رہنمائے کتب: کتب لغت کا تحقیقی و لسانی جائزہ(۰۳) ۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ (بھٹکل)

07:27AM Sun 15 Jan, 2023

نام کتاب: کتب لغت کا تحقیقی جائزہ (جلد سوم )

مصنف: وارث سرہندی

صفحات:  (۳۷۰ )

ناشر: مقتدرہ قومی زبان۔ اسلام آباد

سنہ اشاعت: ۱۹۸۷۔

تعارف نگار: عبد المتین منیری۔ بھٹکل۔ کرناٹک

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 برطانوی سامراج کی دنیا پر دو صدیوں تک حکومت رہی، اس کی کامیابی کا ایک بنیادی سبب یہ  تھا کہ  جن ملکوں پراس کی  حکمرانی رہی، وہاں کی تہذیب وثقافت اور عادات واطوار، ادب و فن کو سمجھنے اور ان پر عبور حاصل کرنے اور ان میں اپنی مرجعیت قائم کرنے کے لئے انہوں نے دانشوروں اور ماہرین کی ایک ٹیم تیار کی، جس نے بڑی تندہی اور جفاکشی سے انہیں جاننے اور سمجھنے میں اپنی عمریں صرف کردیں، اس کا  ایک خاص میدان زبان دانی کے لئے کتب لغت اور قواعد کی تیاری تھی، اور اس میں شک نہیں کہ انہوں نے ان میدانوں میں بڑی پتہ ماری کا کام کیا، انہوں نے لغت وقواعد کا معیاری لٹریچر تیار کرنے کے لئے جن زبانوں کو منتخب کیا ان میں ایک اردو زبان بھی تھی، جس میں انہوں نے اپنی مہارت کے جھنڈے گاڑھ دئے، ان کے کام کی اہمیت کو دیکھ کر ڈیڑھ صدی کا عرصہ گذرنے کےباوجود اسے زندہ رکھنے اور اسے مفید تر بنانے کے لئے بعض چوٹی کے ماہرین لغت نے ان کے جائزے کا جوکھم اپنے سر لیا، اس سلسلے کی دو کتابوں کا تعارف کچھ عرصہ پہلے ہماری اس بزم علم وکتاب میں پیش ہوچکی ہیں، آج اس سلسلے کی تیسری کتاب پیش خدمت ہے، یہ کتاب ایک ماہر لغت  وارث سرہندی مرحوم نے ترتیب دی ہے، اور اسے مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد نے کوئی  (۳۵ ) سال قبل شائع کیا ہے، کتاب کی ندرت کی وجہ سے حسب سابق کتاب کی پی ڈی یف کاپی بھی منسلک ہے

یہ کتاب ایک مستشرق جان شیکسپیر ( ف ۱۸۵۸ء) کی اردو انگریزی ڈکشنری

Dictionary, Hindustani and English(1198 page)

میں درپیش غلطیوں کا جائزہ ہے، مصنف کا کہنا ہے کہ "شیکسپیر کی لغت بھی اردو لغت کے سلسلہ الذہب میں امہات کتب میں شامل ہے۔ اس کی قدامت اپنی جگہ ایک شرف کی حامل ہونے کے علاوہ، اس کی عملی افادیت بھی کسی دوسری کتب لغت سے کم نہیں ہے۔ آج تک جتنی بھی کتب لغت اردو میں تالیف ہوئی ہیں وہ بالواسطہ یا براہ راست شیکسپیر کی لغت سے متاثر ہیں، پلیٹس ہوں یا فیلن صاحب فرہنگ آصفیہ ہوں یا مولف نور اللغات سبھی نے اس لغت سے استفادہ کیا ہے، اس کی استنادی حیثیت بھی بہت بلند ہے، اور بلا مبالغہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ مستشرقین کی تالیف کردہ کتب لغت میں شیکسپیر کی لغت کو ایک خاص اور ممتاز مقام حاصل ہے، اسی طرح نور اللغات کا بھی ایک منفرد مقام ہے، فرہنگ آصفیہ اگر دہلوی دبستان لسانیات کے لئے موجب  افتخار ہے تو نور اللغات لکھنوی دبستان لسانیات کے لئے باعث فخر ومباہات ہے۔

ان کتابوں کی عظمت وافادیت کے باوصف یہ امر باعث حیرت نہیں ہونا چاہئے کہ ان میں کچھ خامیاں رہ گئی ہیں، کیونکہ انسانی کاموں میں کور کسر رہ ہی جاتی ہے، کوئی انسان کیسا ہی لائق اور دقیق النظر کیوں نہ ہو، مگر کہیں نہ کہیں اس سے کوتاہی ہو جاتی ہے، یہ انسانی فطرت کا خاصہ ہے، ہر قسم کے عیوب سے مبرا تو صرف خدا کا کلام ہی ہوسکتا ہے۔"

 مصنف کا اس لغت میں در آنے والی غلطیوں کے بارے میں کہنا ہے کہ"اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ کتابیں محض اٖغلاط وتسامحات کا پلندہ ہیں، بلاشبہ ان کی خوبیاں ان کی خامیوں پر بھاری ہیں اور اس وجہ سے ان کی اہمیت و افادیت بھی ہے۔۔۔۔ ان مغالطوں کا ازالہ ہوسکے اور اصلاح ہونے کے ساتھ ساتھ آئندہ لغت نگاروں کو ان اغلاط سے بچنے میں مدد مل سکے"۔

مصنف کے مطابق جان شیکسپیر کی اس زیر نظر لغت کی بنیاد کیپٹن جوزف کی تالیف

A Dictionary , Hindoostani and English

"ہندوستانی اور انگریزی لغت" ہے، جو موصوف نے اپنے ذاتی استعمال کے لئے مرتب کی تھی، اس کو بعد میں فورٹ ولیم کالج کے مقامی فضلاء کی مدد سے نظر ثانی کے بعد ڈبلیو ہنٹر نے طباعت کے لئے تیار کیا، جو پہلی بار ۱۸۰۸ ء میں کلکتے سے شائع ہوئی ، مولفین کی وفات کے بعد جب یہ لغت نایاب ہوگئی تو کیپٹن ٹیلر اور ڈاکٹر ہنٹر کے مسودے پر مبنی اس کی پہلی طباعت ۱۸۱۷ء میں لندن میں منظر عام پر آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر بعد میں ضروری ترمیم و اضافہ بلکہ قطع وبرید کے بعد از سرنو مرتب کرکے اسے ۱۸۳۰ ء میں شائع کیا گیا، پھر اس کی تیسری اشاعت مزید اضافوں کے بعد عمل میں آئی ، اس اشاعت میں اشاریہ بھی شامل کیا گیا، جس سے اس کی افادیت دو چند ہوگی ، یعنی اس اشارئے کی وجہ سے اسے انگریزی اردو لغت کی حیثیت سے بھی کام میں لایا جاسکتا تھا"۔

امید کہ جائزے کے سلسلے کی یہ تیسری کتاب بھی ہمارے قارئین کی دلچسپی اور افادیت کا باعث بنے گی۔ علم وکتاب ٹیلگرام چینل کی درج ذیل لنک پر کتاب دستیاب ہے۔

https://t.me/ilmokitab/10492

Whatsapp: 00971555636151