امچے گاوانت زکوۃچو ہنگامہ -2

07:59AM Sat 14 Nov, 2009

گاویں حالات انی امچے مسائل اوپر اصلاحی نقطہ نظرین امچے مشہور و معروف قلمکار ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحبانچو ہو مضمون بھٹکلیس ڈاٹ کام چے ''پنچاد ائیکو سرکی '' کالم اوپر پیش خدمت اشے ، اپلے احساسات و تاثرات خال دیلّے ای میل ایڈریس ور فیٹؤنچے ۔ از : ڈاکٹر محمد حنیف شباب امچے گاوانت زکوۃچو ہنگامہ دوسری قسط   اللہ فضلان زکوٰۃ چے ہنگامہ سری امچے گاوانت سن اپلی روایتی شان سری گزرلو ، چند فسطائی نوجوانا طرفین گڑبڑ کرون امن و امان بگڑؤنچی کوشش ناکام زالی انی سامیوں خوشین سن منؤلے ، ممکن اشے کہ ہو سن شاید ایک فرد یا ایک مانسا چی زندگیت آخری سن زاؤں سکتا لیکن قوم و ملت چی زندگیت رمضان انی سن قیامت سر ایتے رہاتلو ، تا سبب ہیجے متعلق چند زاپنی رمضان انی سنا مگ کوں سالتے رہالان کائیں نقصان نائیں بلکہ آئندہ سبب رہنمائی چو موقعہ زاؤں سکتا ، تا سبب سابقہ گفتگو چو سلسلہ فوڑے بڑھویاؤں ۔ زکوٰۃ چو اجتماعی نظم : سگلے ہندوستانات زکوٰۃ چی انفرادی تقسیم چو عام رجحان استنین امچے گاوانت کوں ایشی کس رہاؤنچے فطری زاپنے اشے مگر ملکی سطح اوپر انی امچے گاوانت کوں ذرا زورو وصولی انی تقسیم چو اجتماعی طریقہ بہرحال برقرار اشے ، کئی مدت ٹکون ملت چو درد انی فکر دھرؤتلے علماء ، دانشور انی نوجوان اپلی بساط بھر ہیں سلسلات سرگرم واٹیت انی مقامی ، صوبائی انی ملکی سطح اوپر سر زاؤں پرین اپلو نظم سالؤتے واٹیت حالانکہ اہل نظر وصولی و تقسیم چو ہو نظام اطمینان بخش اشے بلون بلنائیت لیکن موجے خیلا کڑے کائیں ناتلے ٹھاوار ہیں کوں وڑلی غنیمت بلون ولخو چے ضروری اشے ، سامیوں حیلے بہانے کرون خاموش بیسلان ہیں کام کیتاؤں زاتے نائیں ، اپلے اپلے وسائل انی اپلی اپلی ہمتے مطابق کام شروع کیلے تری آز سگلے ملکات ہیجی ضرورت انی اہمیت چو چرچا زاؤں لاگلاہا ، مزید افراد انی ادارے متحرک زاتے واٹیت ، ہو ایک خوش آئند پہلو اشے ۔ امچے گاوانچی صورتحال : امچے گاوانت ایک زمانہ ٹکون مجلس اصلاح و تنظیم چے زیر سایہ اجتماعی نظم زکوٰۃ ایک محدود پیمانہ اوپر چالتے اشے ، کم وبیش سات آٹھ لاکھ روپیہ امچی مانسا چی زکوٰۃ تنظیمیت جمع زاؤن سگلے ورسا شرعی احکام مطابق مختلف مد بتر رقم تقسیم کرون وتا ، مثلاً طبی امداد ، مفلو ک الحال ، تعلیمی امداد ، شادی بیاہ ، تجہیز و تکفین انی تالیف قلب وغیرہ ، زیادہ رقم تعلیم ، علاج و معالجہ ، شادی بیاہ انی مفلوک الحال مانسا سبب ماہانہ راشن چے طورار فراہم کرون وتا ، ہیاری چند ورشے زالی مزید دوسرے ادارے کوں مثلاً اسلامک ویلفئر سوسائٹی ، السنتہ چیریٹیبل ٹرسٹ ، دعوت سینٹر ، اسٹوڈینٹس اسلامک آرگنائزیشن چے علاوہ دیگر دھاکلے ادارے انی بعض افراد اپلے طورار زکوٰۃ چی جمع و تقسیم چو فریضہ انجام دیتے واٹیت ، ہیجین ایک ہیاری تنظیمے چی مرکزیت باقی رہالی نائیں ، دوسرے تقسیم چے مسائل اپلے ٹھاوار اشے کس کہ ایک کس مانوس دون دون تین تین ادارہ ٹکون فائدہ اخلو چے عام اشے ، انی میلے ناتلا کھیؤں ملناتون رہاؤنچے کوں اشے ۔ ملکی صورتحال : ہندوستانات جماعت اسلامی لازمی طورار اپلے وابستگان انی خاص کرون ارکان چی زکوٰۃ چی جمع و تقسیم چو اجتماعی نظم اپلے انداز بتر ملک گیر سطح اوپر کرتے واٹے ، ہیجے علاوہ چند اہم وڑلے ادارے زکوٰۃ چو اجتماعی نظم کرتے واٹیت ، ہیں چند لاکھ روپیہ نھوئیں بلکہ تقریباً ہر ادارہ زکوٰۃ چی کروڑان روپیہ جمع کرون مختلف مدات بتر تقسیم کرتے واٹے ، ہیں وڑلے ادارہ بتر: (1) ایکمیوز بیت المال، ممبئی (2) زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا ، دہلی (3) علیگڑھ زکوٰۃ فنڈ، (4) بی ایس عبدالرحمن زکوٰۃ فاؤنڈیشن ، (5) بیت الزکوٰۃ کیرالہ ،(6)میسکو، ممبئی (7)حیدر آباد زکوٰۃ فنڈ وغیرہ شامل اشے ، ہینچی مجموعی کارکردگی چو جائزہ گھیٹلان ہیں ادارے اپلی جمع شدہ رقم چو ایک وڑلو حصہ طلبہ چی تعلیمی امداد اوپر خرچ کرتات ، تیجے مگ مساکین ، طبی امداد ، ضعیفانچی انی بیوہ ابولیانچی کفالت ، ذاتی روزگار ، مکانات چی تعمیر و مرمت ، فی سبیل اللہ ، قرضہ چی ادائیگی وغیرہ مد بتر خرچ کرتے واٹیت ۔ ہیجے علاوہ سینکڑوں دوسرے ادارے اجتماعی نظم زکوٰۃ چو اہتمام کروچات مصروف واٹیت ۔ کا ہو نظم اطمینان بخش اشے؟ : ایٹلے زاؤنچے باوجود بعض ذمہ دار ہیں زاتے اسلّے کامان مطمئن نائیت ، مثلاً آل انڈیا کونسل آف مسلم اکنامک اپلفٹ منٹ (ایکمیو) ممبئی چے ڈائرکٹر ڈاکٹر رحمت اللہ صاحبانچو خیال اشے کہ : '' امچے ملکات زکوٰۃ چے جمع و صرف چو کونتوں اجتماعی نظم موجود نائیں ، زکوٰۃ تقسیم کرتلے اپلے علم ، خیال انی ترجیح چو لحاظ کرتے چندہ وصول کرتلاں بتر اپلی رقوم تقسیم کرتات ، بعض ادارے ، انجمنیں انی جماعتو اپلاک اپون اجتماعی نظم زکوٰۃ چی علمبردار بلتات لیکن در حقیقت تئیں اجتماعی نظم زکوٰۃ چے اصول و ضوابط چو شاید کس لحاظ کرتات ، اسلی ہر انجمن ایک خاص مقصد تحت قائم زاتا ، نتیجہ ہو زاتا کہ جمع شدہ رقم صرف تیں کس مقاصد چے حصول سبب استعمال زاتا '' ایشی کھیکا زاتا؟ : بیرونی ممالک بتر حکومتی انی این جی اوز چی سطح اوپر زکوٰۃ چی جمع و تقسیم چو باقاعدہ انی باضابطہ نظم اشے لیکن امچے ملکات حکومتی سطح اوپر ترین ممکن نائیں مگر انفرادی انی ادارہ جاتی سطح اوپر ہی کوشش اشے ترین کوں ہیجو طریقہ کار انی نتائج اطمینان بخش کھیکا نائیں؟ ہیجو جواب اسلامک فقہ اکیڈمی چے سکریٹری جناب امین عثمانی صاحب ایشی دیتات کہ : ''مشکل ہی اشے کہ جے کونتے ملکات مسلم تنظیمانچی کثرت ، کئی کئی امارات شرعیہ موجود رہاتلے ، خالص اسلامی تنظیمانچی کوں خاصی تعداد رہاتلی ، تنگا موجے خیلا کڑے زکوٰۃ چو اجتماعی نظم قائم کروچے بھلی دشوار اشے ، سبب کا بلان ہی تمام مانسانچے مصالح آپس بتر ٹکرؤتا..... ملی قیادت چی وڑلی ذمہ داری اشے کہ تئیں اہل ثروت مانساک زکوٰۃ چی تقسیم چو طریقہ کا زاؤنکاز؟ بلون سانگو کاز ، کون مانشے تیجے مستحق واٹیت انی تینکاک کیشی زکوٰۃ پاوت کروکاز؟ بلون داخڑون دیونکاز ، اگر صحیح بنیادے اوپر کوشش جاری رہالان ہی امید کرو زائیت کہ آئندہ اجتماعی نظم زکوٰۃ چی کائیں فضا پیدا زاؤں سکتلی ۔'' (نوٹ : ہیں موضوع اوپر سلسلۂ مضامین بتر زیادہ تر حوالے سہ روزہ دعوت چو خاص نمبر''زکوٰۃ کا اجتماعی نظم'' ٹکون ماخوذ اشے) (ہندوستانات سالانہ کیٹلی زکوٰۃ ، کیشی تقسیم زاتا......آئندہ قسط بتر ملاحظہ کرا) مضمون نگار چی رائے سری ادارہ متفق رھاؤنچے ضروری ناہی ، (ادارہ)