ڈاکٹر بلّان قاتل ؟...یا مسیحا؟۔۔۔۔۔ 2

09:27AM Fri 5 Mar, 2010

گاویں حالات انی امچے مسائل اوپر اصلاحی نقطہ نظرین امچے مشہور و معروف قلمکار ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحبانچو ہو مضمون بھٹکلیس ڈاٹ کام چے ''پنچاد ائیکو سرکی '' کالم اوپر پیش خدمت اشے ، اپلے احساسات و تاثرات خال دیلّے ای میل ایڈریس ور فیٹؤنچے ۔ naity@bhatkallys.com naityonline@gmail.com از: ڈاکٹر محمد حنیف شباب ڈاکٹر بلّان قاتل ؟۔۔۔یا۔۔۔ مسیحا ؟ دوسری قسط   گذشتہ چند دیسا فوڑے گاوانچے ایک اسپتلات دوران علاج ایک مریضا چی اچانک موت اوپر زالّے ہنگامہ انی توڑ پھوڑ چے پس منظر بتر پیشۂ طبابت یا ڈاکٹری چے مسائل سلسلات عوامی بیداری ہیں سلسلۂ مضامین چو بنیادی مقصد اشے ، توڑ پھوڑ انی ڈاکٹرا اوپر حملہ چو ہو واقعہ کائیں پہلی مرتبہ بھٹکلے زالّو نھوئیں ، ہیجان فوڑے کوں ہیں کس اسپٹلات امچے ایک تجربہ کار ، ماہر انی شریف مقامی ڈاکٹرا اوپر کوں امچی مانشے مریضا چی موت اوپر بے قابو زاؤن حملہ کیلّو ریکارڈ اشے ، تیجے علاوہ غیرا چے دون ایک اسپٹلات کوں بعض دھاکلے پیمانہ چے واقعات زالاہا ، مگر ہیں صرف امچے گاوانت کس زالّے نھوئیں ، دیگر گاوانت انی شہرات کوں اسلے واقعات زاتے رہاتا ۔ کا ڈاکٹران غلطی زانائیں؟ : چونکہ ڈاکٹر کوں ایک انسان کس رہاتا ، تیجین غلطی یا کوتاہی زاؤنچے امکانات رہا نائیں بلوچے غلط اشے ، یقیناً تیجے ہاتھین کوں بعض معاملات بتر بھول چوک زاؤں سکتا ، لیکن ہیجو فیصلہ علاج و معالجہ چی سوجھ بوجھ اسلّے انی ماہرین کس کرو سکتات ، غلط نتائج آئیلّے ہر ٹھاوار ڈاکٹرا چی غلطی بلون ہنگامہ آرائی کروچے سراسر زیادتی اشے ، ڈاکٹر اپلے طبی اخلاقیات (medical ethics) چو ہمیشہ خیال دھرؤنچے ، اپلی ذمہ داری انی فرائض چی ادائیگی بتر کونتیوں بھول چوک زاناتلّا پرین شعوری کوشش کروچے ضروری اشے انی زیادہ سے زیادہ ڈاکٹرے ہیجیر کاربند رہاتات ، بعض مرتبہ شخصی یا بشری کمزوری ڈاکٹرا ہاتھین غلطی انی کوتاہی چو باعث زاؤں سکتا ، لیکن زانون ولخون کونتوں ڈاکٹر مریضاک نقصان پاوت کرو پرین اقدام انی کوتاہی کرے نائیں ، ہیں صحیح کہ ڈاکٹرا چی وڑلی یا دھاکلی بھول انسانی زندگی سبب مسائل پیدا کرتا یاتیجی موت چے ظاہری اسباب پیدا کرتا ترین اسلی حالتیت قانون انی عدلیہ چو سہارا گھینوچو متاثرہ مانساک یا تیجے خانداناک پورا پورا اختیار اشے ، تیجے پوسون کونا کونیوں روکوں سکے نائیں ، لیکن عدل و انصاف چی واٹ سوڑون ڈاکٹرا قاتل ولخوچے انی ہاتھا پائی کروچے علاوہ ہاسپٹلا چے آلات انی دوسرے مریضا سبب کاما پڑوچی مشینو توڑون فوڑون برباد کروچے بے شک غیر قانونی انی غنڈہ گردی چے زمرہ بتر کس ایتلے ۔ مانسا ورؤنچا سبب : گذشتہ قسط بتر میں برؤلاٹے کہ مریضاک شفا زالان انی علاجان تو جیواک درپیش خطرہ پوسون ورلان گھر چی مانسا پوسون زیادہ خود معالج انی ڈاکٹرا خوشی زاتا ، تیکا پیشہ ورانہ اطمینان (professional satisfaction) حاصل زاتا ، اپلی صحت ، اپلی نیند ، اپلو آرام ساوس چیزو تو اپلے مریضا چی تکلیف دور کروچا سبب قربان کرتا ، دیس انی رات بلون پلے ناتون مریضا چو علاج کروچی اپلی ذمہ دری ادا کروچی کوشش کرتا ، مانشے ہنگاک بلو سکتات کہ ڈاکٹر اپلی فیس گھینون علاج کرتا ، کائیں فوکٹات اپلو وقت انی آرام قربان کرے نائیں ، لیکن ہیں زاپنے امیں ولخو کاز کہ دوڑا چی پوٹلین کوناچی مرضی انی ہمدردی و شفقت خرید کرو زانائیں ، ڈاکٹر دوڑا سبب اردی راتی گہری نیند سوڑون مریضاک پلوں ایؤنکاز بلوچے ضروری نائیں ، دون ایک گولیو دیؤن یا دوسرے ڈاکٹرا کڑے وسا بلون زھارؤں کوں سکتا ، مگر اکثر و بیشتر ڈاکٹرے ایشی کرینائیت ، بلکہ کیدے وختا کوں مریض آئیلان صرف انسانی ہمدردی انی پیشہ وارانہ اخلاقیات چی بنیاد اوپر پورا توجہ دیؤن علاج کروچی انی مانساک خطرہ انی پریشانی پوسون ورؤنچی ہر ممکن کوشش کرتا ۔ مانشے کوں ولخو کاز : بھلّی سا قارئین موجی اوپرلی زاپنا سری اختلاف کرتے مثالو دیتلے کہ فلانو ڈاکٹر راتی چے مریضا پلے نائیں ، فلانو ڈاکٹر تامڑے بلون جؤ سوڑلاٹے ، انی فلانو مانسا بھلّی کس کاترتا یا ذبح کرتا ، وغیرہ وغیرہ ، مگر اٹھو رہاؤ کہ بعض مانسا چی فطرت اپلے پیشہ وارانہ اخلاقیات اوپر حاوی زاتا انی تئیں غیر پیشہ وارانہ طرز عمل اختیار کرتات انی ہینچی تعداد بھلّی کم رہاتا ، بعض مرتبہ مریض یا تینچے اہل خاندان طرفین اسلو رویہ اپنون وتا کہ ڈاکٹرا چے دلات ہمدردی یا شفقت چی کیفیت کم زاتا ، مانشے کوں ولخو کاز کہ ڈاکٹر بلّان اسٹیل انی لوخڑی چی کونتیوں مشین نھوئیں ، تو کوں تمچے پرین ایک انسان ، تیکا کوں آرام انی سکون چی ضرورت اشے ، تیجی کوں اپلی فیملی لائف اشے ، تیجے کوں اپلے ذاتی انی گھریلو مسائل رہاتلے ، تیجی اپلی الجھن انی اڑچن کوں تیکا دور کروچے رہاتلے ، انی سامان زیادہ ہیں ولخو کاز کہ ڈاکٹر بلّان امچو کونتو زر خرید غلام نھوئیں بلکہ امچو ایک ہمدرد انی محسن زاؤن رہاتا ، تا سبب تیجے سلسلات امچے جذبات کوں تیں کس معیارا چے رہاؤنکاز ۔ اکثر ایشی زا نائیں : لیکن تجربہ سانگتا کہ اکثر ایشی زانائیں ، امچو رویہ ڈاکٹرا سری غیر معیاری انی غیر مطلوبہ رہاتا ، مریض پوسون زیادہ سری اسلّے رشتہ دار علاج معالجہ چے دوران خاص کرون ایمرجنسی کیس بتر ڈکٹرا سبب مسائل انی پریشانی چو سبب زاتات ، ڈاکٹرا سامّیں جیتاں ایمرجنسی مریض رہاتا ، تری بعض وقتار تیجے اعصاب کوں تیجو ساتھ دینائیں ، تیکا مرض انی علاج چے مختلف پہلو اوپر غور کرو انی ایمرجنسی حالتیت کونتوں اقدام انی فیصلہ کروچا سبب ذہنی یکسوئی انی اطمینانے چے لمحات درکار رہاتا ، رشتہ دارانچے بے تکان سوالات ، غیر ضروری مشورے ، بھلّی زیادہ عجلت بعض وقتار ڈاکٹراک ذہنی انتشار بتر گھالتا ، تیجی قوت ارادی ڈھلملو لاگتا ، تو مکمل انہماک انی توجہ سری علاج کروچی پوزیشن بتر رہا نائیں ، مریضا سری اسلّی مانسا چو رویہ پلؤن تو بترلابتر گھابرتا انی غیر اطمینان بخش حالت اسلان فوڑے بڑھون کونتوں اقدام کروچا بجائے ، پاٹی کڑے پیش یؤنچے خطرات پلؤن علاجا پوسون ہاتھ اوخلتا انی دوسرے اسپٹلات منتقل کروچو مشورہ دیؤن اپلاک اپون ورؤتا انی ہی چیز مریضا سبب نقصانے چو باعث زاؤں سکتا ۔ (ڈاکٹرا چی کوتاہی ...مانسا چو نامناسب رویہ......چند مثالو.....آئندہ قسط) مضمون نگار چی رائے سری ادارہ متفق رھاؤنچے ضروری ناہی ، (ادارہ)