پریش میستا قتل کے بعد ہوئے فسادات کے سلسلے میں112 افراد کے خلاف درج مقدمات ریاستی حکومت نے لیے واپس
04:36PM Tue 21 Feb, 2023
بینگلورو : 21 فروری، 2023 (بھٹکلیس نیوز بیورو) جیسے جیسے ریاست میں اسمبلی انتخابات کی تاریخ قریب آتے جارہی ہے ہر پارٹی کسی نہ کسی طرح ووٹروں کو لبھانے کے پیچھے پڑی ہوئی ہے تاکہ اسمبلی انتخابات میں اسے عوام کی ہمدردی حاصل ہو اور اس کے ذریعے انہیں بر سر اقتدار آنے میں مدد مل سکے ۔ اسی کے چلتے کرناٹک حکومت نے پریش میستا قتل کے بعد ہوئے فسادات کے سلسلے میں 112 افراد پر درج مقدمات کو واپس لے لیا ہے جو فرقہ وارانہ تنازعہ کا سبب بنا تھا۔ اطلاع ملی ہےکہ اس سلسلے میں ریاستی وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی نے کیس واپس لینے کا حکم جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ 2017 میں ہوناورکے ایک علاقے میں 21 سالہ نوجوان پریش میستا کی لاش مشتبہ طور پر ملی تھی اس وقت دائیں بازو کی تنظیموں بشمول بی جے پی نے اس قتل کی مذمت کی تھی اور اس وقت کی سدارامیا حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کیا تھا۔ پریش میستا قتل 2017 میں ساحلی علاقوں میں فرقہ وارانہ تصادم کا سبب بھی بنا تھا۔ اسی سلسلے میں سرسی میں ہوئے فسادات میں 112 لوگوں کے خلاف تین مقدمات درج کیے گئے تھے۔ تاہم اب وزیر اعلیٰ نے ان تینوں مقدمات کو واپس لینے کا حکم جاری کیا ہے۔
اس سے قبل سرسی میں درج 26 مقدمات کو واپس لے لیا گیا تھا اوراب انتخابات کے قریب تین زیر التواء مقدمات واپس لے لیے گئے۔ سرسی فسادات میں اس وقت کے ایم ایل اے وشویشور ہیگڈے کاگیری سمیت بی جے پی اور بجرنگ دل کے کارکنوں سمیت 112 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اب 112 افراد کے خلاف درج مقدمات واپس لے لیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ دسمبر 2017 میں کرناٹک میں کانگریسی حکومت کے دوران ہوناور کے گڈ لک سرکل میں فرقہ وارانہ فساد ہوا تھا۔ اس وقت پریش میستا نام کا نوجوان لاپتہ ہو گیا تھا۔ دو دن بعد پریش میستا کی لاش ہوناور کےایک تالاب کے قریب ملی تھی۔پریش میستا 6 دسمبر 2017 کو اچانک لاپتہ ہو گئے تھے۔ پریش میستا کی لاش 8 دسمبر کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ سدارامیا کے اترا کنڑ ضلع کے دورے پر روانہ ہونے کے بعد ملی تھی۔پریش میستا کے قتل کا معاملہ ریاست بھر میں شدید غم و غصے اور بحث کا سبب بنا تھا۔ بی جے پی اور ہندو تنظیموں نے مطالبہ کیا تھا کہ کیس کی جانچ این آئی اے کو سونپی جائے۔
شدید دباؤ کے سامنے جھک کر اس وقت کے وزیر اعلیٰ سدارامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت نے کیس سی بی آئی کو سونپ دیا تھا۔ گذشتہ سال سی بی آئی نے کہا تھا کہ پریش کی موت حادثاتی تھی۔ سی بی آئی کے افسران جنہوں نے ہوناور کورٹ میں بی رپورٹ پیش کی تھی انہوں نے کہا تھا کہ پریش میستا کا قتل نہیں ہوا تھا بلکہ ان کی موت حادثاتی تھی۔