السنن الکبیر ۔.(۲۴)۔ جلدیں مع فہارس. مصنف : حافظ ابوبکراحمد بن الحسین بن علی البیہقی ناشر :مرکز ھجر للبحوث و الدراسات العربیۃ الاسلامیہ ۔ القاہرۃ ۱۴۳۲ھ
جن احادیث سے فقہی احکام مستنبط کئے جاتے ہیں انہیں احادیث الاحکام کہا جاتاہے ، انکے لئے سنت یا سنن کا بھی لفظ بھی استعمال ہوتا ہے ، قرآن کریم کے بعد یہی حدیثیں ہیں جن پر شریعت اور فقہ اسلامی کا دار و مدار ہے ، عبادات میں فرضیت اور سنیت ثابت ہونے کے لیٔے ان احادیث میں ان کا ثبوت ملنا ضروری ہے ، یوں تو امام شافعی ؒ کے نام لیواؤوں کو جن علوم شرعیہ تفسیر حدیث فقہ و تاریخ وغیرہ کے تصنیف و تالیف کے میدان میں سبقت ہے ، ان موضوعات میں احادیث الاحکام بھی ہے جس میں بھی دوسرے اماموں کے ماننے والے ان سے سبقت نہ پاسکے ، انہوں نے فقہی مسائل کو سنت رسول کے مطابق کرنے اور دلیل کی بنیاد پر فقہ اسلامی کی اساس قائم کرنے کی جو انتھک کوششٰیں کیں اس کی مثال نہیں ملتی ، اس بات کا اعتراف قریبی دور کے عظیم سعودی عالم دین شیخ محمد بن صالح العثیمین ؒ نے ان الفاظ میں کیا ہے۔ ۔{حنابلہ میں حدیث.( یعنی محدثین)کتنی کم ہے ، یہ بڑے تعجب کی بات ہے ، یعنی امام احمدؒ کے اصحاب شوافع کے مقابلہ میں کم حدیث بیان کرتے ہیں ۔۔۔ شوافع حدیث و تفسیر کا زیادہ اہتمام کرنے والے لوگ ہیں ، ان کے بعد مالکیہ پھر حنابلہ درمیانی ، اور ان میں سب سے کم حنفی ہیں ، حالانکہ احناف کی بھی کچھ حدیث کی کتابیں ہیں .(القول المفید علی کتاب التوحید ۔ ص ۴۵۱} واضح رہے سعودی علماء میں شیخ ابن باز ؒ و شیخ ابن عثیمین فروعی مسائل میں فقہ حنبلی کے متبع تھے ۔ احادیث الاحکام کی تخریج اور ان کے درجات بیان کرنے والی شوافع کی دوسری کتابوں کا تعارف کبھی بعد میں ۔ اس مجلس میں امام بیہقی ؒ کی کتاب{ السنن الکبیر یا السنن الکبری} کا تذکرہ مناسب سمجھتے ہیں جو کہ اپنے کئی ایک اوصاف کی بنا پر حدیث کی کتابوں میں ایک نمایاںمقام رکھتی ہے ، ان اوصاف میں سے چند حسب ذیل ہیں : ۔{۱} کتاب کے مصنف امام ابو بکر احمد بن الحسین البیہقی ؒ .( ۳۸۴ھ ۔ ۴۵۸ھ) کا شمار فقہ شافعی کے عظیم وکیلوں میں ہوتا ہے ، آپ کے بارے میں امام الحرمین ابو المعالی الجوینی ؒ کا قول مشہور ہے کہ {امام شافعیؒ کو ماننے والا کوئی ایسا نہیں جس پر امام صاحب کا احسان نہ ہو سوائے احمد بیہقی ؒکے ، ان کا امام شافعی ؒ کے مذہب کی تائید میں تصانیف کی وجہ سے امام شافعی ؒ پر احسان ہے ۔ تذکرۃ الحفاظ} ۔{۲} اما م بیہقی ؒ پر مسند حدیث .(ایسی حدیث جس کی سند حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل ہو) کی روایت کا سلسلہ ختم ہوتا ہے ، سنن بیہقی مسند حدیث کی آخری کتاب ہے ، اس کے بعد سند سے حدیث کی روایت کا سلسلہ باقی نہیں رہا ۔