کنّور حادثہ: دردناک تصویر آئی سامنے، 15 لاشیں برآمد، کئی افراد اب بھی لاپتہ
02:17PM Thu 12 Aug, 2021

ہماچل پردیش کے کنّور ضلع میں بڑے پیمانے پر زمین کھسکنے کے واقعہ کے بعد اب تک 15 لوگوں کی لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں، جب کہ 20 دیگر اب بھی لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ ملبے میں دبے 200 میٹر کے دائرے میں پھنسے 20 سے زائد لوگوں کو نکالنے کے لیے کئی ایجنسیوں کی مدد سے بچاؤ مہم جاری ہے۔
کورونا انفیکشن پر قابو پانے کے لیے سب سے بہتر طریقہ ٹیکہ کاری کے عمل کو قرار دیا جا رہا ہے، لیکن کئی ممالک میں کورونا ویکسین کو لے کر اندیشوں پر مبنی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کئی سوالات تو افواہوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں اور کئی سوالوں کا حقیقت سے بھی رشتہ ہے۔ ایسا ہی ایک سوال ہے کہ کیا کورونا ویکسین کی وجہ سے لوگوں میں بلڈ کلاٹنگ یعنی خون کا تھکا جمنے کی شکایت ہو سکتی ہے؟ اس تعلق سے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسے امکانات بہت کم ہیں، لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کووڈ-19 ویکسین سے بلڈ کلاٹنگ ہونے کے اسباب کی جانچ کی جا رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ منگل کے روز لینڈ سلائڈنگ کے واقعہ میں ایک ٹرک، ایک ریاستی روڈ ویز بس اور دیگر کچھ گاڑیاں دب گئیں، جو ریاست کی راجدھانی سے تقریباً 180 کلو میٹر دور نگلساری کے پاس شملہ-ریکانگ پیو شاہراہ کے ایک حصے پر تھے۔ ہند-تبت سرحدی پولیس (آئی ٹی بی پی) نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’17، 18 اور 43 بٹالین کے آئی ٹی بی پی کے جوانوں کو سڑک سے تقریباً 500 میٹر نیچے اور ستلج ندی سے 200 میٹر اوپر پہلی لائٹ (05.25 بجے) پر بس کا ملبہ ملا جہاں سے ایک لاش بھی نکالی گئی۔ اب تک مجموعی طور پر 11 لاشیں نکالی گئی ہیں۔‘‘
ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈائریکٹر سدیش کمار موکھتا نے بتایا کہ 15 لوگوں کو بچا لیا گیا ہے اور 13 لاشوں کو برآمد کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شاہراہ اب بھی ٹرانسپورٹیشن کے لیے بند ہے۔ مقامی رکن اسمبلی جگت سنگھ نیگی نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور آئی ٹی بی پی، مقامی افسران، فوج اور این ڈی آر ایف کی بچاؤ مہم کا جائزہ لیا۔
بتایا جاتا ہے کہ سڑک ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بس ریکانگپیو سے شملہ ہوتے ہوئے ہریدوار جا رہی تھی۔ اس کے ڈرائیور اور اسسٹنٹ بال بال بچ گئے۔ لاپتہ بس مسافروں کے اہل خانہ نے ان کے ٹھکانے کے بارے میں جاننے کے لیے مقامی افسران سے رابطہ کیا۔ زیادہ تر متاثرین کنّور ضلع کے ہیں۔
اس دردناک حادثہ سے خود کو بچانے میں کامیاب رہے ایک شخص نے کہا کہ ’’حادثہ سے ٹھیک پہلے کچھ پتھر لڑھکنے لگے۔ مشکل وقت کو دیکھتے ہوئے میں دوسری طرف بھاگا اور خود کو بچانے میں کامیاب رہا۔‘‘ عینی شاہدین نے کہا کہ بری طرح تباہ بس سے متاثرین کو نکالنے میں انتظامیہ کو کافی مشقت کا سامنا کرنا پڑا۔ بچاؤ مہم میں شامل اہلکاروں کو پہاڑ پر چڑھنے اور لاشوں کو لانے میں گھنٹوں لگ گئے۔ پولیس افسران نے بتایا کہ منگل کو بارش اور بار بار لینڈ سلائڈنگ سے بھی بچاؤ مہم میں رخنہ پیدا ہوا۔