اسکولات امتحانا چو موسم - 1

07:14AM Wed 1 Apr, 2009

از : ڈاکٹر محمد حنیف شباب گاویں حالات انی امچے مسائل اوپر اصلاحی نقطہ نظرین امچے مشہور و معروف قلمکار ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحبانچو ہو مضمون بھٹکلیس ڈاٹ کام چے ''پنچاد ائیکو سرکی '' کالم اوپر پیش خدمت اشے ، اپلے احساسات و تاثرات خال دیلّے ای میل ایڈریس ور فیٹؤنچے ۔ اسکولات امتحانا چو موسم پہلی قسط آز کال ساوس اسکولات غیر نصابی سرگرمیو ختم زاؤن اشے انی اسکولی نصاب کوں اپلے آخری مرحلہ بتر اشے ، بھلّی سا اسکولات طلبہ سبب ایکسٹرا کلاسس چو کوں اہتمام زاؤن اشے ، ریویژن پیپرے دیؤن چڑواں امتحانات کامیاب زاؤنچے امکانات روشن کروچی کوں تیاریو چالتے اشے ۔ ٹیوشن ضروری؟: چڑو کونتے انی کسلے نکّے اسکولات پڑھلانؤں نوّے فیصدی مائیں باپاک اطمینان رہا نائیں ، اکثر مائباپ اسکول شروع زالّے برابر یعنی جون ماسات کس ٹیوشنا فیٹؤنچے ضروری ولختات ، اسکولا چی پڑھائی اوپر اطمینان ناتون پرائیویٹ ٹیوشن فیٹولّی چیڑوانچی حالت بھلّی کائی نکّی رہا نائیں انی اکثر موقعار اسکولا چے ذمہ دارانک ٹیوشنا وسون کوں طالب علم کھیکا فوڑے بڑھ نائیں انی پڑھائی بتر کھیکا نکّو رہا نائیں کا بللّے زاپنا چی جوابدہی کروکاز پڑتا ، بعض مانشے اپلی چڑوانک جنوری فروی ماسات سالانہ امتحان بگلا آئیلا مگ ٹیوشنا فیٹؤن کیشیؤں تری امتحانات کامیاب زاؤ بلوچی کوشش کرتات ۔ اسپورٹس سینٹرا چی کوششو : الحمدللہ امچے گاوانت اسلّی کھیل کود سبب مشہور اسپورٹس کلبے انی ایسوسی ایشن والے اپلے اپلے علاقہ بتر چڑواں چی تعلیم و تربیت سلسلات کوں دلچسپی گھینتات انی پڑھتلی شیکھتلی چڑواں سبب سہولتو فراہم کروچی کوشش کرتات ، علاوہ نمایاں کامیابی حاصل کیلّی چڑواں چی عزت افزائی کروچا سبب جلسے منعقد کرون انعام و اکرام سری نوازتات ، گذشتہ کئی ایک ورشے ٹکون ایس ایس ایل سی یا میٹرک چے طلبہ سبب محلہ انی علاقہ وار خصوصی انتظام کرون وتو وھتو ، خاص خاص مضامین چے ماہر اساتذہ چی خدمات حاصل کرون ٹیوشن چو اہتمام زاتو وھتو مگر ہیاری دون چار ورشے ٹکون تیٹلو اہتمام زالاّ پرین داخڑ نائیں ، ہیجیت طلبہ دلچسپی گھین نائیت یا خود اسپورٹس سینٹر والا چی دلچسپی کم زالی اشے کا بلون کلے ناہی ۔ اسکولا چی پریشانیو : فوڑے گاوانت پرائیویٹ اسکولے کم وھتی ، کم سرس قابل انی نکے اساتذہ ملتے وھتے ، جیتاں اسکولے زیادہ زالی ، تری مقابلہ انی کامپیٹیشن بڑھتے گیلو ، ایک ہاری چڑویں مختلف اسکولات تقسیم زاؤنچان اسکولے مالی خسارہ چو شکار زالے دوسرے ہاری نکّے اساتذہ میلو چے تقریباً ناممکن زالے ، مقامی طورار ٹیچنگ بتر مانساک دلچسپی ناتون ہنگا چو پروڈکشن متاثر زالو ، دسرے ہاری باہرلان ایتلے ٹیچرس زیادہ سے زیادہ مشاہرہ انی تنخواہ چی جستجو بتر رہاؤنک لاگلے ، امچی مختلف اسکولا چی انتظامیہ والے کوں خالص مفاد پرستی چو مظاہرہ کرون ایک دوسرا چے اسکولا ٹکون نکّی نکّی ٹیچرا زیادہ تنخواہ چو آفر دیؤن اپلے اسکولات وھرؤں لاگلے ، اخلاقی تقاضے اسرون صرف انی صرف اپلے اسکولا چے ناؤ زاؤنکاز انی اپلے ہیاری ایڈمیشن زیادہ زاؤنکاز بلون نوی نوی چال اختیار کرو لاگلے ، اسپرین ٹیچرز انی طلبہ دوگیوں یکسوئی سری کھیوں رہاؤنچے مشکل زالے ، فطری زاپنے ہیں زالے کہ ہیجے برے اثرات اسکولا چے معیار انی وقار اوپر پڑو لاگلے ۔ مھارگ اسکولے : امچے گاوانت موجود پرائیویٹ اسکولے وڑلے خاؤ زالاہا ، مانسا لوٹو لاگلاہا انی کمرشیل زالاہا بلون امچی مانشے شکایتو کرتے وھتے ، تعلیمے چو بندوبست نکّو نائیں انی خالی دوڑ لوٹتات بلو چو الزام ایک عام زاپنے اشے لیکن قابل توجہ زاپنے کا بلاّن فیس کیٹلی کم اسلانؤں مانسا چی شکایت ہی کس رہاتا ، مثلاً چند ورسا فوڑے ایک مقامی پرائیویٹ اسکولات ماسا پناس روپیہ فیس وھتی ، گورنمنٹا چی کونتیوں امداد ناتون کئی ورشے سر لاکھوں روپیہ سالانہ خسارہ برداشت کرون جیتاں ذرا شی فیس بڑھؤلے تری مانسا چے توڑار ہیں کس زاپنے وھتے ، تیجے مگ ماسا ڈیڑھ شیں روپیہ فیس زالی تری ایک ہنگامہ کس اوبے رہالو ، مانشے ہیں کس بہانان اپلی چڑواں اسکولا ٹکون کاڑو شروع کیلے ۔ کیٹلی فیس؟ کیٹلو خرچ ؟ : ذرا شی غور کرون پلا کہ ایک ماسا اگر اسکولا چی فیس ڈیڑھ شیں روپیہ اشے انی تیں امکاک مھارگ داخڑتا تری امیں اپلی چڑوانچی تعلیم اوپر کا خرچ کرتے واٹیوں؟ ماسا ڈیڑھ شیں بلاّن ایک دیسا پانچ روپیہ زالی ، ایک دیسا اسکولات آٹھ پیریڈ پڑھائی زاتا ، تری فی پیریڈ ستّر پیسہ کوں فیس زالی نائیں انی ہی فیس مھارگ زالی؟ حالانکہ تو کس طالب علم تیں کس اسکولات دھا پندرہ روپیہ صرف سموسہ بجے انی چنابٹانہ خاؤنچات روزانہ خس کرتا ، ایک عام مانوس کوں فی الحال ایک دیسا ڈیڑھ دون شیں روپیہ صرف ماس مھاورے خاؤنچا سبب خس کرتا انی اسکولا چی فیس یعنی اپلی چڑوانچی پڑھائی سبب ماسا دون تین شین یا چار پانچ شیں روپیہ بلاّن وڑلو زبردست بوجھ ولختا ، کا ہو ایک عجیب طرز عمل نھوئیں؟ انی تیجان وڑلے زاپنے کا کا پوسلان تی فیس کوں وقتار بھروچے نائیت ، تین چار ماسا ایک ڈائی بھرلان غنیمت بلون ولخو کاز ۔ اسلی کوں مانشے واٹیت : ورنہ ایک وڑلی تعداد اسلی مانسا چی کوں اشے جیکون سگلو ورس ستؤن ستؤن آخر سالانہ رزلٹا چے دیسا فیس ہاڑون بھرتلے انی تیکا کوں منیجمینٹ اوپر وڑلو احسان بلون ولختلے ، بیجی ایک حیرتناک بلکہ عبرتناک زاپنے ہیں کوں اشے کہ سگلو ورس ختم زالا مگ کوں رزلٹ کوں وھریناتون دوسرے تعلیمی ورسا وڑلی خاموشی سری اپلی چڑواں کلاسات فیٹؤن دیتات انی لاکھ یاد دہانی کروچا باوجود فیس بھرینائیت ، ہیجے باوجود مانسا چو مطالبہ ہو رہاتا کہ اسکولا چو نظم نکّو رہاؤنکاز ، تعلیمے چو معیار اعلیٰ زاؤنکاز ، بہترین انی باصلاحیت اساتذہ چو تقرر زاؤنکاز جیتاں منیجمنٹا چی ہی پریشانی کہ ہر ماسا چے آخرا ٹیچرا تینچو پگار دیؤنکاز ، بھاڑا چی ٹیمپو اشے تری تیجے ماہانہ بھاڑے دیون وسو کاز انی ہی ایک حقیقت اشے کہ بعض اسکولات اکتوبر مگ انی خاص کرون دسمبر مگ پگار دیوں یا ٹیمپو والا ماہانہ طے شدہ رقم دیؤنچا سبب دوڑ رہا نائیں ، رزلٹا دیسا دوڑ ملتلے بلوچی آشیت تنکاک قرضہ گھینون کام سالؤنکاز پڑتا ، تری ذرا ازمؤن پلا کہ امچی چڑواں سبب پڑھائی انی سواری چو انتظام کرون زاؤں ایٹلے مخلصانہ خدمت کرتلی امچی اسکولا سری امچو ہو رویہ کا منصفانہ اشے؟ (جاری۔۔۔۔۔آئندہ قسط بتر) مضمون نگار چی رائے سری ادارہ متفق رھاؤنچے ضروری ناہی ، (ادارہ)