11-پنچاد ائیکو سرکی . . . . امچو معاشرہ انی بڑھتی برائیو

07:11AM Sun 28 Sep, 2008

از : ڈاکٹر محمد حنیف شباب گاویں حالات انی امچے مسائل اوپر اصلاحی نقطہ نظرین امچے مشہور و معروف قلمکار ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحبانچو ہو مضمون بھٹکلیس ڈاٹ کام چے ''پنچاد ائیکو سرکی '' کالم اوپر پیش خدمت اشے ، اپلے احساسات و تاثرات خال دیلّے ای میل ایڈریس ور فیٹؤنچے ۔ امچو معاشرہ انی بڑھتی برائیو ؛ نیٹ ورک مارکیٹنگ گیارویں قسط امچے معاشرہ بتر آز کال سالتے اسلّی پرفریب ملٹی لیول یا نیٹ ورک مارکیٹنگ اسکیم بابت ٹیکنکل چیزو میں گذشتہ قسط بتر برؤلو وھتو ، سادہ الفاظ بتر ایک دوسرا ممبرے کرون ضرورت ناتلّو سامان کوں صرف فائدہ ملتا بلون خرید کروچے یا دوسرا خرید کروچار آمادہ کروچے نیٹ ورک مارکیٹنگ اشے انی ہیجے سبب مانوس صرف انی صرف اپلو مفاد پلتا انی دوسرے تمام اخلاقی پہلو پاسون دولے بند کرتا ۔ کا ہیں حرام اشے؟ : ہی نیٹ ورکنگ انی ہیجے ذریعان تجارت چو جیکونتی زال سگلی دنیات پھیلؤن گیلی تے کا تو اسلامی شریعت حسبین حلال کاروبار اشے؟ یا ہیں حرام چے زمرہ بتر ایتا؟ ہیجو جواب معروف اسلامی اسکالر جناب سید سعادت اللہ حسینی (سابق صدر ایس آئی او انڈیا) اشی دیتات کہ: 1) نیٹ ورک مارکیٹنگ حلال بلو زا ناہی ، کھیکا کا پوسلان ہیں جائز تجارتی طریقہ پرین ناہی ۔ 2) ہی ایک سادہ تجارت (بیع) کوں نھوئیں ، سبب کہ مال فروخت کرتلو یا فوڑے ممبر زالّو مانوس اپلی ڈاؤن لائن بتر زالّے کاروبار چو کوں منافع وصول کرتا ۔ 3) ہی شراکت یا پارٹنر شپ کوں نھوئیں ، کھیکا بلاّن ہیجیت منافع تمام پارٹنرا ایک کس تناسب سری دیؤن وشے ناہی ۔ 4) ہیجیت ملو چو فائدہ کمیشن کوں بلون وسوچے ناہی ، سبب کہ براہ راست مال فروخت کیلّا کس کمیشن دیؤن وشے ناہی ۔ ہیجیت دھوکہ اشے : ہیں کاروبار بتر لوٹ انی دھوکہ اشے ، اسلامی تجارت بتر دھوکہ دہی چو تصور کوں رہاناہی حالانکہ مالا چی کوالٹی کائیں معیاری رہا ناہی انی مال بازرا چے عام مولا پوسون زیادہ مولا ایکون وتا مگر گراہکا (گھینتلا) ہیں سانگون وتا کہ ہو مال دوسری کمپنیاں چے مالا پوسون زیادہ نکّو زاؤنچے باوجود سورگ انی کم مولا ملتے اشے ، اگر اشی کرون وسوچے ناہی ترین مختلف سطح اوپر اسلّے دیگر ممبراک بیسلّے کڑے کمیشن کشی دیون وتلو؟ انی اسلامی اصل تجارت کا بلاّن ہیجیت زہوٹ انی دھوکہ رہاؤنجے بلکہ ہر معاملہ صاف انداز بتر زاؤنکاز ، ہی ایم ایل ایم اسکیم بتر دوسرو فراڈ یا فریب ہو اشے کہ باقاعدہ منصوبہ بندی سری ڈاؤن لائنر یعنی پاٹّی کڑے زالّے ممبراک نقصان اخلوچار مجبور کرون وتا ، تیکاک ہیں دھوکہ بتر دھرؤن وتا کہ تو کوں اپ لائنر یعنی پہلا زالّے ممبرا پرین بھلّی وڑلی رقم منافع بتر کمؤں سکتلو انی تو کوں وڑلی پوزیشن بتر پاؤن لکھ پتی انی کروڑ پتی زاؤں سکتلو حالانکہ جے کونتے رخمان ہی اسکیمو ترتیب دیون وتا تیجیت ہیں ممکن کس ناہی ۔ ہیجیت جوا اشے : ہیں کاروبار بتر ایک قسما چو میسر یا امچی بھاشیت جوا (جگار) کوں شامل اشے ، جوا حرام زاؤنچو سبب غیر متوقع انی دوسرا چے دوڑا تلان غیر منصفانہ طورار زبردست منافع حاصل کروچی کوشش یا امید اشے ، جے کونتی رقم اوپر مانسا چو حق ناہی تیکا تی رقم کاڑون دیؤنچے یا بذات خود تو حاصل کروچی کوشش کروچے کس جوا اشے ، ہیں نیٹ ورکنگ بزنس بتر کوں درجنوں ڈاؤن لائنرا کڑچان رقم جمع کرون ایک اپ لائنرا دیؤن وتا انی ہیجی اطلاع خود تیکا رہا ناہی جیکونا چی رقم کاڑون دوسرا تقسیم کرون وتا ، ہی میسر انی جوا زاؤنچے علاوہ ایک غیر عادلانہ حرکت اشے انی ہیجی اجازت اسلامی نظام تجارت بتر رہا ناہی ۔ ہیجیت مالا چی خرید و فروخت ضرور زاتا لیکن ہی اصل خرید و فروخت بتر کونا کوں دلچسپی رہا ناہی ، مانشے صرف انی صرف منافع یا کمیشن چی شکل بتر بھلّی سے بھلّی دوڑ کمؤنچا سبب ہیجیت دلچسپی گھینتات انی شامل زاتات ، یعنی ہیں دوڑان دوڑ کمؤنچو بزنس زالو ، ہیکا کس سودی کاروبار بلون وتا انی سود اسلامی شریعت بتر سخت ترین حرام چیز اشے ۔ خالص مادہ پرستی : ہو کاروبار خالص مادہ پرستی چے جذبات ابھرؤنچو باعث زاتا ، غلط افواہ انی ترغیب و ترسیل سبب زھوٹو پروپگینڈہ ہیں کاروبارا چی اصل بنیاد اشے ، ہی اسکیمو کم محنت انی دولا دیخو پڑے ناتلّے زبردست منافع چو لالچ دیؤن مانسا بے وقوف کروچا سبب تیار کرون وتا انی مانوس مادہ پرستی چو اسپرین شکار زاتا کہ اپلا ضرورت ناتلّی چیزو کوں صرف منافع چی آسیت خود خرید کروچار مجبور زاتا انی دوسرا کیشی نہ کیشی ترین مال خرید کروچا سبب مجبور کرتا ، ہیجے پاٹیر گراہکا چو فائدہ ناہی بلکہ خود اپلو مالی مفاد سامّیں دھرؤتا انی اپلے رشتہ داراں کوں بخسوے ناتون غیر معیاری انی مھارگ چیزو تینچے گلا باندھتا ، اشی کرون دھوکہ انی فریب چی بنیاد اوپر ہی اسکیمو خالص صارفیت (کنزیومرازم) چو ماحول پیدا کرتا ۔ فتویٰ کوں اشے : لیکن ہیں کاروبار بتر ملوّث مانشے کونتیوں حالتیت ہیکا حرام ولخو چے پاڑ پڑو ، غلط بلون کوں مانو ہرگز تیار زاناہی ، الٹان ہیکا عین اسلامی کاروبار بلون تصور کرتات ، ہو کاروبار جائز بلون فتوے کوں ہاڑوچو دعویٰ کرتات ، حالانکہ اسلے فتوے پلونچو ذاتی طورار موقع زالو ناہی انی جے کونا کڑے اشے بلون بلتات تئیں امکا داخڑو کوں تیار ناہی لیکن ہیں زاپنے طے اسلّے کہ فتوے پوسون گیلّے سوالات انی فراہم زالّی تفصیلات چے پس منظر بتر دیؤن وسوچے ، تاسبب اپلے مقصدا چے فتوے حاصل کروچے کائیں وڑلے زاپنے نھوئیں ۔ ہیجی حرمت سلسلات کوں مانشے فتوے ہاڑلاہا ، ہیجیت اصل چیز فتویٰ نھوئیں ، مانسا چو تقویٰ اشے ، ہیجے بابت معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر فضل الرحمن فریدی برؤتات کہ: ''ہر مسلمان کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ یہ اسکیم زر کے ذریعہ زر (منی فار منی )کا کاروبار ہے جو اسلامی اعتبار سے حرام ہے ، اس میں نہ پیداواری عمل شامل ہے اور نہ ہی سچی محنت ، جس کو اسکیم کے لوگ محنت کہتے ہیں ، وہ محض ترغیب ، تسحیر اور طلاقت لسانی کا عمل ہے جس کے ذریعہ منافع کے خواہاں افراد اور روزی روٹی کے متلاشی لوگ بلا سوچے سمجھے مبتلا ہوجاتے ہیں۔'' (بحوالہ ماہنامہ زندگی نؤ۔ اگست 2003) سرمایہ دارانہ اسکیم چو حصہ : سود اوپر مبنی نظام معیشت سرمایہ دارانہ منصوبہ سوائے دوسرو کونتوں مقصد دھروے ناہی ، انسانیت چی فلاح انی بہبود چو ترین سوال کس پیدا زاناہی ، ایک معروف اسلامی اسکالر جناب سید سعادت اللہ حسینی ہیں سلسلات برؤتات کہ : '' نیٹ ورک مارکیٹنگ محض ایک سادہ تجارتی معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ در اصل ایک بڑی سرمایہ دارانہ اسکیم کا حصہ ہے جو اسلامی معیشت کی روح کے خلاف ہے ، اس اسکیم کا بنیادی مقصد تمام دنیا کی دولت کو چند طاقتور ہاتھوں میں مرکوز کرکے ان عالمی طاقتوں کو مضبوط کرنا اور ان طاقتوں کو ہر میدان میں برتری دلانا ہے ، اس سرمایہ دارانہ نظام کے پاس کئی ذرائع ہیں ، سود پر مبنی معاشی نظام ، کریڈٹ سسٹم ، سٹّہ پر مبنی تجارتی معاملات وغیرہ بڑے ذرائع ہیں جس کا وہ ابھی تک استعمال کرتے آئے ہیں ، اس مقصد کے حصول کی جانب ایم ایل ایم ان کی تازہ ایجاد ہے ۔ '' (بحوالہ ماہنامہ زندگی نؤ۔ اگست 2008) تا سبب مسلمان انی تی تمام مانسا چی ہی ذمہ داری اشے ، جیکون انصاف ، مساوات انی غریب و محروم افراد چی مدد انی حمایت چو جذبہ انی ہیجیر یقین دھرؤتات تئیں فوڑے بڑھون خود ہیجین وروکاز انی اسلی برائیاں چے خلاف عملاً میدانات اترون کام کروکاز ، ہو کس اسلامی شریعت چو بنیادی تقاضہ اشے ۔ (مزید دوسری پنچادو انشاءاللہ آئندہ قسط بتر ۔۔۔۔۔۔۔۔تمچی رائے انی تبصرہ چو انتظار رہاتلو) ۔ مضمون نگار چی رائے سری ادارہ متفق رھاؤنچے ضروری ناہی ، (ادارہ)