یہاں سے براہ راست حدیث کی روایت کے بجائے حدیث کے مجموعوں کی روایت کا سلسلہ شروع ہوا۔ ۔{۳} سنن بیہقی ابواب اور موضوعات کی ترتیب پر حدیث کی سب سے بڑی کتاب ہیں ، اس میں بائیس ہزار احادیث موجود ہیں ، جو صحاح ستہ کے کل مجموعہ سے تین گنا زیادہ ہے ۔ پنتالیس ہزار حدیث کے مجموعہ { کنز العمال} کو اس صنف میں اس لئے شامل نہیں کیا جاسکتا ، کیونکہ اس میں دوسری کتابوں سے احادیث کو جمع کیا گیا ہے ، امام بیہقی ؒکی طرح براہ راست سند سے حدیث کی روایات اس میں نہیں لی گئی ہیں ۔ ۔{۴} مشہور محدث شیخ احمد محمد شاکر ؒ کا بیان ہے کہ سنن بیہقی حدیث الاحکام کے موضوع پر سب سے بڑی کتاب ہے ۔ کتاب پر نظر دوڑانے سے اندازہ ہوتا ہے کہ امام بیہقی ؒ نے اپنی اس کتاب کی ترتیب میں مندرجہ ذیل امور کا خیال رکھا ہے ۔ ۔{الف} اس کے ابواب کی ترتیب مختصر مزنی کے انداز میں رکھی گئی ہے ، ابواب کی تقسیم میںامام بخاری ؒ کا بھی رنگ جھلکتا ہے ، اس کا غالب رنگ موازاناتی فقہ کا ہے ، جس میں تمام دلیلوں کو بیان کیا جاتا ہے ، پھر ان میں ترجیح دی جاتی ہے ۔ ۔{ب} ایک ہی حدیث کئی کئی سندوں سے لاتے ہیں ، جس سے حدیث کو تقویت ملتی ہے ، سندوں میں مبہم انساب کا ذکر کرتے ہیں ، اس کی مرسل اور متصل روایات کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ ۔{ج} جہاں تک احادیث کے متن کا تعلق ہے مختصر احادیث بھی اس کی طویل اسانید کے ساتھ لاتے ہیں ۔ ۔{د}مجمل کی وضاحت کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ۔{ھ} ورود حدیث کے اسباب میں ناسخ و منسوخ کے بیان میں متعلقہ تاریخی واقعات کو بیان کرتے ہیں ۔ ۔{و}حدیث مرفوع کے ساتھ صحابی پر موقوف حدیث کا بھی ذکر کرتے ہیں ۔ ۔{ز} بیہقیؒ نے سنن میں صحابہ تابعین اور ائمہ متبوعین کے اس کثرت سے اقوال نقل کئے ہیں کہ کتاب فقہ کی ایک انسائیکلوپیڈیا بن گئی ہے ۔ بیہقی ؒ نے اپنی کتاب میںصحیح احادیث لانے کی شرط رکھی ہے ، اگر انہیں کوئی حدیث صحیح نہیں محسوس ہوئی تو اس کا تذکرہ کیا ہے ، آپ فرماتے ہیں کہ { تصنیف کردہ کتابوں میں میری عادت ہے کہ اصل اور فرع میں غیر صحیح کے بجائے صحیح روایات پر اکتفا کروں ، یا پھر صحیح اور غیر صحیح میں امتیاز کروں }۔ بیہقی ؒ نے اپنی اس کتاب میں حدیث کی ان کئی ایک کتابوں کو سند کے ساتھ محفوظ کیا ہے جو اب ناپید ہوچکی ہیں ۔ کتاب کی تعریف میں امام ابن صلاح ؒ فرماتے ہیں کہ {اس باب ایسی کسی کتاب کا ہمیں علم نہیں }اور امام ذہبی ؒ فرماتے ہیں کہ { کم ہی لوگ ایسے ہیں جنہوں نے تصنیف میں ایسی جدت کی ہے ، ایک عالم کو چاہئے کہ اس سے وابستگی رکھے خاص طور پر آپ کی سنن کبیر سے } اور امام ابن السبکی ؒ فرماتے ہیں کہ ۔