کسان آندولن : 10 دنوں کی ہڑتال پر 8 ریاستوں کے کسان ، دودھ اور سبزیوں کی سپلائی پر اثر
01:04PM Fri 1 Jun, 2018
Share:
نئی دہلی : آٹھ ریاستوں کی کسان یونینوں نے جمعرات کو 10 دنوں کی بڑی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کے تحت دودھ اور سبزیوں کی سپلائی بند کردی گئی ہے۔ کسان یونین نے اس ہڑتال کی مدھیہ پردیش کے مندسور کسان آندولن کے ایک سال پورے ہونے پر کال دی ہے ۔ گزشتہ سال مندسور میں پولیس کی گولی باری میں چھ کسانوں کی موت ہوگئی تھی ۔ ہڑتال کا اثر مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، پنجاب ، راجستھان ، اترپردیش ، کرناٹک ، ہریانہ اور چھتیس گڑھ میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
نیوز 18 نے کئی کسانوں سے بات چیت کی ، جس سے پتہ چلا ہے کہ اس مرتبہ کسان ہڑتال کے نام پر سڑکوں پر نہیں اتریں گے بلکہ وہ بازاروں میں دودھ اور سبزیوں کی سپلائی روک دیں گے ۔ کسانوں کے مطابق شہر کے لوگ چاہیں تو براہ راست گاوں سے اپنی ضرورت کا سامان خرید سکتے ہیں۔
کسانوں کے اہم مطالبات میں قرض معافی ، کم سے کم امدادی قیمت میں اضافہ اور اپنی فصلوں کا زیادہ دام شام ہے۔ 11 مئی کو بھوپال کے گاندھی آشرم وردھا میں کسانوں کی تقریبا 100 تنظیموں نے ملاقات کی تھی ۔ یہ میٹنگ راشٹریہ کسان مہاسنگھ نے منعقد کی تھی ۔ اس میٹنگ کے دوران 10 دنوں کے آندولن پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
مہاراشٹر کے کسان آندولن میں شریک ہونے والی سوابھیمان سنگٹھن اور آر ایس ایس کی بھارتیہ کسان سنگھ نے اس 10 دن کے آندولن میں شرکت نہیں کی ہے۔ مقامی کسان لیڈر انل یادو کے مطابق پولیس نے کسانوں سے 24000 روپے کے بانڈ پر دستخط کروایا ہے تاکہ وہ پرتشدد نہ ہوں۔ پولیس کو بھی آنسو گیس کے گولے چھوڑنے کی تربیت دی گئی ۔
کسان تحریک: آرایس ایس حامی بھارتیہ کسان سنگھ نے کہا ’’یہ تحریک نہیں سازش ہے‘‘۔
نئی دہلی: آرا ایس ایس سے منسلک بھارتیہ کسان سنگھ نے جمعہ سے شروع ہوئے 8 ریاستوں کے کسان احتجاج میں شرکت نہیں کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی بھارتیہ کسان سنگھ نے کہا ہے کہ یہ ہڑتال اور احتجاج سیاست سے متاثر ہے۔
واضح رہے کہ 8 ریاستوں کے کسان یونین نے جمعہ کو 10 دنوں کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کے تحت دودھ سبزیوں کی سپلائی بند کردی گئی ہے۔ کسان یونین نے یہ ہڑتال مدھیہ پردیش کے مندسور کسان تحریک کے ایک سال مکمل ہونے پر بلایا ہے۔
گزشتہ سال مندسورمیں پولیس کی گولی باری میں 6 کسانوں کی موت ہوگئی تھی۔ ہڑتال کا اثر مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، پنجاب، راجستھان، اترپردیش، کرناٹک، ہریانہ اور چھتیس گڑھ میں دیکھا جاسکتا ہے۔ کسناوں کے اہم مطالبات میں قرض معافی، کم از کم قیمت کو بڑھانے کی حمایت کرنا اور اپنی فصلوں کی زیادہ قیمت شامل ہے۔
بھارتیہ کسان سنگھ کے قومی سکریٹری موہنی موہن نے نیوز 18 کو بتایا کہ مندسور تحریک کے دوران کئی موضوع پر سمجھوتہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ’’یہ ایک سیاسی تحریک ہےاور کسان کے مسائل کے بارے میں نہیں ہے۔ آخری بار ہم مدھیہ پردیش میں ریاستی حکومت کے ساتھ کچھ مثبت نتائج تک پہنچنے میں کامیاب رہے، لیکن منصوبہ بند طریقے سے تشدد نے ہماری کوششوں کو خراب کردیا‘‘۔
موہنی موہن نے الزام لگایا کہ اس احتجاجی مظاہرہ کا ہدف 2019 کے لوک سبھا الیکشن کو متاثر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک سیاست سے متاثر ہے، یہ ایسے لوگ کررہے ہیں جو تشدد کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ یہ تحریک 2019 کے الیکشن کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ ہم اس کا حصہ نہیں بننا چاہتے ہیں۔
موہن نے کہا کہ بھارتیہ کسان سنگھ کسانوں کے مطالبات کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کررہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم لون معاف کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ پہلے بھی اس کا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا ہے، ہمارے مطالبات فائدہ مند کم ازکم قیمت کی حمایت ہے۔
بھارتیہ کسان سنگھ کے قومی سکریٹری موہنی موہن نے مخالفت میں عام آدمی پارٹی کے کارکنان کی موجودگی پر بھی حیرانی کااظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت میں کوئی وزارت زراعت بھی نہیں ہے، وہ کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ میں کیسے شامل ہوسکتے ہیں؟ مجھے یہ بہت عجیب لگتا ہے۔