اگلے بجٹ میں اقلیتوں کو 2600کروڑ روپئے کے فنڈ کا مطالبہ
01:09PM Tue 14 Feb, 2017
مسلم لیڈروں نے بجٹ سے پہلے ہوم ورک شروع کردیا ہے: عبدالجبار
بنگلور:(عبدالخالق(کرناٹک کے اگلے بجٹ میں اقلیتوں کیلئے 2600کروڑ روپئے فنڈ الاٹ کرنے کی مانگ کو لیکر مسلم لیڈروں نے ہوم ورک شروع کردیا ہے مسلم لیڈروں نے آپس میں مل بیٹھ کر ضروریات کی فہرست تیار کرلی ہے ۔ کر ناٹکا لیجسلیٹو کونسل کے رکن جناب عبدالجبار نے اردو میڈیا کو بتایا کہ گذشتہ دنوں ریاستی وزیر جناب تنویر سیٹھ کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی جس میں ریاستی وزیر جناب روشن بیگ رکن کونسل جناب اقبال احمد سرڈگی سابق وزیر جناب قمرالاسلام ، مینارٹی کمیشن کے چیرمین جناب نصیر احمد مینارٹی ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے چیرمن یم اے غفور اردو اکاڈمی کے چیرمین عزیز اللہ بیگ اور مینارٹی ویلفیر ڈپارٹمنٹ کے سکریڑی جناب محمد محسن وغیرہ شریک تھے۔ جناب عبدالجبار نے بتایا کہ میٹنگ میں اقلیتوں کے کئی ایک معاملات پر تبادلہ خیال ہوا اور طے ہوا کہ وزیر اعلیٰ سدرامیا سے ملاقات کرکے انہیں تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کی تقریر کی کیاسٹ پیش کرکے کرناٹک میں بھی اس طرح کے اقدامات کرنے کی درخواست کی جائے۔جناب عبدالجبار نے بتایا کہ بجٹ میں2600کروڑروپئے کے فنڈ کی مانگ کے ساتھ ضروریات کی نشاندہی کرنی پڑتی ہے ہم نے ضروریات کی ایک فہرست تیار کرلی ہے جس میں ریاست کے75تعلقہ جات میں ابوالکلام ہاسٹلوں کی تعمیر ،شادی محلوں کی اسکیم کے علاوہ ہاسٹلوں کی تعمیر کا مطالبہ ۔ کانگریس کے منشور میں کئے گئے وعدوں اور وزیر اعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام کے مطابق تمام اسکیموں میں اقلیتوں کو پندرہ فیصد الاٹمنٹ ہاؤزینگ کی تمام اسکیموں میں اقلیتوں کو ہندرہ فیصد الاٹمنٹ شہروں میں قبرستانوں کی حصاربندی کیلئے خصو صی گرانٹ ، دیہی علاقوں میں قبرستانوں کیلئے جگہ الاٹ کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت ، مڈے ملیس کی اسکیم کو سرکاری اسکولوں کی طرح ،مدارس یتیم خانوں اور ہاسٹلوں کو بھی لاگو کرنا، ائمہ وموذنین کے مشاہرے میں اضافہ کرکے موذن کو ساڑھے تین ہزار اور امام کو پانچ ہزا ر روپئے کرنا، بے زمین کسانوں کو زمین خرید نے کی اسکیم میں اقلیتوں کو بھی شامل کرنا، دہلی کے اسلامک کلچرل سنٹر کی طرح کرناٹک اسلامک کلچرل سنٹر اور اردو ہال تعمیر کرنا، سرکاری اردو اسکولوں میں پہلی جماعت سے اُردو کے ساتھ کنڑا اور انگلش پڑھانے کا انتظام کرنا، ایک تاچار کلاس والی اسکولوں کے درجہ کوبڑ ھا کر 12ویں کلاس تک کرنا اور ان اسکولوں میں لازمی طور پر نرسری کلاس پڑھانے کا انتظام کرنا، ہلتھ کی اشویشونی اسکیم میں ورکشاپ اورگیر یجوں میں کام کرنے والوں کو شامل کرنے اور انہیں کارڈ بنانے میں مدد کرنا، سرکاری مسلم ملازمین کو نوکری میں رہتے ہوئے کنڑا سیکھنے کیلئے دوسال کی مہلت دینا۔ مسلم آبادی والے علاقوں میں مسلم پولیس افسران کا تقرر اور مساوی حقوق کمیشن قائم کرنا وغیرہ شامل ہے جناب لجبار نے بتایا کہ اس سے قبل ہم نے ریاستی وزیر مسٹر رمیش کمار کے ساتھ بھی مل کر ان مسائل پر تبادلہ خیال کیا، انہوں نے بتایا کہ حکومت نے سچار کمیٹی کی سفارش پر عمل ہوا یا نہیں جاننے کے لئے ڈاکٹر پرمیشور کی صدرارت میں ایک کابینہ کمیٹی تشکیل دیہیجس میں تمام مسلم وزراء کے علاوہ مسٹر رمیش کمار اور دیگر شامل ہیں اس کی میٹنگ بھی 4 فروری کو ہوئی ہے۔