ڈاکٹر بلّان قاتل ؟...یا مسیحا؟۔۔۔۔۔ 1

09:25AM Sun 21 Feb, 2010

گاویں حالات انی امچے مسائل اوپر اصلاحی نقطہ نظرین امچے مشہور و معروف قلمکار ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحبانچو ہو مضمون بھٹکلیس ڈاٹ کام چے ''پنچاد ائیکو سرکی '' کالم اوپر پیش خدمت اشے ، اپلے احساسات و تاثرات خال دیلّے ای میل ایڈریس ور فیٹؤنچے ۔ naity@bhatkallys.com naityonline@gmail.com ڈاکٹر محمد حنیف شباب ڈاکٹر بلّان قاتل ؟...یا مسیحا!!!؟ پہلی قسط انسانی معاشرہ بتر دیگر شعبہ جات چے مقابلہ ڈاکٹری یا طبابت بھلّی کس معزز شعبہ زاؤنچے ساتھ ساتھ انتہائی خطرناک پیشہ کوں اشے ، جے کون ہو پیشہ اختیار کرتات تینچی ذرا شی ہوشیاری انی ذہانت ایک مانساک دکھ درد انی بیماری پوسون نجات دیؤں سکتا لیکن ذراشی غفلت مریضا چی ہلاکت چو سبب کوں زاؤن سکتا ، ہو معاشرہ بتر مانون گیلّو ایک عام اصول اشے ۔ مارتلو انی ورؤتلو کون؟: مومن مسلمان بلّان امچو ہو عقیدہ اشے انی رہاؤنکاز کہ بیماری انی صحت زاؤ یا حیات انی موت دیتلو صرف انی صرف قادر مطلق اللہ تعالیٰ کس واٹے ، امچو ہو کوں عقیدہ انی ایمان اشے کہ موتا چی گھڑی اٹل اشے ، ہیکاک نہ کونتوں ڈاکٹر انی حکیم ٹالو سکتا ، نہ کونیوں ہیکاک فوڑے ہاڑو سکتا ، زندگے چی آخری سانس کھیں ، کیشی ، کونتے وقتار انی کونتی حالتیت پورا زاتلی ہیں زاپنے طے اشے ، ترین تیشی کس زاؤنچے یقینی اشے مگر ظاہری عوامل انی اسباب پلؤن مانوس اپلی عقلے مطابق اندازے لاؤتا انی بسا اوقات تیکا ہیکا ذمہ دار ٹھہرؤتا ، ذرا ذرو تکلیف زاؤ یا بھلی شدید بیماری ، تقدیریت کا اشے تیں زاتلے بلون مانوس ہاتھار ہاتھ دھرون بیشے نائیں بلکہ اپلی زندگی وروکاز بلوچی نیتین کائیں نہ کائیں تدبیر کروچا سبب ہر حالتیت مانوس کونتے نہ کونتے معالج کڑے رجوع کرتا ۔ ڈاکٹر مارون کاڑلو: علاج معالجہ صحیح زالو انی بیماری دور زالی ترین اللہ چو شکر ادا کروچے ساتھ ساتھ ڈاکٹرا چی تدبیرے چو چرچا انی تیجی تعریف و توصیف کروچے بالکل بجا انی فطری زاپنے اشے لیکن اللہ چی منشا انی طے اسلّی تقدیر مطابق اگر غلط نتائج آئیلے تری ڈاکٹرار الزام گھالوچے انی موت زالّی صورتیت ڈاکٹر مارون کاڑلو بلون شکوے یا ہنگامہ آرائی کروچے آز کال بھلّی کس زیادہ زاتے گیلاہا ، یقیناً ہیں اسلامی تعلیمات انی امچے ایمانی تقاضہ چے بر خلاف زاپنے اشے ، ہو طرز عمل بے شک مومنانہ صفات چے منافی اشے ، ہیں زاپنے بالکل صحیح کہ جے کونا چے گھرے میت زاتا ، ڈولا سامّیں پلتے پلتے اپلے رخت انی رشتہ چی دائمی جدائی چو سانحہ زاتا ، تینچیر رنج انی غم چو پہاڑ ٹوٹون پڑتا لیکن ہیں کوں زاپنے اپلے ٹھاوار اٹل کہ ہو کس وقت قضا و قدر انی اللہ چی رضا و مشیت اوپر اپلو یقین محکم کروچو انی اسلی آزمائش ورثابت قدم رہاؤنچو اشے ۔ ڈاکٹرا چو مطلب کا : ڈاکٹر بلان انساناک دکھ درد پوسون آرام انی سکون پاوت کروچی کوشش کرتلو ایک دنیاوی سہارا اشے ، انسانی جسما چی ساخت چو علم ، تیجی صحت برقرار دھرؤنچا سبب ضروری عوامل چی آگاہی انی تیکاک لاحق زاؤنچے یا زالّے امراض چی حقیقت چو ادراک اسلّو مانوس ڈاکٹر یا طبیب زاؤن اپلے علم انی لیاقتے چی بنیاد اوپر مریضاک تندرست کروچی فکر انی تدبیر کرتا ، تیجین فیضیاب زالّی مانشے تیکاک مسیحا ولختات ، اکثر و بیشتر تیجو عمل کارگر زاتا ، کائیں وقتار بے اثر زاتا انی بعض مرتبہ غلط نتائج کوں سامّیں ایتا ، ہیجو سبب کا بلّان ڈاکٹر یا طبیب اپلی تدبیر اوپر اختیار دھرؤتا ، مریضاک شفا دیؤنچے کام اللہ اپلے ہاتھات ٹھیولاٹے ، تیجیر ڈاکٹر ، حکیم انی معالج چی دسترس ہر گز نائیں ، تا سبب کونتوں معالج شفا دیؤنچو دعویٰ کرینائیں انی اگر کرتا تری ہو دعویٰ باطل اشے ۔ ہی طبابت چی بنیاد اشے : ایک اقتدار اعلٰی انی مالک کل اوپر مکمل یقین انی انحصار انی اپلی بے بسی و کم مائیگی چو اظہار طبابت چی دنیا چو بنیادی فاتر اشے ، چاہے تو کیٹلو ماہر انی نامور معالج زاؤ ، اپلے ہر مریضا وستے دیؤنچے انی دوسری تدبیر کروچے سوائے تو کائیوں کرو سکے نائیں ، تا سبب ایک مسلمان ڈاکٹر جیبین اللہُ شافی یا ھوالشافی بلون کس وستے دیتلو انی بلے ناتلانوں تیجو عقیدہ ہو کس رہاتلو ، تیں کس ٹھاوار غیر مسلم کوں علاج و معالجہ سلسلات آسمانی ذات اوپر کچ انحصار کرتات ، ہی چیز طبابت چے باوا آدم مشہور زمانہ یونانی حکیم بقراط چے زمانہ ٹکون طبی دنیا چے اصول وضوابط انی ہیجین وابستہ مانسا چی زندگے چو حصہ اشے ، ڈاکٹری پیشہ اپنوتلی مانسا سبب حکیم بقراط جیکونتو عہدنامہ مرتب کرون گیلو تیجیت آسمانی دیوتا چی طاقت انی مہربانی اوپر یقین لازم اشے ، عام طورار ڈاکٹرے وستے برؤن دیتنین اپلی چیٹ(prescription) اوپر سامّان فوڑے ایک خاص نشان آر ، ایکس(RX)ضرور برؤتات ، ہیجے کئی مطالب سانگون وتامگر ایک مطلب قدیم یونانی زبان بتر ''تیجے ناوار دے'' بلوچو اشے یعنے عربی بتر''ھوالشافی'' بللّا پرین کس اشے ۔ ڈاکٹرا چو مطلب : جیشی کہ میں سانگلو ڈاکٹر مریضاک آرام انی سکون پاوت کروچی کوشش کرتا ، تیجے سبب ہو خدمت خلق چو ایک بہترین شعبہ اشے ، ہر نکو انی شریف ڈاکٹر اپلے مریضا چی تکلیف دور کرون خود سکون انی فرحت محسوس کرتا ، تیجی کوشش بیماریے چی صحیح تشخیص (diagnosis) انی صحیح علاج (treatment) کروچی رہاتا ، تو اپلے کامیاب علاج چے ریکارڈ بتر روزانہ اضافہ چو قائل رہاتا ، زانون ولخون کونتوں ڈاکٹر مریضا چے علاج بترکونتیوں کوتاہی کروچے یا اپلو کیس اپلے ہاتھین خراب کروچے ازموں کوں سکے نائیں ، اگر کونتیوں وجہان تیجی تدابیر ناکام زالی ترین سامّان زیادہ تیکا کس دکھ زاتا ، تیجے سامّیں سوائے مریضا چی صحت و تندرستی چے دوسرے کونتیوں زاپنے رہا نائیں ، معاوضہ انی دوڑا چی حیثیت ثانوی رہاتا انی ہو کچ طبی اخلاقیات چو بنیادی تقاضہ اشے ۔ (کا ڈاکٹرا ہاتھین غلطی زانائیں؟.....کا ڈاکٹر ے دوڑا پاٹیر دھانوے نائیت؟۔۔۔۔۔آئندہ قسط بتر) مضمون نگار چی رائے سری ادارہ متفق رھاؤنچے ضروری ناہی ، (ادارہ)