بنگلور ماسٹرپلان۔2031پر ریاستی حکومت کو جھٹکا ہائی کورٹ کی اجازت کے بغیر منصوبہ کو منظور نہ کیا جائے:عدالت، منظوری میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے

12:20PM Mon 6 Nov, 2017

بنگلورو:6؍نومبر(سالارنیوز) بنگلور کی ترقی اور اس کے مستقبل کے لئے تیار شدہ ماسٹر پلان جس کی تکمیل 2031ء میں ہونی ہے کے لئے 31دسمبر سے دو مہینوں کا وقت دیا گیا تھا کہ اس میں ترمیم کے بعد نئے منصبوں کو ہائی کورٹ کے ذریعہ منظورکرایا جائے۔بنگلور شہری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (بی ڈی اے) کے ذرائع نے بتایاکہ نظر ثانی شدہ ماسٹر پلان (RMP) ۔2031ء کو پیش کرنے اور عدالت عالیہ سے منظور کرانے میں ابھی کم از کم 6؍ماہ کا وقت درکار ہے اور اس میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ گزشتہ دوبرس قبل 2015 کے اختتام تک آر ایم پی ۔2015 کو مرحلہ وار تیار کرکے پیش کیاگیا تھا۔ لیکن دسمبر 2017ء تک اس کی منظوری کی امید معدوم ہے کیوں کہ ابھی تک نیا منصوبہ تیاری کے مرحلہ میں ہے۔ میٹروپولیٹن پلاننگ کمیٹی (ایم پی پی سی) کے قوانین پر عمل آوری اور مخالفت کی درخواست پر عدالت عالیہ نے سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ آر ایم پی۔2031ء کو ہائی کورٹ کی اجازت کے بغیر منظور نہ کیاجائے۔ چونکہ درخواست دہندگان نے ایم پی پی سی کے قوانین کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کیا اور اس بات پر زور دیا تھاکہ تیار شدہ منصوبہ شہری فضا کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتاہے اور یہ بھی کہ بی ڈی اے اس کام کو انجام دینے کے لئے نااہل ہے، مزید یہ کہ اس منصوبہ بند میں اب بھی فضائی آلودگی اور شہر کی آب وہوا کو متاثر کرنے سے متعلق بہت سی چیزیں قابل توجہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسمبلی انتخابات سے قبل ریاستی حکومت نے ماسٹر پلان برائے شہری ترقیات کو منظور کرنے کی آخری حد مقرر کی ہے اس طرح حکومت ترمیم شدہ ماسٹرپلان ۔(آر ایم پی۔2031) کا سہرا اپنے سر باندھنا چاہتی ہے۔ تاہم ہائی کورٹ کی ہدایات نے منصوبہ کی منظوری اور کاموں میں رکاوٹ پیداکردی ہیں۔ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ سے یہ امید جتائی ہے کہ آر ایم پی۔2031 ء کو دسمبر 2017 سے قبل منظور کرلیا جائے گا۔ ریاستی حکومت نے دعویٰ کیاہے کہ آر ایم پی ۔2031ء کا مسودہ تقریباً مکمل ہوچکاہے اوربی ڈی اے کمشنر راکیش سنگھ نے بتایاکہ حکومت اس مسودہ کو دسمبر 2017ء کی آخری تاریخ کے اندر ہائی کورٹ کے روبرو پیش کردے گی اور عدالت سے ملنے والی دوسری ہدایات پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ ہم دوبارہ آر ایم پی۔2015 کو آگے بڑھانے کے لئے کام نہیں کریں گے بلکہ نیا تیار شدہ منصوبہ کو نافذ کریں گے۔ ذرائع نے بتایاکہ آر ایم پی۔2031ء کا پہلا مسودہ تیار کرنے میں تقریباً 6؍ہفتوں کا وقت درکار ہے۔ اس کے بعد بی ڈی اے کو مسودہ پر عوامی رائے لینی ہوگی جس کے لئے مزید دو مہینوں کا وقت چاہئے۔ بی ڈی اے شہر کی ترقی کے لئے منصوبہ بندی کرنے کا اولین استحقاق رکھتاہے۔ بی ڈی اے اور حکومت نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ انہوں نے بی ایم پی سی کے سکریٹریٹ کے طورپر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مقرر کیاہے جس کے ذمہ بی ایم پی سی کے تحت مقامی منصوبہ بندی کے اختیارات ہوتے ہیں اور بی ڈی اے نے آر ایم پی کو بی ایم پی سی کے سپرد کردیا ہے تاکہ اس کو منظور کرایا جاسکے۔ لیکن درخواست دہندگان کا کہنا ہے کہ بی ایم پی سی کی موجودہ شکل وصورت غیر قانونی اور ایم پی پی سی کے آئین کے خلاف ہے اور اس منصوبہ بندی میں اراکین کونسل اور اراکین پارلیمان مبینہ طورپر شامل ہیں۔ درخواست دہندگان نے یہ اپیل کی ہے کہ شہر کی ترقی کے منصوبے کو شہری فضا کے موافق بنانے اور اس میں غیر قانونی عمل دخل کو ختم کی اشد ضرورت ہے۔ ایسے میں حکومت کو چاہئے کہ وہ عدالت کو راضی کرنے کی بجائے آئین کی74ویں ترمیمی قانون برائے بی ایم پی سی تعمیر کے ذریعہ منصوبہ بندی کو درست کریں جس کی نشاندہی کی گئی ہے۔