Takhassus Say Hut Kar by Dr F Abdur Raheem

Dr. F Abdur Rahim

Published in - Yadaun Kay Chiragh

01:04AM Sat 17 Feb, 2024

 کچھ پچھیں تیس سال پہلے کی بات ہے۔ مکہ مکرمہ میں پاکستان کی ایک انجینئرنگ کمپنی تھی۔ وہاں ہمارے ایک دوست ملازم تھے، ایک دن وہ مجھے اپنے دفتر لے گئے اور اپنے ساتھیوں سے میرا تعارف کرایا، ان کے ساتھیوں میں سے ایک خلیل صاحب تھے جو

انجینئر تھے، ان سے میری دوستی ہو گئی۔ میں جب بھی مکہ مکرمہ جاتا ان سے ضرور ملتا۔ ایک بار میں ان کے دفتر گیا۔ دفتر کا وقت قریب الختم تھا۔ وقت ختم ہونے کے بعد وہ مجھے اپنے گھر لے گئے۔ وہاں مختلف موضوعات پر باتیں ہونے لگیں۔ گفتگو میں لفظ magazine کا ذکر ہوا۔ میں نے خلیل صاحب سے کہا: اس لفظ میں بہت ساری دلچسپ باتیں پوشیدہ ہیں۔ یہ لفظ عربی سے یورپین زبانوں میں آیا ہے۔ اس کی اصل ہے"مخازن" جو مخزن کی جمع ہے۔ پہلے پہل یہ گودام کے معنوں میں بولا جاتا تھا، پھر اس کا اطلاق بہت ساری ایسی جگہوں پر ہونے لگا جہاں چیزیں جمع کی جاتی ہیں۔ اس بنا پر رسالے کو انگریزی میں magazine کہا جانے لگا کیونکہ اس میں مہینے بھر کی خبروں کو جمع کر کے ایک ساتھ شائع کر دیا جاتا ہے۔ فریج میں یہی عربی لفظ magasin بن گیا جو بمعنی دکان ہے۔

میری ان باتوں کو خلیل صاحب مسکراتے ہوئے سن رہے تھے۔ انہوں نے ان باتوں پر نہ تعجب کا اظہار کیا، نہ کسی قسم کا رد عمل ان پر ظاہر ہوا۔ وہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر کہنے لگے: مولانا! اجازت ہو تو ایک بات کہوں۔ میں نے کہا: ہاں بتائیے۔ انہوں نے کہا: مولانا گستاخی معاف۔ آپ کا تخصص شرعی علوم ہے۔ اس فیلڈ میں جو بات بھی آپ بتائیں گے وہ سر آنکھوں پر ہو گی۔ لیکن انگریزی کے بارے میں اس قسم کی باتیں نہ بتائیں تو بہتر

ہو گا۔ ورنہ اندیشہ ہے کہ لوگ آپ کا مذاق اڑانے لگیں گے۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ میں نے کہا: آپ کی بات بالکل صحیح ہے، آدمی کو اپنے تخصص سے ہٹ کر کوئی بات نہیں بتانی چاہیے۔

اس گفتگو کے بعد تھوڑی دیر تک ہمارے درمیان خاموشی طاری رہی۔ پھر وہ اٹھ کر ایک کمرے میں چلے گئے۔ پندرہ بیس منٹ بعد وہ واپس آئے۔ وہ ایک ضخیم ڈکشنری لیے ہوئے تھے ، اور اس کا ایک صفحہ کھلا ہوا تھا۔ وہ اس وقت بہت excited تھے۔ کہنے لگے: مولانا میں معافی چاہتا ہوں، magazine کے بارے میں جو باتیں آپ نے بتائیں Oxford Dictionary میں وہی باتیں من و عن لکھی ہوئی ہیں۔ معلوم ہوتا ہے آپ کا تخصص انگریزی زبان ہے۔