سچی باتیں (۱۳؍مئی ۱۹۳۲ء)۔۔۔ مسلمان اشرافیہ کا تنزل۔۔۔*تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Abdul Majid Daryabadi

Published in - Sachchi Batain

01:20AM Mon 25 Sep, 2023

حال میں، جَوار میں ایک شادی میں شرکت کا اتفا ق ہوا۔ دولہا پھولوں سے لداہوا، عطر میں بساہوا۔ اور خیر نوشہ تو ’’نوشاہ‘‘ ہی تھا، باراتیوں کا ٹھاٹھ دیکھنے کے قابل تھا۔ ایک کا لباس ایک سے بڑھ کر، آراستہ، ہر شخص گویا آرائش کی تصویر۔ میراثیوں اور میراثنوں کی دھوم، موٹروں اور لاریوں، کاڑیوں اور تانگوں کا ہجوم۔ جَوار کے شرفاء ، برادری کے معززین، رئیس اور چودھری، زمینداراور تعلقدار، سب کے سب جمع، نوشہ والوں کی کوٹھی خود دولہن کی طرح جگمگاتی ہوئی، صحن اور بارہ دری، گیس کے ہنڈوں اور بجلی کے قمقموں سے بقعۂ نور، ولیمہ کا دسترخوان بچھا، تو طرح طرح کے کھانے اور قسم قسم کی نعمتیں موجود۔ پلاؤ اور زردہ، قورمہ اور کباب، مرغ اور شیرمال کے خوان کے خوان۔ ہرطرف چہچہے اور قہقہے۔ ہر سمت زندگی اور زندہ دلی کے آثار۔ ان کے ہنستے ہوئے چہروں اور زرق برق لباسوں کو دیکھئے، تو معلوم ہو کہ ان سے زیادہ مطمئن وبافراغت زندگی کسی کی نہیں۔ ان کی ہنسی کی گونج سُنئے ، تو خیال گزرے، کہ ان سے بڑھ کر بے فکر، بے غم، وخوشحال کوئی نہیں۔

لیکن ان خوش لباسوں میں سے کتنے ایسے تھے، جن کے دل بھی ایسے ہی مسرور تھے، جیسے اُن کے چہرے تھے؟ جن کے خاندان اور کنبے، حسرت وافلاس سے محفوظ ہیں؟ جن کی جائدادیں بار قرض سے دبی ہوئی نہیں؟ جن کی موروثی دولت ، مہاجنوں تک منتقل نہیں ہوچکی ہے؟ جن کے باغ اور مکان نیلام پر نہیں چڑھ چکے ہیں؟ جن کی زمینداریوں کی زمینداریاں، عیاشیوں کی نذر نہیں ہوچکی ہیں؟ جن کے تعلقے مقدمہ بازیوں میں برباد نہیں ہوچکے ہیں؟ جن کی بیویوں کے زیورات تک رہن اور فروخت نہیں ہوہوچکے ہیں؟ جن کے بھائی اور بھتیجے، لڑکے اور داماد، آوارگی وفاقہ مستی کے شکار نہیں ہوچکے ہیں؟ جن کے دیوان خانے اور محل، سالہا سال سے مرمت نہ ہوسکنے کے باعث ، صبح شام کے مہمان رہ گئے ہیں؟ جن کے گھرانے باہمی رنجشوں اور خانہ جنگیوں کا نشانہ بننے سے بچ گئے ہیں؟……یہ ہیں ،ہماری برادری کے وہ شرفاء، جنھیں اپنی آبائی شرافت پر ناز چلاآرہاہے۔ آج یہ اپنی بگڑی ہوئی حالت میں بھی مست ہیں، اور جس طرح شرابی چاہتاہے، کہ دوچار جام چڑھاکر اپنے غم والم کو کچھ دیر کے لئے بھول جائے، ہم بھی چاہتے ہیں، کہ دعوتوں اور شادیوں میں، اکٹھے ہوکر، اِس طرح ہنس بول کر، اپنے کو بھی، اور دوسروں کو بھی، دھوکے میں مبتلا رکھنے میں کامیاب ہوجائیں!

یہ نقشہ صرف ایک مقام کا کھینچا گیاہے، لیکن کہاں کے شریف مسلمانوں پر صادق نہیں آتا؟اِلّا ما شاء اللہ۔ اودھ ہو یا بہار، پنجاب ہو یا دکن، نواح دہلی ہو یا جَوار لکھنؤ، عمومًا وبیشتر، کہاں کے مسلمان اسی حال میں گرفتار نہیں؟ اِن غم کے مارے ہوؤں کو ہنسنے کا کیا حق حاصل ہے؟ جن کے دل رورہے ہوں، اُن کے ہنستے ہوئے چہرے، اگر پُرفریب نہیں ، توکیا ہیں؟ دین کو چھوڑئیے، جس دُنیا سے ہم نے لَو لگائی ہے، اور اِس سے قطع نظر کرکے جس عاجل سے ہم نے محبت کے ناتے جوڑے، وہی کب ہمارے ہاتھ آئی؟ نئی کامیابیاں نہ سہی، باپ دادا جو کچھ کما کر چھوڑ گئے تھے، اُسی کو ہمارے کرتوتوں نے کب باقی رہنے دیا؟