Sachchi batain... Hub Jah

Abdul Majid Daryabadi

Published in - Sachchi Batain

09:40PM Sun 30 Jun, 2024

 عین جس وقت یہ سطورحوالۂ قلم ہورہی ہیں، انگریزی اخبارات میں تارپرتار، بڑے بڑے جلی عنوانات کے ساتھ، دوکالمی چوکالمی سرخیوں کے ساتھ ، چھَپ رہے ہیں، کہ ایورسٹ کی مہم اقبال سرکار سے سر ہوگئی۔ ایورسٹ، کوہستانِ ہمالیہ کی سب سے بلند چوٹی کا نام ہے۔ فرنگی محققوں کا بیان ہے کہ اس سے بلند تر پہاڑ دنیا میں کوئی نہیں۔ ۲۹ ہزار فٹ سے زائد بلند ہے۔ اب تک اس پر پہونچنے کی ہمت دنیائے متمدن کے کسی انسان کو نہیں ہوئی تھی۔ بعض سادھووں مہاتماؤں کے قصے جو مشہور ہیں، اُن کی حیثیت افسانہ سے زائد نہیں۔ کوششیں انگریزی ماہرینِ فن نے باربار کیں، برابر ناکامی رہی۔ اب کی دو مہمیں روانہ ہوئیں۔ ایک خشکی کی عام راہ سے، جو منزل درمنزل برفستانی چٹانوں پر چڑھتی ہوئی چوٹی تک پہونچے گی۔ وہ ابھی راہ ہی میں ہے۔ البتہ دوسری مہم جو طیاروں کی ہوائی راہ سے روانہ ہوئی تھی ، وہ ایورسٹ تک ہی نہیں، بلکہ، اُس سے بھی کہیں اوپر تک پہونچ گئی!اس پر ساری دنیا ئے متمدن اِس وقت تہنیت ومبارکباد کے لئے وقف ہے، اور خود برطانوی قوم کی مسرت وشادمانی، فخر ومباہات کا تو پوچھنا ہی کیا!

سالہا سال کی مسلسل کوشش، مہینوں کی اَن تھک اور جان توڑ محنت، مدتوں کی مسلسل وباقاعدہ تیاری، اور ہزارہا ہزار بلکہ لکھوکھاکے خرچ کے بعد، یہ مقصد اگر حاصل ہوبھی گیا، یعنی کوئی انسان اتنے اونچے پہاڑ پر چڑھ گیا، جس پر اب تک دوسرے انسان نہیں چڑھ پائے تھے، تو گزارش یہ ہے، کہ عقل سلیم کے نزدیک یہ آخر ہے کون سی اتنی فخر ومسرت……اتنی نہ سہی، کسی درجہ میں بھی فخرومسرت……کی بات؟ آخر اس سے’’انسانیت ‘‘ کو کیا ترقی ہوئی؟ ’’عقل‘‘ بشری کے کس کمال کا ثبوت مل گیا؟ دانش ودانائی کے کون سے مقامات اس سے حل ہوگئے؟ لے دے کے، بس وہی مظاہرۂ کمال ہمت واستقلال ! مگر کیا مطلقًا ہمت واستقلال بھی کوئی ایسی فخر کی چیز ہے؟ کیا ہر جرم، ہر چوری، ہر قتل وغارت، ہرڈاکہ زنی، ہر بدمعاشی، بیشتر اور اکثر صورتوں میں، ہمت ہی کا نتیجہ نہیں ہوتی؟ وہی’’ریکارڈ قائم کردینے کا خبط ، وہی دوسروں کو مات دے دینے کا سودا!!آخر مطلقًا ریکارڈ قائم کردینا، اور دوسروں کو مات دے دینے کا شوق، جب تک کہ مقصد شریفانہ ، اور مطمح نظر بلند واعلیٰ نہ ہو، کس فتوائے عقل، کس آئین خرد پر مبنی ہے؟

ارواح خبیثہ اور جنات کے ماننے والے کہتے ہیں، کہ وہ فضائے بسیط اور خلائے کائنات میں خدا معلوم کتنی کتنی بلندیوں تک اُڑتے پھرتے ہیں۔ اور کوئی بھی اس بناپر اُن کی بزرگی اور عظمت کا قائل نہیں۔ اور مسلمانوں کے عام عقیدہ میں تو شیاطین، چوری چھپے آسمانوں تک اُڑ اُڑ کر پہونچتے رہتے ، اور وہاں سے بھگائے جاتے رہتے ہیں۔ اور نیچے سے نیچا آسمان بھی ایورسٹ سے تو بہرحال کہیں اونچاہے! اِس ’’عظیم الشان علمی مہم‘‘ اور ’’عالیشان برطانوی فتحمندی‘‘ کو بجز غلبہ، تفوق، اور استیلاء، کے اور کس جذبہ پر محمول کیجئے؟ کچھ اور نہ سہی، تو استیلاء علمی ہی سہی۔ اور یہ مطلق غلبہ ، تفوق، واستیلاء کی خواہش ، اگر صاف وسادہ لفظوں میں ، حُبِّ جاہ، یا جاہ پرستی نہیں تو اور کیاہے؟ فرق صرف اتناہے کہ یہ فرنگیت کی راہ سے آئی ہے، اور ’’صاحب‘‘ کی لائی ہوئی چیز کو، مشرق کے مرعوب ومفلوج دماغ کی مجال ہے، کہ بجز عظمت وعزت کے، ذِلت وحقارت کی نظر سے دیکھ بھی سکے؟