طلاق ثلاثہ سے متعلق عدالتی فیصلہ پرآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکا 10ستمبرکو اجلاس
03:29PM Thu 24 Aug, 2017
فیصلہ پر اجلاس میں غور کے بعد ہی اگلا قدم اٹھایا جائیگا: الحاج قمر الا سلام
گلبرگہ ؛ (بھٹکلیس نیوز )آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و رکن تاسیسی آل انڈیا ملی کونسل الحاج قمر الاسلام ،رکن اسمبلی گلبرگہ و سابق وزیر کرناٹک نے طلاق ثلاثہ سے متعلق سپرئیم کورٹ کے فیصلہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان عدلیہپر اعتماد رکھتے ہیں، عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن بعض وقت ایسے فیصلوں کا سامنا کرناپڑتا ہے کہ عدلیہ پر سے اعتماد متزلزل ہوجاتا ہے۔ مثلا مالیگاؤں بم دھماکوں کے ملزم کرنل پروہت کی ضمانت اور طلاق ثلاثہ پر پابندی کے سپریئم کورٹ کے فیصلہ سے مسلمانوں کے جذبات کو زبردست ٹھیس پہنچی ہے۔ الحاج قمر الاسلامنے کہا ہے کہ شاہ بانو معاملہ طرح ابطلاق ثلاثہ کا معاملہ بھی پارلیمینٹ میں رکھا جائیگا۔ لیکن شریعت میں رمق برابر بھی مداخلت کو مسلمان ہر گز قبول نہیں کریں گے۔الحاج قمر الاسلام نے کہا کہ شریعت قانون خداوندی ہے اس میں کوئی حکومت مداخلت نہیں کرسکتی۔ موجودہ مرکزی حکومت ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیلکرنے یا کم از کم یکساں سیول کوڈ لاگو کرنے کے عزائمرکھتی ہے۔ لیکن اس کے لئے دستوری خلاف ورزی کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ جس طرح کوئی مسلمان شریعت میں تبدیلی کو برداشت نہیں کرسکتا اسی طرح ہر ایک ہندوستانی دستور ہند میں ترمیم کو برداشت نہیں کرتا۔
الحاج قمر الاسلام نے مزید کہا ہے کہ طلاق ثلاثہ مسئلہ پر قانون سازی سے مسلہ کا حل نہیں نکلے گا۔اس کے برخلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک گیر سظح پر شعور بیداری تحریک شروع کی ہے ۔ اسی طرحکے پروگراموں اور اقدامات سے سماج میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ ۔ الحاج قمر الاسلام نے کہا کہ مسلم شوہر کا بھی یہ فرضہے کہ وہ طلاق کے اختیار کا غلط استعمال نہ کرے اور جہاں تک ممکن ہوسکے بھلائی ، احسان اور خیر کا معاملہ روا رکھے ۔ جس طرح ہم اپنی بیماریوں کے لئے مرض کے ماہر سے رجوع کرتے ہیں اسی طرح شرعی مسائل میں بھی ہمیں علماء سے رہنمائی حاصل کرنے کے بعد ہی کوئی قدم اٹھانا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ چند نادان شوہروں کی جانب سے طلاق دینے اور چند خواتین کے اس مسئلہ پر عدالت سے رجوع ہونے کے نتیجہ میں سبرامنیم سوامی جیسے شر پسند لیڈروں کو شریعت پر انگشت نمائی کا موقع مل رہا ہے اور ملک میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خصوصا طلاق کے معاملہ کو دار القضاء ت سے رجوع کریں یا پھر آپسی مشاورت سے خوش اسلوبی کے ساتھ میاں بیوی علیحدگی اختایر کریں۔ خاندان کے سرپرستوں کی بھی زمہ داری ہے کہ وہ طلاق کے معاملہ کو عدالت تک جانے نہ دیں ۔ انھوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ پر پابندی عائد کرنے کا جو سپرئیمکورٹ کا فیصلہ آیا ہے وہ توقع کے مطابق ہی ہے۔ عرصہ سے اس بات کی سازش کی جارہی ہے کہ طلاق ثلاثہ کے نام ہر یکساں سیولکوڈ کے نفاذ کا راست ہموار کیا جائے ۔ الحاج قمر السلام نے بتایا کہ آل انڈی امسلم پرسنل لا بورڈ کا اجلاس 10ستمبر کو بھوپال میں منعقدہونے والا ہے۔ اس اجلاس میں بورڈ سپرئیم کورٹ کے طلاق ثلاثہ سے متعلق فیصلہ کا مکمل جائیزہ لے گا۔ اس کے بعد ہی اس سلسلہ میں اگلا قدماٹھایا جائے گا اور ملت کو پیام دیا جائیگا۔ الحاج قمر الاسلام نے مزید کہا ہے کہ وہ 10ستمبر کو بھوپال میں منعقد ہورہے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں شرکت کررہے ہیں ۔ وہ اور بورڈ کے تمام ارکان سپرئیم کورٹ کے فیصلہ کا جائیزہ لینے کے بعد اگلا قدم اٹھائیں گے۔