عراق کی مسجد پر حملہ ؛20/ہلاک، 40/زخمی

10:06AM Sat 20 Jul, 2013

عراق کی مسجد پر حملہ ؛20/ہلاک، 40/زخمی بھٹکلیس نیوز /20 جولائ 13 عراق میں حکام کا کہنا ہے کہ وسطی عراق میں سنی مسلک کی ایک مسجد میں ہونے والے خودکش بم حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ بم دھماکہ دیالی صوبے کے وجیہیہ شہر میں ابو بکر الصادق مسجد میں ہوا اور اس میں تقریباً 40 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔تشدد کے واقعات میں حالیہ اضافے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ مسجدوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔اسی ماہ جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اپریل سے جاری تشدد کی لہر میں ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس تازہ دھماکے میں ایک شخص نے خود کو اس وقت اڑادیا جب امام خطبہ دے رہے تھے۔اس دھماکے میں زخمی ہونے عمر منضر نے بتایا کہ ’میں امام کے نزدیک بیٹھا ہوا تھا اور مسجد میں درجنوں افراد جمع تھے تبھی ایک بڑا دھماکہ ہوا اور مسجد میں اندھیرا چھا گیا'۔انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کے بعد میں نے خود کو ہسپتال کے بستر پر مزید زخمی لوگوں کے ساتھ پایا۔ دیالی مذہبی طور پر مخلوط مذہبی آبادی پر مبنی صوبہ ہے اور یہاں 2003 کے امریکی حملے کے بعد سے شدید قسم کی مسلکی جنگ دیکھی گئی ہے۔صوبائی اہلکار صادق الحسینی نے کہا اس دھماکے میں زخمی ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے۔ اس کے ساتھ ہیں انھوں نے عوام سے ضبط کا مظاہرہ کرنے کی اپیل بھی کی۔انھوں نے خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دیالی میں دہشت گردی کے نشانے پر تمام مسالک ہیں اور بطور خاص شیعہ اور سنی مسالک کی مسجدیں، جنازے اور فٹبال کے میدان ہیں۔ یہ صوبہ مسلکی جنگ کا اکھاڑہ بن کر رہ گیا ہے۔حالیہ تشدد کی لہر عراق کے شیعہ اور سنی مسلکوں کے درمیان اختلاف کا نتیجہ ہے کیونکہ سنی مسلک کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نوری مالکی کے زیر قیادت شیعہ حکومت انہیں نشانہ بنا رہی ہے۔یاد رہے کہ تشدد کی حالیہ لہر امریکی فوج کے 2011 میں انخلا کے بعد سے اب تک کا بدترین سلسلہ ہے۔ iraq-kirkuk-mosque