کسی کو بھوکا نہیں سونا چاہئے، آخری شخص تک اناج پہنچے یہ سرکار کی ذمہ داری: سپریم کورٹ

03:45PM Tue 6 Dec, 2022

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ یہ ہمارا کلچر ہے کہ کسی کو بھوکا نہیں سونا چاہئے ۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایس ایف ایس) کے تحت اناج آخری شخص تک پہنچے۔ جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس ہیما کوہلی کی بینچ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ای شرم پورٹل پر رجسٹرڈ مہاجرین اور غیر منظم شعبے کے مزدوروں کی تعداد کے ساتھ ایک تازہ ٹیبل پیش کرے۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 8 دسمبر کو ہوگی ۔ بنچ نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ این ایف ایس اے کے تحت اناج آخری شخص تک پہنچے۔ ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہیں کہ مرکز کچھ نہیں کر رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے کووڈ کے دوران لوگوں کو اناج فراہم کیا ہے۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ یہ جاری رہے۔ یہ ہمارا کلچر ہے کہ کوئی بھی خالی پیٹ نہیں سوئے ۔ بینچ کورونا وبا اور اس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران مہاجر مزدوروں کی حالت سے متعلق مفاد عامہ کے ایک معاملہ کی سماعت کر رہی تھی۔
سماجی کارکنان انجلی بھاردواج، ہرش مندر اور جگدیپ چھوکر کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا کہ 2011 کی مردم شماری کے بعد ملک کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ ہی این ایف اے ایس کے دائرے میں آنے والے استفادہ کنندگان کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس قانون کو مؤثر طریقے سے نافذ نہیں کیا گیا تو کئی مستحق اور ضرورت مند افراد اس کے فوائد سے محروم رہ جائیں گے ۔
بھوشن نے کہا کہ مرکزی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں لوگوں کی فی کس آمدنی میں اضافہ ہوگیا ہے، لیکن ہندوستان بھکمری کے عالمی انڈیکس میں تیزی سے نیچے آگیا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے کہا کہ این ایف ایس اے کے تحت 81.35 کروڑ استفادہ کنندگان ہیں، جو کہ ہندوستانی تناظر میں بھی بہت بڑی تعداد ہے۔ بھوشن نے کہا کہ 14 ریاستوں نے حلف نامہ داخل کرکے یہ کہا ہے کہ ان کے اناج کا کوٹہ ختم ہو چکا ہے۔