{علم الحدیث میں ایسی کتاب نہیں لکھی گئی امام ذہبی ؒ کا قول ہے کہ اگر امام بیہقی ؒ چاہتے تو ان کے علم کی وسعت اور اختلا ف ائمہ کے معرفت کی وجہ سے وہ مجتہد بن کر اپنا ایک مذہب بنا سکتے تھے ، لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا بلکہ باہوش وحواس پورے شعور کے ساتھ امام شافعی ؒ کے مسلک کو اختیار کیا ، اس سلسلے میں آپ فرماتے ہیں { میں نے اللہ تعالی کی توفیق سے اللہ تعالی کی کتاب کا جو علم ہمیں ملا تھا اس کے مطابق ہر ایک کے اقوال کا موازنہ کیا ، پھر فرائض و نوافل ،حلال و حرام ، حدود و احکام میں جو سنن و آثارر جمع کئے تھے ان سے موازنہ کیا ، تو میں نے امام شافعی ؒ کو زیادہ تر کتاب و سنت و آثار کی اتباع کرتے ہوئے ، ان سے دلیل لیتے ہوئے ، ان سے زیادہ درست انداز سے قیاس کرتے ہوئے اور زیادہ واضح انداز سے ان سے رہنمائی پاتے ہوئے پایا ، یہ سب آپ کے اصول و فروع میں ، قدیم و جدید کتابوں میں واضح انداز سے فصاحت لسانی سے بیان کیا ہوا تھا ، یہ سب کیوں کر نہ ہو جب کہ جب کہ آپ نے اللہ نے جن پر نبوت کو ختم کیا اور جس میں قرآن اتارا اس کی زبان کی گہرائی میں پہلے غوطہ زنی کی تھی ، آپ عرب قبائل میں سب سے بہتر قرشی گھر انے سے اور نسب میں ہاشم اور مطلب کی نسل سے ہوئے ۔ معرفۃ السنن و الآثار ۱؍۱۴۱} امام بیہقی ؒ سنن کبیر کے ساتھ طلبہ کی آسانی کے لئے سنن صغیر بھی لکھی ، ائمہ حدیث نے ان دونوں کتابوں کی جو خدمت کی ان میں سے دستیاب چند کتابوں کا تعارف مناسب معلوم ہوتا ہے : المھذب فی اختصار السنن الکبیر .(۱۰ ۔جلدیں)۔ مصنف :امام ابو عبد اللہ احمد بن عثمان الذہبی ؒ اشراف : ابو تمیم یاسر ابن ابراہیم ناشر : دار الوطن للنشر ۔ ریاض امام ذہبی ؒ نے اس کتاب میں {۱۶۷۵۲} احادیث کا انتخاب کرکے انکی تحقیق کی ہے ، امام ذہبی ؒ کا مقام جرح و تعدیل میں بہت بڑا مقام ہے ، لہذ ا احادیث پر آپ کے احکامات کی بڑی اہمیت ہے ۔
المنۃ الکبری فی شرح و تخریج السنن الصغری .(۹ جلدیں)۔ تالیف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن الاعظمی مکتبۃ الرشد ۔ الریاض ہندوستانی نژاد نومسلم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں حدیث کے استاد ، دور حاضر کے ممتاز ماہرین علم حدیث میں سے ایک کی یہ کتاب بھی اہمیت کی حامل ہے ۔
زوائد السنن الکبری للبیہقی علی الکتب الستۃ .(۳ جلدیں )۔ جمع و ترتیب : صالح احمد الشامی ناشر : المکتب الاسلامی ۔ بیروت ایک مفید کوشش ہے ، مرتب نے سنن کبری میں جو احادیث صحاح ستہ سے زائد ہیں انہیں جمع کیا ہے اور ان احادیث پر امام ذہبی یا ابن الترکمانی کے اگر نوٹس پائے جاتے ہوں تو انہیں بھی شامل کیا ہے ۔ کتاب کے مطابق سنن بیہقی میں {۷۶۷۷} حدیثیں صحاح ستہ سے زائد ہیں ۔ الجوہر النقی فی الرد علی البیھقی .(۲ جلدیں )۔ ابن الترکمانی : علاء الدین بن علی بن عثمان الماردینی دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدرآباد ابن الترکمانی حنفی المسلک تھے ، انہوں نے امام بیہقی پر رد میں یہ کتاب لکھی ہے ، حیدرآباد دکن سے یہ کتاب دو جلدوں میں .(۵۰۰ صفحات) ایک سوسال قبل چھپ چکی ہے ، بعد ازاں حیدرآباد سے شائع شدہ سنن بیہقی کے ذیل میں چھپی ہے ۔
