گنا کسان10دسمبر سے ریاست گیر احتجاج کریں گے; وزیر اعلیٰ کے ساتھ قرضہ معافی اجلاس ناکام
10:59AM Sat 8 Dec, 2018
بنگلور،8دسمبر( سالار نیوز) کسانوں کے مسائل پر تبادلۂ خیال کرکے ان کا حل نکالنے کے لئے کل یہاں وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی کی جانب سے ایک اجلاس بلایا گیا تھا۔ لیکن یہ اجلاس تلخی کے ساتھ ختم ہوا کیونکہ غیر مطمئن کسان غصہ کا اظہار کرتے ہوئے جلسہ گاہ سے نکل گئے۔ کرناٹک اسٹیٹ شوگر کین فارمرس اسو سی ایش( کے یس یس یف اے) کے صدر کروبرو شانتا کمار نے کہا،’’وزیر اعلیٰ ہمارے مسائل سننے کی بجائے صرف اپنی مشکلات ظاہر کر نے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بتا تے ہوئے 9دسمبر کوریاستی قانون سازاسمبلی کے سرمائی اجلاس کے موقع پر کسانوں کے احتجاج کا اعلان کیا۔ اس کا مقصد ان کے مطالبات کو منوانا ہے۔ اجلاس میں شریک کسانوں نے اپنی کئی مانگیں رکھیں۔ ان میں فصل کے قرضہ کو معاف کرنے کے فیصلہ کا نفاذ اور شکرکے کارخانوں کی جانب سے گنے کے بقایا جات کی ادائیگی بھی شامل ہیں۔کمارسوامی کی درخواست کو ماننے کے لئے وہ بالکل تیار نہیں ہوئے کہ ان کا وعدہ پورا کرنے تک صبر سے کام لیں۔ شانتا کمار نے کہا،’’ ہم چاہتے تھے کہ وزیر اعلیٰ بینکوں کو ایک سرکیولر جاری کریں کہ وہ مقروض کسانوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ کریں کیونکہ حکومت یہ قرضے ادا کرنے والی ہے۔ لیکن وزیر اعلیٰ وہی پرانی کہانی دوہرانے لگے کہ قرضہ معافی کی راہ میں کئی مشکلات ہیں۔پھر انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم صبر سے کام لیں اور اس کے لئے مزید وقت مانگا۔ ہمیں ایک بار پھر مایوسی ہوئی ہے۔ اس موقع پر کمار سوامی نے یقین دلایا کہ فصل قرضہ معافی اسکیم پر مرحلہ وار عمل ہوگا۔ پہلے مرحلہ میں 50ہزار روپئے تک کا قرضہ معاف کردیا گیا ہے۔ شکر کارخانہ مالکوں کے خلاف کارروائی کی مانگ کو بھی پورا نہیں کیا گیا ہے۔ کسانوں کو توقع تھی کہ10دسمبر سے پہلے اس سلسلہ میں کچھ نہ کچھ کیا جائے گا۔‘‘ چونکہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ اجلاس کسانوں کو کوئی راحت دینے میں ناکام ہوگیا، شانتا کمار نے 9دسمبر کو گنا کسانوں کی جانب سے بلگاوی میں اور 10دسمبر سے ریاست بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ کمارسوامی نے انہیں بلگاوی میں ایک اور دور کی بات چیت کے لئے مدعو کیا ہے۔ لیکن شانتا کمار نے کہا کہ کسان ایسی کسی میٹنگ میں شرکت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