سرسید مضمون نویسی مقابلہ۔2016’’ سرسید کا تعلیمی اور معاشرتی انقلاب‘‘ کا انعقاد
09:45AM Sun 25 Sep, 2016

سرسید کا مقصد تعلیم یافتہ اور ذمہ دار معاشرہ کی تشکیل تھا : پروفیسر انور خورشید
سرسید ہمہ جہت شخصیت کے حامل تھے : پروفیسر شیخ مستان
علی گڑھ25؍ستمبر: ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ اور علیشا پبلیکیشنز پرائیویٹ لمیٹیڈ کے مشترکہ تعاون سے آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی آرٹس فیکلٹی میں سرسید مضمون نویسی مقابلہ۔2016کا انعقاد عمل میں آیا ۔
مقابلہ کے کنوینر اور ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ کے مدیرِ اعلیٰ ڈاکٹر جسیم محمد نے بتایا کہ اس سال مقابلہ کا موضوع’’ سرسیدکا تعلیمی اور معاشرتی انقلاب‘‘ تھا ۔انہوں نے بتایا کہ مقابلہ میں مختلف اسکولوں، کالجوں کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کل589طلبأ و طالبات نے حصہ لیا۔
مقابلہ کے شرکاء طلبأ و طالبات کو خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انجینئر پروفیسر انور خورشید نے کہا کہ سرسید احمد خاں محض عظیم ماہرِ تعلیم ہی نہیں بلکہ سماجی مصلح بھی تھے اور ان کا مقصد ایک تعلیم یافتہ اور ذمہ دار معاشرہ کی تشکیل تھا۔پروفیسر خورشید نے کہا کہ سرسید نے صحافت، سماجی خدمات اور تاریخ کے میدان میں بھی نئی جہات قائم کیں۔انہوں نے کہا کہ سرسید جدید ہندوستان کے بانی تھے اور قوم پر ان کا عظیم احسان ہے۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی آرٹس فیکلٹی کے ڈین پروفیسر شیخ مستان نے کہا کہ سرسید مضمون نویسی مقابلہ کے انعقاد کا مقصد نوجوان نسل کو سرسید کی فکر، ان کی خدمات اور مشن سے روشناس کراناہے تاکہ سرسید شناسی میں مہارت حاصل کرنے کے بعد وہ ایک روشن مستقبل کے لئے لائحۂ عمل تیار کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ سرسید ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔
ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ کے سرپرست اوراے ایم یو کورٹ کے رکن پروفیسر ہمایوں مراد نے کہا کہ سرسید کا اصل مرکز نگاہ سماجی اصلاح اور سماجی فروغ تھا۔وہ جانتے تھے کہ تعلیم ہی سماجی فروغ اور سماجی اصلاح کا ایک طاقتور وسیلہ ہے۔
مضمون نویسی مقابلہ کے کنوینراور ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ کے مدیرِ اعلیٰ ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ سرسید کی شخصیت کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ انہوں نے کسی بھی تحریک کو چلانے سے قبل اس علاقے کا باریک بینی کے ساتھ مطالعہ کیا چاہے وہ تعلیمی مہم ہو یا کوئی دیگر میدان۔انہوں نے کہا کہ سرسید جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔
اے ایم یو کے شعبۂ ہندی کے استاد ڈاکٹر جی ایف صابری نے کہا کہ سرسید کی خدمات لازوال ہیں اور ان پر تحقیقی کام کی سخت ضرورت ہے۔حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر دولت رام نے حکومتِ ہند سے مطالبہ کیا کہ سرسید احمد خاں کو ’’ بھارت رتن‘‘ سے سرفراز کیا جائے۔نظامت کے فرائض ڈاکٹرفرقان سنبھلی نے انجام دئے۔
مضمون نویسی مقابلہ میں ایس ٹی ایس ہائی اسکول( منٹو سرکل)، سٹی ہائی اسکول، اے بی کے یونین ہائی اسکول، علی گڑھ پبلک اسکول،ذاکر حسین اسکول، اے ایم یو پلس ٹو( گرلس اینڈ بوائز)آئی جی ہال، ویمنس کالج،ٹیکا رام گرلس کالج، سینٹ فدیلس، جامعہ آکسفورڈ پبلک اسکول اور اَوَر لیڈی آف فاطمہ( او ایل ایف) کانوینٹ اسکول کے کل589طلبأ و طالبات نے حصہ لیا۔اس موقع پر شرکاء طلبأ و طالبات کے علاوہ خصوصی طور پر ڈاکٹر فاطمہ زہرہ، دیبا ابرار، بلقیس جہاں، عادل حسین، شازیہ، کاشف احمد اور ندیم احمد بھی موجود تھے۔