سچی باتیں۔۔۔ وہ نبیوں میں رحمت لقب پانےو الا۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادی

Abdul Majid Daryabadi

Published in - Sachchi Batain

07:57PM Sat 9 Oct, 2021

 1927-09-09

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا

مرادیں غریبوں کی بر لانے والا

مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا

وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا

فقیروں کا ملجا، ضعیفوں کا ماوی

یتیموں کا والی، غلاموں کا مولیٰ

خطا کار سے درگزر کرنے والا

بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا

مفاسد کا زیر وزبر کرنے والا

قبائل کا شیرو شکر کرنے والا

اُتر کر حِرا سوئے قوم آیا

اور اِک نسخۂ کیمیا ساتھ لایا

تقریبًا چودہ سَو برس (۱۳۴۶+۵۲) ہوئے، جب ایک خشک اور پتھریلی زمین میں، اَن پڑھوں کے گھرانے میں ایک ہستی اِن اوصاف کے ساتھ ظاہر ہوئی تھی۔ چاند کی سالانہ گردش اُس کی تاریخ ولادت کو پھر ایک بار دوہرا کر قریب لے آئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ چودہ سوبرس کے بعد امت کو اپنے امام سے کوئی مناسبت باقی رہ گئی ہے؟ سرسبزوشاداب ملکوں کے باشندوں، تعلیم یافتہ وشائستہ مسلمانوں کی زندگیوں میں اپنے سردار وپیشوا ، ہادی ورہنما کی زندگی کا کوئی شائبہ بھی باقی رہ گیاہے؟ جس پاک زندگی کے اوصاف اوپر بیان ہئے، اس کا کوئی پرتو ہم اپنی ناپاک زندگیوں میں پاتے ہیں؟ ہماری شفقت ورحمت بھی ضرب المثل ہے؟ ہم بھی غریبوں کی خدمت کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں؟ ہم بھی غیروں کے دُکھ درد میں شریک ہوتے ہیں؟ ہم بھی اپنوں اور غیروں کی غمخواری میں لگے رہتے ہیں؟ ہماری ذات بھی، فقیروں اور ضعیفوں، یتیموں اور غلاموں کے لئے مرجع امید ہے؟ ہم کو بھی عفوودرگذرکی عادت ہے؟ہم نے اپنے حُسن اخلاق سے کبھی دشمن کو دوست بنایاہے؟ ہم نے بھی کبھی کسی بدی کی بیخ کنی کی ہے؟ ہم کو بھی کبھی بچھڑے ہوئے دلوں کے ملادینے کی توفیق ہوئی ہے؟ ہم نے بھی کبھی قوم وملت کی اصلاح وفلاح کی خاطر گوشہ نشینی اختیار کی ہے؟ ہمیں بھی قومی اور شخصی زندگی کے سدھارنے کا کوئی نسخہ ہاتھ آیاہے؟

ہندواور پارسی، عیسائی اور یہودی، سِکھ اور جین، تمام غیر مسلم قومیں، جو آج ہمارے آقا وسردارؐ کی زندگی سے واقف ہونا چاہتی ہیں، اُن میں سے کوئی قرآن کا مطالعہ نہیں کرتی، دفتر احادیث کی ورق گردانی نہیں کرتی، سیرت وشمائل نبویؐ پر عشاق کے قلم نے جو ضخیم مجلدات تیار کردئیے ہیں، اُن اُلٹ پلٹ کی فرصت نہیں رکھتیں، وہ تو صرف ہماری زندگی کو دیکھتی ہے، امت کی سیرت سے رسولؐ کی سیرت کا، پیروؤں کے اخلاق سے ایام کے اخلاق کا اندازہ لگاتی ہے۔ غیروں کی نگاہ میں اپنے محبوب آقاؐ کو نیک نام یا (خدانخواستہ) بدنام کرنا، اس وقت ہمارے اختیار میں ہے۔ پس اے بھائیواور بزرگو، دوستو اور عزیزو، اپنی ناپاک زندگیوں سے اُس پاک زندگی میں داغ نہ لگاؤ، اور کوشش کرو کہ اُس پاک وصاف ، روشن وبے داغ زندگی کا کچھ ہلکا سا نمونہ تو ہماری اور تمہاری زندگیوں میں بھی نظرآنے لگے!