امچے گاوانت زکوۃچو ہنگامہ - 12

09:23AM Sun 14 Feb, 2010

گاویں حالات انی امچے مسائل اوپر اصلاحی نقطہ نظرین امچے مشہور و معروف قلمکار ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحبانچو ہو مضمون بھٹکلیس ڈاٹ کام چے ''پنچاد ائیکو سرکی '' کالم اوپر پیش خدمت اشے ، اپلے احساسات و تاثرات خال دیلّے ای میل ایڈریس ور فیٹؤنچے ۔ ڈاکٹر محمد حنیف شباب امچے گاوانت زکوٰۃ چو ہنگامہ باروی وآخری قسط   محترم قارئین بعض ناگزیر وجوہات چی بناء اوپر گذشتہ چند ہفتے خواہش چے باوجود میں ہو کالم برؤن سکلونائیں ایتاں وعدہ مطابق مذکورہ بالا موضوع ور سلسلہء مضامین چی آخری قسط حاضر خدمت اشے ، انشاءاللہ ہیجے مگ نوے موضوعات اوپر تسلسل سری برؤنچی کوشش رہاتلی ، جیشی کہ میں گذشتہ قسط بتر بلّو وہتو کہ عالمی سطح اوپر اجتماعی نظم زکوٰۃ چو اہتمام بعض ممالک بتر بھلّی سگھڑ انداز بتر سالتے اشے ، تیجو مختصر جائزہ گھینتے ہی قسط چو اختتام کرتاں ۔ ملا ئشیا بتر نظم زکوٰۃ : ہیں ملکات مسلم اکثریت رہاؤنچے باوجود عمومی طورار ہنگاک ہندو، بدھسٹ انی چینی نسلے چی ایک ملی جلی آبادی اشے ، ہنگاک صوبائی مذہبی کونسل چے تحت بیت الاموال ڈپارٹمنٹ اشے ، ہیں کس ڈپارٹمنٹ تحت زکوٰۃ کمیٹی اجتماعی نظم زکوٰۃ چو اہتمام کرتا ، زکوٰۃ چی وصولی ایک کارپوریشن کرتا انی بیت المال چے ذریعان قرآنی حکم مطابق تمام آٹھ مدات بتر ہیجی تقسیم زاتا ، ہیں زاپنے قابل ذکر اشے کہ ہنگاک زکوٰۃ چی تقسیم سبب مستحق مانسانک دون زمرہ بتر تقسیم کرون گیلاہا ، پیداواری غریب(productive poor) انی غیر پیداواری (non productive poor)غریب ۔ غیر پیداواری غریب بتر آمدنی چو کونتوں ذریعہ ناتلّے ، معاشی طورار بدحال ، عمر رسیدہ مھاترے ، بیوہ ، اپاہج ، معذور انی دائم المریض شامل واٹیت ، ہینچیر وصول شدہ زکوٰۃ چو بیس تا پچیس فیصد حصہ خرچ کرون وتا ، بقیہ پچہتر تا اسّی فیصد رقم پیداواری غرباء اوپر خرچ کرون وتا ، ضرورت مند مانسا ہنر شیکھؤنچے ، اوزار انی مشینو کاڑون دیؤنچے، یا کونتوں کاروبار لاؤن دیونچے کام ہیجے تحت زاتا ، ہینکاک بار بار مدد کروچے بجائے ، مکمل تحقیق مگ ایک کس مرتبہ اسپرین مدد کرون تینکاک تینچے پانیار اوبے رہاؤنچے قابل کرون وتا کہ تیں بھلّی دکن خود کفیل زاتات ۔ جنوبی افریقہ بترنظم زکوٰۃ: جنوبی افریقہ بتر مسلمانا چی آبادی دون فیصد اشے ، ایک عرصہ سر ہو ملک ایک نسل پرست حکومت انی تیجی غلامی چو شکار وھتو ، ایتاں ہو ایک آزاد ملک اشے ، ہنگا چے مسلمانا چی بیس فیصد آبادی غریب واٹے ، ہو ایک غیر مسلم اکثریت اسلّو ملک زاؤنچان ہنگاک ریاستی یا حکومتی سطح اوپر اجتماعی نظم زکوٰۃ چو انتظام ممکن نائیں ، لیکن ہنگا چے مسلمان ایشی بلون خاموش بیسلے نائیں ، تئیں تنگا چے قانون مطابق غیرمنافع بخش ادارے(NPO) قائم کرون مختلف فلاح و بہبود چی کامے کرتے واٹیت ، انی زکوٰۃ چی تقسیم کوں اسلے کچ ادرا تحت انجام دیتے واٹیت ۔ ملائشیا پرین کس جنوبی افریقہ بتر کوں زکوٰۃ چی رقم مستقل غریب مانسانک دیؤنچے علاوہ ترجیح انی اہمیت سری ہی رقم اسلے مستحقین سر پاوت کرون وتا جے کون ہی رقم کونتیوں بزنس یا کامات لاؤن کمؤنچی قابلیت دھرؤتات ، یا تجارت انی صنعت بتر لاؤن خوشحالی ہاری قدم بڑھوں سکتات ، ہیں ادارے سماجی انی فلاحی کاما چے علاوہ دعوت دین چے میدانات کوں سرگرم عمل واٹیت ۔ (بحوالہ دعوت خصوصی نمبر) لیکن افسوس کہ مسلم ممالک بتر محض چند ایک ٹھاوار کس حکومتے تحت اجتماعی نظم زکوٰۃ چو خصوصی اہتمام اشے ، زیادہ تر ممالک ہیجے ہاری توجہ دینائیت ۔ ہندوستاناچی صورتحال : جیشی کہ میں ہیں مضمونا چے درمنے کئی اشارے کیلو وھتو انی بعض ادارہ چی نشاندہی کوں کیلو وھتو ، الگ الگ ٹھاوار اجتماعی نظم زکوٰۃ چی کوششو زاتے اشے ، لیکن ہنگاک انفرادی تقسیم چو کس رجحان عام اشے ، ایک کا ہنگاک سرکاری سطح اوپر اسلی کونتیوں اجتماعیت چی گنجائش نائیں ، دوسرے ملّی سطح اوپر کوں کئی ایک رکاوٹو اشے ، ساماّن وڑلی رکاوٹ بلّان عقیدہ انی مسلک انی فقہی مشکلات سامیں ایتا دوسرے ملک گیر پیمانہ اوپر ملّتے چو مکمل اعتماد انی اعتبارحاصل کیلّی قیادتے چو فقدان اشے ، تیسرے اہم زاپنے ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی چے بقول ہیں اشے کہ''عام مسلماناک اجتماعی نظم زکوٰۃ چی اہمیت انی ضرورتے چو پورا پورا احساس انی شعور نائیں ، تا سبب ہیجے قیام چی شعوری کوششو کوں زانائیں'' ۔ نتیجہ ہو اشے کہ موجودہ دور بتر ہندوستانات عام مسلمانا چی معاشی حالت انتہائی بدتر اشے ، ہی معاشی بدتری چے اثرات تینچی سماجی زندگیر پڑوچے فطری زاپنے اشے ، اگرچہ مسلمانات ایک قابل ذکر مالدار طبقہ کوں موجود اشے ، زاؤنچے باوجود تینچی زکوٰۃ انی انفاق چی تقسیم منظم انی منصوبہ بند طریقان زاناتون رہاؤنچان مسلماناچی مجموعی حالتیت کائیں فرق پڑنائیں ، ہیں سلسلات حکومتی سطح اوپر قائم سچّر کمیٹی چی رپورٹ ہندوستانات عام مسلمانچی حالت زار چونقشہ پیش کرتا۔ ایک جائزہ : ایک جائزہ مطابق ہندوستانات مالدار مانشے اپلی دولتے چو صحیح صحیح حساب کرون زکوٰۃ کاڑینائیت ، انی جیکون کاڑتات تئیں کونتیوں منصوبہ بندی سری ہیجی تقسیم کرینائیت ، بیس فیصد مانشے اپلے اقرباء انی پاس پڑوس بتر اسلی مانسا اوپر اپلی زکوٰۃ خرچ کرتات ، پندرہ فیصد مانشے مانگو آئیلّے فقراء انی مساکین اوپر، جبکہ تیس فیصد مدرسے ، یتیم خانے وغیرہ سبب انی بیس فیصد مانشیں دینی تنظیمو انی تحریکات اوپر خرچ کرتات ، ڈاکٹر رحمت اللہ چے بقو ل ''ہیجین نہ سماج چو مسئلہ حل زاتا ، نہ مانسانچے انفرادی منصوبے پورا زاتا ، الگ الگ مکاتب فکر چے زیر اثر کام کرتلی انجمنو ، ادارے انی جماعتو زکوٰۃ چے استعمال انی تیجی جمع و تقسیم چی اسلی تعبیرو کاڑلاہا کہ غریبا چی زندگی انی غربت چی سطح اوپرکونتوں اثر زانائیں''۔ (دعوت خصوصی نمبر) حاصل کلام : اجتماعی نظم زکوٰۃ چے ہیں موضوع اوپر طویل گفتگو چو اصل مقصد امچی مانسانک ہیں زاپنا ہاری متوجہ کروچے وھتے کہ کم ازکم امچے گانوانت انی اطراف بتر دین اسلام چے ہیں اہم فریضہ چی مطلوبہ انداز بترادائیگی چو بیڑہ اوخلون ایک نوؤ معاشی انقلاب ہاڑوچی کوشش کیلان بہتر وھتے ، کروڑوں روپیہ امچے ہاری زکوٰۃ کاڑون وتا ، جیشی کہ میں فوڑے کچ برؤلو وہتو کہ ایک تری ہیجو وڑلو حصہ امچے گاواں پوسون بھائر وتا انی جیکائیں تقسیم زاتا تیں کوں منظم انداز بتر زانائیں ، مختلف ادارے اپلے اپلے طورار ہیجو نظم کروچا بجائے ایک مرکزی کمیٹی یا ہیں تمام ادارا چو ایک وفاق قائم کرون ایک سینٹرل کو آرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دیلان ہیجے بہتر نتائج ملو سکتا انی سگلے ہندوستانا سبب امیں ایک مثال زاؤں سکتاؤں ، فطرہ چی اجتماعی تقسیم چو کامیاب تجربہ امچے سامّیں موجود اشے ، انی ماکا یقین اشے کہ امچی مانشے پہل کرتات انی ہیجو بیڑہ اوخلتات ترین اللہ فضلان اپلے فطری اخلاص انی امانت داری چی بنیاد اوپر دوسرا سبب قابل تقلید نمونہ ثابت زاؤں سکتات ۔ مضمون نگار چی رائے سری ادارہ متفق رھاؤنچے ضروری ناہی ، (ادارہ)