108ایمبولنس کی سہولت متاثر ہونے کا امکان حکومت نے کمپنی سے کیا گیا معاہدہ منسوخ کردیا
03:55PM Fri 21 Jul, 2017
بنگلور( بھٹکلی نیوز):۔حکومت نے ہنگامی حالات میں طبّی سہولیات فراہم کرانے کے مقصد سے 9سال قبل مفت 108 ایمبولنس کی سہولت فراہم کی تھی اور اب حکومت نے اس سہولت کے معاملہ کو لیکر آندھرا پردیش کی ایک نجی کمپنی سے کئے گئے۔معاہدے کو منسوخ کردیا ہے جس سے ایمبولنس کی سہولت متاثر ہونے کا امکان ہے۔یہ معاہدہ منسوخ ہونے کے لئے کئی وجوہات بتائے جارہے ہیں۔ خدمات فراہم کرانے کے بہانے جعلی دستاویزات فراہم کرانے، ایمبولنس کی مناسب طریقہ سے حفاظت نہ کرنے اور نجی اسپتالوں کو ایمبولنس کی سہولت فراہم کرانے کے علاوہ حکومت کو کئی طرح کا دھوکہ دئے جانے کی وجہ سے معاہدہ منسوخ کیاگیا ہے۔محکمۂ صحت اور خاندانی بہبود کے کمشنر سبودھ یادو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت نے جاریہ ماہ کے 14تاریخ کو ہی معاہدہ منسوخ کردیا اس کے باوجود کمپنی کو اگلے تین ماہ تک ایمبولنس کی خدمات کو انجام دینا ہوگا ۔جاریہ سال 13اکتوبر 2017 تک ایمبولنس کی سہولت جاری رہے گی اور اس کے بعد حکومت کو متبادل بندوبست کرنے کی ضرورت ہے اور حکومت نے نئے ٹنڈرس طلب کئے ہیں اور یہ ذمہ داری کسی نجی کمپنی کو سونپی جائے گی۔حکومت نے ایمبولنس کی سہولت سال 2008میں جاری کی تھی۔اگلے دس سال تک اس اسکیم کے تحت ایمبولنس کی سہولت ریاست بھر میں جاری کرنے کے مقصد سے آندھرا پردیش کے سکندر آباد کی ایمرجنسی مینجمنٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( ای ایم آر آئی ) کمپنی کے ساتھ محکمۂ صحت اور خاندانی بہبود نے معاہدہ کیا تھا اور معاہدہ کے شرائط کے مطابق کمپنی کو ابھی ایک سال تک ذمہ داری لینی ہے مگر حکومت کے ساتھ کی جارہی غداری کی وجہ سے یہ معاہدہ منسوخ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی تعداد میں ایمبولنس کی مرمت کرانے کے بجائے انہیں گوداموں میں چھپا کر رکھا گیا تھا اور ایمبولنس کی کمی سے کئی مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔ خدمات انجام دینے کے بہانے ایندھن بھرواکر حکومت کودھوکہ دیا جاتا تھا ۔اس کے علاوہ کئی نجی اسپتالوں کو ایمبولنس کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔اس کے علاوہ ڈرائیوروں اور دیگر ملازمین سے افزود کام لیکر انہیں بہت کم تنخواہ دی گئی تھی۔ ملازمین کو نئی نوٹس دئے بغیر نوکری سے نکال دینے او رکئی لوگوں سے شکایت ملنے پر ہی حکومت کو مجبور ہوکر یہ سہولت منسوخ کرنی پڑی۔اس کمپنی کو کئی مرتبہ نوٹس جاری کی گئی تھی مگر ایک نوٹس کا بھی جواب نہیں ملا تھا۔انہوں نے کہا کہ سال2008میں یہ اسکیم جاری کرنے پر صرف 150ایمبولنس تھے اور سالانہ خرچ34کروڑ روپےئے ہورہا تھا۔ اب جملہ 827 ایمبولنس کے ساتھ نئی ذمہ داری کسی نجی کمپنی کو سونپنے والی ہے۔ ریاست بھر میں مریضوں کو ہنگامی حالات میں ایمبولنس کی سہولت حاصل ہوگی اور معاہدہ منسوخ ہونے کی وجہ سے کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