وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کی منسوخی کا کیا اعلان: اس پر بولے راکیش ٹکیت

10:52AM Fri 19 Nov, 2021

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور زیرو بجٹ فارمنگ کی سفارش کرنے کے لیے ایک کثیر جہتی کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ وزیر اعظم مودی نے دیو دیوالی اور گرو نانک دیو جی کے پرکاش پرو کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے آج یہاں کہا کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے یہ تینوں زرعی قوانین لائے تھے۔ کافی عرصے سے اس کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ کسان بھلے ہی تعداد کم ہو، انہوں نے اس کی مخالفت کی۔ غالباً یہ ہمارے عزم کی کمی تھی کہ ہم انہیں ان تینوں قوانین کے بارے میں سمجھا نہ کر سکے۔   وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ان تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کا عمل پارلیمنٹ کے اسی اجلاس میں کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کا اجلاس 29 نومبر سے شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ احتجاج چھوڑ کر اپنے اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایم ایس پی پر انتخاب کے لیے کمیٹی میں مرکزی حکومت کے نمائندوں کے علاوہ ریاستی حکومتوں، کسان تنظیموں، زرعی ماہرین اور زرعی ماہرین اقتصادیات رکھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسانوں اور دیہی لوگوں کے لیے پہلے سے زیادہ محنت کرتا رہوں گا۔ واضح رہے کہ کسانوں کی کئی تنظیموں نے دہلی کی سرحدوں پر مورچے بنارکھے ہیں اور ان کے احتجاج کو تقریباً ایک سال ہونے والا ہے۔ وزیر اعظم کے بیان پر راکیش ٹکیت کا رد عمل وزیر اعظم نریندر مودی نے پرکاش پرو کے موقع پر قوم کے نام اپنے خطاب کے دوران تینوں متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی کا اعلان کر کے ہر کسی کو حیران کر دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کسانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی تحریک ختم کر کے گھروں کو واپس لوٹ جائیں، تاہم کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ کسانوں کی تحریک فوری واپس نہیں ہوگی۔ بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے جمعہ کو ٹوئٹ کیا ’’احتجاج فوری طور پر واپس نہیں لیا جائے گا، ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کو منسوخ کر دیا جائے گا۔ حکومت ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ کسانوں کے دیگر مسائل پر بھی بات کرے‘‘۔   قبل ازیں راکیش ٹکیت نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا، ’’کسان بارود کے ڈھیر کپر بیٹھے ہیں۔ تحریک سے ہی زندہ رہیں گے۔ یہ ذمہ داری سب کو نبھانی ہوگی۔ زمین سے دلچسپی ختم کرنا حکومت کی سازش ہے۔ زمین کم ہو رہی ہے۔ کسان سے زمین فروخت کرنے اور خریدنے کا حق بھی یہ لوگ چھین لیں گے۔ ذات اور مذہب کو بھول کر کسانوں کو ایک ہونا ہوگا۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے اپنے خطاب کے دوران زراعت کے تینوں متنازعہ قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی کہا کہ اس کے لیے 29 نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں عمل شروع کیا جائے گا۔