کشمیر میں ضمنی پارلیمانی انتخابات کیلئے نیم فوجی دستوں کی 200 اضافی کمپنیاں تعینات ہوں گی

03:24PM Wed 29 Mar, 2017

نئی دہلی ۔ (بھٹکلیس نیوز)مرکزی وزارت داخلہ نے وادئ کشمیر کی دو پارلیمانی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے پُرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سینٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) کی 200 اضافی کمپنیاں وادی میں تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ ان 200 کمپنیوں میں قریب 20 ہزار نیم فوجی اہلکار شامل ہوں گے ۔اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وادی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ریاستی پولیس نے وزارت داخلہ سے انتخابات کے پُرامن انعقاد کے لئے 350 کمپنیوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیاتھا، تاہم وزارت نے 200 کمپنیوں کی تعیناتی کو منظوری دے دی ہے ۔وادی کی دو پارلیمانی نشستوں سری نگر اور اننت ناگ کے لئے بالترتیب 9 اور 12 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ اننت ناگ کی پارلیمانی نشست مفتی محمد سعید کے 7 جنوری 2016 ء کو انتقال کرجانے کے بعد اُن کی بیٹی محبوبہ مفتی کے اسی حلقہ سے اسمبلی انتخابات لڑنے کے بعد خالی ہوگئی تھی۔ جبکہ سری نگر پارلیمانی نشست سابق پی ڈی پی لیڈر طارق حمید قرہ کے پی ڈی پی اور بحیثیت پارلیمنٹ ممبر استعفیٰ دینے کے بعد خالی ہوگئی تھی۔ انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق انتخابات کے پُرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے وادی میں سی اے پی ایف کے قریب 20 ہزار اہلکار تعینات کئے جائیں گے ۔ رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا ہے 'ہم الیکشن ڈیوٹی کے لئے نیم فوجی اہلکاروں کی 200 کمپنیاں جموں وکشمیر بھیجنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ان کے علاوہ وادی میں پہلے سے ہی امن وقانون کو برقرار رکھنے کے لئے تعینات اہلکاروں کو بھی الیکشن ڈیوٹی کے لئے تعینات کیا جائے گا۔رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وادی کی موجودہ امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر ریاستی پولیس نے 350 کمپنیوں کی تعینات کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن میٹنگ کے بعد انتخابات کے لئے 200 کمپنیاں تعینات کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے ۔وادی میں جہاں گذشتہ برس کے اکتوبر کے بعد عسکریت پسندی سے متعلق تشدد کے درجنوں واقعات رونما ہوئے ، وہیں گذشتہ چند دنوں کے دوران ایسے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا۔ دوسری جانب ضمنی انتخابات کی تاریخیں نزدیک آنے کے باوجودانتخابات والے علاقوں (جنوبی اور وسطی کشمیر) میں روایتی جوش و خروش کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آرہا ہے ۔ اگرچہ وادی میں اچھا خاصا ووٹ بینک رکھنے والی تینوں سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور کانگریس کے نامزد امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کردیے ہیں، تاہم رائے دہندگان کو لبھانے کی سرگرمیاں سرکاری ڈاک بنگلوں، کیمونٹی ہالوں اور سیاسی جماعتوں کے دفاتر تک ہی محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وادی میں گذشتہ برس کے جولائی میں حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی لہر کا اثر وادی کے کچھ اضلاع بالخصوص جنوبی کشمیر میں اب بھی باقی ہے ۔ خیال رہے کہ وادی میں 2016 ء کی ایجی ٹیشن کا سب سے زیادہ اثر جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں دیکھا گیا تھا جہاں کم از کم 50 شہری ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔ اگرچہ جنوبی کشمیر میں گذشتہ برس کے نومبر میں حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے تھے ، لیکن اس کے بعد جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین پے درپے مسلح جھڑپیں ہونے اور مقامی لوگوں کا جھڑپوں کے مقامات کی طرف رخ کرنے سے حالات مکمل طور پر معمول پر نہ آسکے ۔ ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی ضمنی انتخابات کے بگل بجنے کے بعد جنوبی کشمیر میں اگرچہ چند ایک انتخابی جلسوں کا انعقاد ہوا، تاہم یہ جلسے یاتو سرکاری ڈاک بنگلوں یا سیاسی جماعتوں کے ضلعی دفاتر پر منعقد کئے گئے ۔ 19 مارچ کو ضلع کولگام کے چولگام علاقہ میں منعقدہ ایک پی ڈی پی پارٹی ورکرس کنونشن پر نامعلوم افراد نے پتھروں سے حملہ کرکے تین ورکروں کو زخمی کیا۔ جنوبی کشمیر کی طرح سری نگربڈگام پارلیمانی نشست کے لئے ہونے والے انتخابات کی مہم بھی ٹھنڈی پڑی ہوئی ہے ۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران سری نگر میں اگرچہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے قریب آدھ درجن انتخابی تقاریب منعقد کی گئیں، تاہم یہ تقریبات یا تو نیشنل کانفرنس و پی ڈی پی پارٹی ہیڈکوارٹرس یا سرکاری کیمونٹی ہالوں میں منعقد ہوئیں۔ الیکشن بائیکاٹ مہم چلانے سے روکنے کے لئے حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہان سید علی گیلانی ، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور جے کے ایل ایف کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے سمیت درجنوں دیگر علیحدگی پسند قائدین و کارکنوں کو خانہ یا تھانہ نظربند کردیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ رپورٹوں کے مطابق جنوبی و وسطی کشمیر میں اب تک 150 کے قریب ایسے نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لاچکی ہیں، جو پتھراؤ کے واقعات میں ملوث رہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ سیٹ شیئرنگ فارمولے کے تحت نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ 'پارلیمانی حلقہ سری نگر' جبکہ ریاستی پردیش کانگریس کمیٹی صدر غلام احمد میر 'پارلیمانی حلقہ اننت ناگ' سے اپنی سیاسی قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ ان دونوں کا براہ راست مقابلہ پی ڈی پی کے نامزد امیدواروں نذیر احمد خان (سری نگر) اور تصدق حسین مفتی(اننت ناگ) کے ساتھ ہیں۔