ آئیے حجاب کے حوالے سے مختلف موقف پر ایک نظر ڈالتے ہیں کیونکہ ہائی کورٹ میں درخواستوں کی سماعت جاری ہے۔Hijab ban: Karnataka High Court to hear four petitions by Muslims girl students against the ban.#karnatakahighcourt #HijabRow pic.twitter.com/6vmL2uDtYF
— Bar & Bench (@barandbench) February 8, 2022