دراسۃ تعقبات ابن الترکمانی فی الجوہر النقی فی الرد علی البیھقی من اول الکتاب الی نھایۃ کتاب الحیض اعداد : حسین بن شریف العبدلی الفیفی مدینہ یونیورسٹی کا میں تیار کردہ ڈاکٹریٹ کا مقالہ ، جس میں محقق کتاب ابن الترکمانی کے رد کے سلسلہ میں مندرجہ ذیل نتائج تک پہنچے ہیں ۱۔ ابن الترکمانی نے جن امور میں بیہقی کا پیچھا کیا ہے ، ان میں حق بیہقی کے ساتھ ہے ۔ ۲۔ان میں اکثر کا تعلق حنفی شافعی مسلکی اختلاف سے ہے جس میںاپنے مذہب کی نصرت کے لئے کوشش کی گئی ہے ۔ ان باتوں سے بیہقی کی عظمت شان میں کوئی فرق نہیں پڑتا ، حدیث ، آثار ، جرح و تعدیل اور اہل علم کے اقوال سے مزین اتنے ضخیم انسائکلوپیڈیا میں ان چھوٹی موٹی باتوں کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ۳۔ ابن الترکمانی علم و تفقہ اور فن حدیث میں بیہقی کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتے ۔جس کا اندازہ ان کے تعقبات سے ہوتا ہے ۔وہ بیہقی کے خلاف کوئی مضبوط دلیل لے کر نہیں آئے ۔ سنن بیہقی پہلے پہل کو ئی نوے سال قبل ۱۳۴۴ھ میں حیدرآباد دکن سے دس بڑی جلدوں میں چھپی تھی ، جس کے فوٹو آفسٹ نسخے عرصہ دراز تک عرب دنیا میں چھپتے رہے ، پھر گیارہ جلدوں میں کمپوٹر کتابت کے ساتھ نسخہ آیا ، لیکن کتاب کی جلالت شان کے مطابق جدید تحقیقی تقاضوں کے مطابق ایک نسخے کی سخت ضرورت تھی ، اللہ تعالی سعودی عالم اور رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عبد المجید ترکی کو جزائے خیر دے ، جہاں آپ نے دوسری عظیم الشان علمی سرمایہ کو جدید تقاضوں کے مطابق شائع کیا ، اس فہرست میں سنن بیہقی کو بھی شامل کیا ، اب یہ نسخہ حدیث کی تخریج اور مراجع کے اندراج کے لحاظ سے کتاب کے شایان شایان نظر آتا ہے ، موجودہ دور میں جب کے معلومات کی بہتات کا دور ہے ، اب عقیدت سے باتیں سنی نہیں جاتیں بلکہ دلیل پوچھی جاتی ہے ، ہمارے مدارس کے علماء اور فارغین کو دلیل کےہتھیار سے لیس ہونا چاہئے ، فقہ و فتوی کے طلبہ کے لئے سنن بیہقی سے بہتر کیا زاد راہ ہوسکتا ہے ۔ اس کتاب کو اپنے سینے سے لگائے رکھنے کی ہمارے طلبہ مدارس عربیہ سے درخواست ہے ، مذکور ہ بالا مطبوعہ کتابیں اکروبیت فورمیٹ میں کتب خانہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل سے دستیاب ہیں ، ہارڈ کاپی حاصل نہ کرسکنے کی صورت میں اکروبیٹ نسخہ ایک نعمت بن جاتا ہے ۔ http://www.bhatkallys.com/ur/author/muniri/ 2013-06-07