خفیہ ہوائی اڈے کے بعد... خفیہ خلائی اڈّہ!

12:30PM Thu 26 Aug, 2021

امریکی ویب سائٹ ’’اسپیس نیوز‘‘ پر اس بارے میں شائع شدہ خبر میں وضاحت کی گئی ہے کہ ’’نچلے خلائی مدار میں انسانی رہائش اور متعلقہ سازگار ماحول‘‘ کسی خلائی اسٹیشن یا خلائی اڈے کی ضرورت ہوتا ہے تاکہ انسان وہاں پر کچھ عرصہ قیام کرسکیں۔ واضح رہے کہ کولنز ایئرواسپیس، جدید ہتھیار بنانے والی امریکی کمپنی ’’ریتھیون ٹیکنالوجیز‘‘ کا ذیلی ادارہ ہے جو پنٹاگون اور ناسا کےلیے دفاعی، فضائی اور خلائی مصنوعات بھی تیار کرتی ہے۔ خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں 26 لاکھ ڈالر کوئی بڑی رقم نہیں لیکن ’’نامعلوم نجی ادارے‘‘ کی جانب سے اتنی مالیت کا معاہدہ ظاہر کرتا ہے کہ شاید اگلے دس پندرہ سال میں خلائی ہوٹل اور خلائی ریستوران جیسی چیزیں بھی وجود میں آچکی ہوں گی جہاں دنیا کے مالدار لوگ اپنا کچھ وقت گزارنے جایا کریں گے۔ بتاتے چلیں کہ عالمی خلائی اسٹیشن میں پانی کی صفائی اور اسے بار بار قابلِ استعمال بنانے والا موجودہ نظام بھی کولنز ایئرواسپیس ہی کا تیار کردہ ہے۔ علاوہ ازیں، اس ادارے کو خلا میں درجہ حرارت اور دباؤ کنٹرول کرنے والے نظاموں پر بھی مہارت حاصل ہے، جن کا مقصد خلا میں لمبے عرصے تک انسانی قیام کو ممکن بنایا جاسکے۔ اسپیس نیوز کے مطابق، یہ ٹھیکا دینے والی نامعلوم اور ’’خفیہ کمپنی‘‘ ممکنہ طور پر ’’ایکسیئم اسپیس‘‘ (Axiom Space) ہوسکتی ہے کیونکہ یہ کمپنی مختلف ذرائع سے تجارتی خلائی اسٹیشن کےلیے 13 کروڑ ڈالر جمع کرچکی ہے۔ توقع ہے کہ ’’خفیہ خلائی اڈہ‘‘ بنانے والی وہ نامعلوم کمپنی بھی جلد ہی ہمارے سامنے ہوگی کیونکہ اگر ایسا کوئی خلائی اسٹیشن تجارتی نوعیت کا ہوا تو اس کی تشہیر بھی لازماً کی جائے گی۔