بہار: پھلواری شریف میں مظاہرین پر فائرنگ، ایک ہلاکت کا خدشہ، 20 سے زیادہ زخمی، حالات کشیدہ
04:16PM Sat 21 Dec, 2019
پھلواری شریف: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی (قومی رجسٹر برائے شہریت) کے خلاف ملک بھر میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ ہفتہ کے روز بھی جاری رہا۔ ہفتہ کے روز بہار کے پھلواری شریف میں مظاہرے کے دوران پولس اور دوسرے فرقہ کے لوگوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ میں ایک شخص کے ہلاک ہونے اور 20 سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، حالانکہ ہلاکت کی تاحال تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
زخمیوں میں سے متعدد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور انہیں پٹنہ ایمس کے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا ہے۔ قبل ازیں، جمعہ کے روز مظاہروں کے دوران پولس کی کارروائی میں اتر پردیش میں اب تک 15 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ اس واقعہ کے بعد سے علاقہ کے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق عمارت شرعیہ، پھلواری شریف کے زیر اہتمام مسلمانوں کی طرف سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے نکالنے کا پروگرام بنایا گیا تھا۔ مسجد سے اعلان کرتے ہوئے سبھی سے یہ تلقین بھی کی گئی تھی کہ مظاہرے کے دوران کسی بھی طرح کی بد امنی نہیں ہونی چاہیے۔ طے شدہ پروگرام کے مطابق عمارت شرعیہ سے پرامن جلوس نکلنا شروع ہوا۔ لیکن آر ایس ایس (راشٹریہ سوم سیوک سنگھ) کے ایک اسکول پر پہنچنے کے بعد کچھ شرارتی عناصر نے چھتوں سے مظاہرین پر پتھراؤ شروع کر دیا جس سے افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ اسی دوران مظاہرین پر فائرنگ بھی کی جانے لگی۔ لوگوں کا خیال ہے کہ فائرنگ دوسرے فرقہ کے لوگوں نے کی۔ جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ پولس کی جانب سے بھی مظاہرین پر فائرنگ کی گئی ہے، جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔
ہارون نگر کے رہائشی سینئر صحافی شیث احمد نے قومی آواز کو بتایا کہ ’’مسلمانوں کی طرف سے جلوس پُر امن طریقہ سے نکالا جا رہا تھا لیکن آر ایس ایس سے منسلک ایک اسکول کے نزدیک پہنچتے ہی ان پر پتھراؤ ہونے لگا اور گولی بھی چلا دی گئی۔ وہیں پر ’مہاویر کینسر سنستھان‘ نامی ایک اسپتال ہے وہاں سے بھی مظاہرین پر فائرنگ کی گئی۔‘‘ دریں اثنا، ہندو فرقہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایک مندر میں مظاہرین کی طرف سے توڑ پھوڑ کی گئی لیکن مسلمانوں نے ایسے کسی واقعہ کی تردید کی ہے۔