Musalman Shahroun Ka Hal

Abdul Majid Daryabadi

Published in - Sachchi Batain

01:33PM Sun 29 Jun, 2025

 لکھنؤاسٹیشن پر اترنے، اور لکھنؤ شہر میں جانے کا اتفاق آپ کو کبھی ہواہے؟ اسٹیشن سے نکلتے ہی، سڑکیں آپ کو کون سی ملتی ہیں؟ وہ ،جن کے نام لاٹوش روڈ اور اسٹیشن روڈ ہیں(لاٹوش، صوبہ کی ایک سابق لاٹ صاحب کا نام ہے)آگے چلئے ،عمارتیں کون کون سی ملتی ہیں؟ ہندوؤں کا ایک کالج اور ہوسٹل، ایک ہندو (سری رام) یتیم خانہ، کچھ سرکاری عمارتیں ٹکنیکل اسکول وغیرہ محکمۂ نہر کی کوٹھیاں، کچھ ہندو ہوٹل اور دوکانیں ، سکھوں کا ایک بڑا گردوارہ لب سڑک بڑی بڑی نوتعمیر اور زیر تعمیر کوٹھیاں سب پر نام خالص ہندوانہ پڑے ہوئے پریم نواس، ہری نواس وغیرہ وغیرہ۔ کچھ اور چھوٹی چھوٹی سڑکیں، بنگالی اور ہندوانہ ناموں کے ساتھ بیچ بیچ میں کہیں کہیں مسلمان دوکانداربھی، ایک نانبائی، کئی مسلمان لکڑی کا کام کرنے والے، مع اپنے چھپروں، کھپریلوں، اور ٹین کے سائبانوں کے۔

لکھنؤ کی شہرت اب تک آپ کے کانوں میں کیا رچی ہوئی تھی؟ عوام کی شہرت کا ذکر نہیں خود تاریخ کیابتارہی ہے؟ لکھنؤ کا شمار ، دہلی وآگرہ، کی طرح ، ہندوستان کے انے گنے چند اسلامی شہروں میں ہے یا نہیں؟ یہاں سے مسلمان حکومت کو گئے ہوئے ابھی کتنے دن ہوئے ہیں؟ یہاں کا تمدن، مسلمانوں کا تمدن سمجھا جاتاہے یا نہیں؟…لیکن آپ کا، ایک نووارد کا، مشاہدہ کیا کہتاہے؟۔اس شہرت کی تصدیق ہوتی ہے یا تردید؟ شہر میں داخل ہوکر یا کچھ اورگھوم پھر کر بھی، اگر ایک بڑا نشان بھی مذہب اسلامی تمدن کا پائیں گے؟ کوئی بڑی اور قابل ذکرمسجد؟ مسجد بھی نہ سہی، شیعہ حکومت کے لحاظ سے، کوئی بڑا عالیشان امامباڑہ؟ کوئی ایسی نمایاں علامت، جس سے پہلی نظر میں معلوم ہوجائے کہ یہ لکھنؤ ہے، متھرا بندرابن، یا کٹک پوری نہیں ہے؟ اسلامی، شہر ایسے ہی ہوتے ہیں؟……سنا آپ نے کیاتھا، اور اپنی آنکھوں جب دیکھا، تو پایا آپ نے کیا!

یہ حال لکھنؤ کا نکلا، تواب ان شہروں کی طرف خیال کو کیوں تکلیف دیجئے، جو شروع ہی سے انگریزی ہندوانی، بنگالی، مرہٹی، غرض غیر اسلامی بنیادوں پر تعمیر ہوئے ہیں۔ یہ نہیں کہ لکھنؤ شہر بھی، خدانخواستہ اسلامیت کے سارے نشانوں سے خالی ہوگیاہے۔ بحمد اللہ اب بھی بارونق اور آباد مسجدیں ہیں، اسلامی درسگاہیں ہیں، علماء ہیں، فقہاء ہیں،بڑے بڑے مسلمان رئیس اور تعلقدار ہیں، بڑے بڑے مسلمان تاجر ہیں، لیکن یہ سارے نقوش پارینہ ہیں۔ اس کا رنگ روز بروز اڑتا اور ہلکا ہوتاچلاجارہاہے۔ جائدادیں اُن کے ہاتھ سے جارہی ہیں، املاک ان کی نکلی جاتی ہے، تجارتیں ان کے قبضہ سے نکلی جارہی ہیں، عمارتیں ان کی دوسروں کے ہاتھ میں منتقل ہوتی جاتی ہیں، اور ان کا ظاہری تفوق اب تک جو کچھ بھی قائم تھا، اس کا بھرم ہر روز کھلتا جارہاہے!…دنیا یوں جارہی ہے، اور دین؟ تو خیر اس کا ذکر ہی جانے دیجئے!۔