ہندوستان دہشت گردی اور نکسل واد سے 2022 تک آزاد ہوجائے گا: راجناتھ
02:02PM Sat 19 Aug, 2017
لکھنؤ۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ سال 2022 تک ملک دہشت گردی اور نکسل واد سے آزاد ہو جائے گا۔ مسٹر سنگھ نے یہاں منعقد ایک پروگرام میں کہا "2022 تک ہم جس 'نئےہندوستان' کا خواب دیکھ رہے ہیں اس میں دہشت گردی اور نکسل واد کا خاتمہ بھی ہے۔ سال 2022 تک ملک دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور نکسل ازم سے آزاد ہوجائے گا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت بنانے کے لئے نہیں بلکہ ملک کی تعمیرکے لئے کام کرتی ہے۔ ہمارا مقصد عام لوگوں کی خواہشات کی تکمیل، ملک کے عزت و وقار میں اضافہ اور آخری قطار میں شامل شخص کی خوشحالی ہے۔ "
انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے 1942 میں انگریزو بھارت چھوڑو کا نعرہ دیا تھا اس کے پانچ سال میں اگر ملک آزاد ہو سکتا ہے، تو پانچ سال میں ہم نئے ہندوستان کی تعمیر کیوں نہیں کر سکتے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ گاندھی جی نے ملک میں حفظان صحت کی تحریک شروع کی تھی جسے وزیر اعظم نریندر مودی نے عوامی تحریک بنا دی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اٹل بہاری واجپئی حکومت کے بعد مودی حکومت پر کوئی داغ نہیں ہے۔ مسٹر سنگھ سائنٹیفک کنونشن سینٹر میں کل دیر شام بی جے پی مہانگر کی جانب سے منعقد 'سنکلپ سے سدھی' پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔
گورکھپور۔ گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی سے تڑپ تڑپ کر تقریباً 60 بچوں کی ہوئی موت کے بعد انسیفلائٹس وارڈ کے چیف ڈاکٹر کفیل احمد کے رول کی ستائش کی جا رہی تھی۔ وہ لوگوں کی نظر میں ایک ہیرو بن کر ابھرے تھے۔ لیکن وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے گورکھپور دورہ کے بعد ان کی کردار کشی کی جانے لگی ۔ انہیں اپنا فرض نبھانے کی سزا یہ ملی کہ انہیں ان کے عہدہ سے ہٹا دیا گیا۔ اس کے بعد ان پر چھوٹے بڑے کئی سنگین الزامات لگائے گئے۔
دنیا کو انسانیت کا مطلب سمجھانے والے ڈاکٹر کفیل احمد کے بیرون ملک فرار ہو جانے کی افواہ بھی اڑائی گئی جس کی انہوں نے سختی سے تردید کی ہے۔ انہوں نے اپنی صفائی میں نیوز 18، ہندی سے کہا کہ میری ماں حج کرنے مکہ مکرمہ گئی تھی، انہیں کے لئے میں لکھنئو آیا ہوں۔
ڈاکٹر کفیل نے بتایا کہ مجھے بے بنیاد طور پر اس واقعہ میں بلی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ میرا کوئی قصور نہیں ہے۔ واقعہ کی جانچ جاری ہے۔ 20 اگست کو جانچ کمیٹی کے سامنے میرا بیان درج ہونے والا ہے۔ اس سے پہلے میں میڈیا کو کوئی بیان نہیں دے سکتا۔میں 19 اگست کو گورکھپور پہنچ جاوں گا اور 20 اگست کو ڈیپارٹمنٹ جوائن کروں گا۔ یہ بول کر ڈاکٹر کفیل نے نیوز 18، ہندی کے نمائندے کا فون کاٹ دیا۔
دراصل واقعہ کی رات تقریبا دو بجے انہیں اطلاع ملی کہ اسپتال میں آکسیجن کی کمی ہو گئی ہے۔ اطلاع ملتے ہی ڈاکٹر سمجھ گئے کہ صورت حال کتنی خوفناک ہونے والی ہے۔ آنا فانا میں وہ اپنے دوست ڈاکٹر کے پاس پہنچے اور آکسیجن کے تین سلنڈر اپنی گاڑی میں لے کر جمعہ کی رات تین بجے براہ راست بی آر ڈی اسپتال پہنچے۔ تین سلنڈر سے امراض اطفال سیکشن میں تقریبا 15 منٹ آکسیجن کی فراہمی ہو سکی۔ رات بھر کسی طرح سے کام چل پایا، لیکن صبح سات بجے آکسیجن ختم ہوتے ہی ایک بار پھر صورتحال مزید خراب ہوگئی۔ ڈاکٹر نے شہر کے گیس سپلائر سے فون پر بات کی۔ بڑے افسران کو بھی فون لگایا لیکن کسی نے فون نہیں اٹھایا۔
ڈاکٹر کفیل احمد ایک بار پھر اپنے ڈاکٹر دوستوں کے پاس مدد کے لئے پہنچے اور تقریبا ایک درجن آکسیجن سلنڈر کا جگاڑ کیا۔ اس درمیان انہوں نے شہر کے قریب 6 آکسیجن سپلائر کو فون لگایا۔ سب نے کیش ادائیگی کی بات کہی۔ اس کے بعد کفیل احمد نے بغیر تاخیر کئے اپنے ملازم کو خود اے ٹی ایم دیا اور پیسے نکال کر آکسیجن سلنڈر لانے کو کہا۔ ڈاکٹر کفیل کی اس کوشش کی سوشل میڈیا پر خوب تعریف ہوئی تھی۔