Qiyadat ka Miyar

بنارس ہندویونیورسٹی کا نام آپ نے بھی سناہوگا۔ پچھلے دنوں خبر آئی کہ اس کے شعبۂ انجینری میں جس کے پرنسپل ایک انگریز ہیں، غبن ہوا اور غبن بھی کچھ بہت تھوڑی رقم کا نہیں، پچاس ہزار کا! لیکن اس پر کیا ہوا؟ وائس چانسلر (مالوی جی) نے تحقیقات کرکے ایک بیان شائع کردیا، اور دفتر کے جو کارکن ان کی نگاہ میں مجرم ٹھہرے انھیں پولیس میں دے دیا۔ چنانچہ باضابطہ مقدمہ عدالت میں چل رہاہے اور شہادتیں گزر رہی ہیں۔ واقعات مقدمہی سے یہاں بحث نہیں یہاں کہنا یہ ہے کہ اس باضابطہ اور سنجیدگی کی کاروائی کے علاوہ اور کچھ نہ ہوا، نہ یونیورسٹی کے اندر کوئی ہیجان برپا ہوا نہ ہندو قوم میں، دونوں اپنے اپنے کام میں سکون اورخاموشی کے ساتھ لگے ہوئے ہیں ، نہ قوم میں غل مچا کی وائس چانسلر بے ایمان ہے ، خائن ہے، چور ہے، لٹیراہے اسے نکالو۔ نہ جابجا جلسہ ہوکر بے اعتمادی کے رزولیوشن پاس ہوئے، نہ گلی کوچوں میں مالوی مردہ باد کے نعرے بلند ہوئے ، نہ اخبارات میں یونیورسٹی کے خلاف، لمبے چوڑے اور سنسنی خیز، سرخیوں کے ساتھ مقالات نکلنے شروع ہوگئے۔
اب آپ ذرا اپنے ہاں کی حالت سوچئے۔ آپ کی مسلم یونیورسٹی میں بھی کوئی واقعہ خدانخواستہ اسی طرح کا پیش آگیا ہوتا تو بات یوں ہی چپ چپاتے ختم ہوسکتی تھی؟ کیا کچھ نہ ہوجاتا! کیسی کچھ ہلچل نہ برپا ہوچکی ہوتی! اخبارات کو تو ایک اچھا خاصہ مشغلہ…ہاتھ آگیاہوتا، اور یونیورسٹی کے افسروں کے حق میں، ہر ناگفتہ بہ گفتہ بن کر رہتا!…قید تنہامسلم یونیورسٹی کی نہیں، ندوہ، جامعہ، حمایت اسلام، کسی قومی ادارہ کو ہی لے لیجئے۔ سب کے ساتھ یہی معاملہ پیش آتارہتاہے یا نہیں ، قومی اداروں کے کارکنوں کو تو گویا فرشتہ ہونا چاہئے فرشتہ۔ جومعصوم محض ہوں اور جن سے نہ کسی غلطی کا کبھی صدور ہو، اور جن سے نہ کسی لغزش کا احتمال ، قوم کا کام گویا صرف سرزنش کرناہے۔ ادھر خبر اڑی کہ فلاں ادارہ میں فلاں خرابی نکلی، کہ بس قوم بلا تحقیق جرم، اس پر ٹوٹ پڑی گویا اسی تاک میں بیٹھی ہوئی تھی!
رسولؐ نے حکم دیاتھا کہ مسلمان کی عزت فرض، مسلمان کی بے عزتی حرام، امت نے عمل یہ کردکھایاہے کہ ہر چھوٹے سے چھوٹے الزام کو خوش ہوہوکر اُچھالے گی، اور اپنے بھائیوں کی ہر کمزوری کو نقارہ پیٹ پیٹ کر مشتہر کرے گی…ذہنیتوں کا یہ فرق ، نتائج میں جو فرق پیداکئے ہوئے ہے۔ وہ سب آپ کے سامنے آئینہ ہے۔ اس کے لئے کسی کے بتلانے کی ضرورت ہے؟ دیکھ ہرشخص رہاہے۔ کاش دل کی آنکھیں بھی دیکھتیں! اور عبرت کے آنسو نکلتے!