Misruoun Kay Duaiyah Jumlay.. Dr F. Abdur Rahim

Dr. F Abdur Rahim

Published in - Yadaun Kay Chiragh

11:22PM Wed 31 Jul, 2024

 

مصری نہایت زندہ دل ہوتے ہیں۔ ان میں ہنسنے ہنسانے اور پاکیزہ مذاق کرنے کا بڑا رواج ہے۔ ہر موقع کے لیے انہوں نے مناسب دعائیہ جملے وضع کیے ہیں جسے سن کر انسان خوشی اور اطمینان محسوس کرتا ہے۔ ذیل میں کچھ مثالیں پیش خدمت ہیں:

۱۔ کسی کو کھانا کھاتے ہوئے دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں «ہنیئا» یعنی یہ کھانا تمہارے لیے صحت مند ثابت ہو۔

۲۔  کوئی کھانا کھا رہا ہو، اور پاس سے گزرنے والے کو اپنے ساتھ کھانے کی دعوت دے، تو وہ کہے گا ((عشت)) یعنی جیتے رہو۔

۳۔  کسی کو وضو کرتے ہوئے دیکھنے پر کہتے ہیں "زمزم" یعنی اللہ تعالی آپ کو آب زمزم سے وضو کرنے کا موقع عطا کرے۔

یہاں ایک دلچسپ واقعہ بتاتا چلوں، ایک بار میرے ایک دوست وضو کر رہے تھے، میں نے ان کو "زمزم" نہیں کہا، وہ خفا ہو گئے۔ میں نے کہا: یہ جملہ تم لوگوں نے بنارکھا ہے، اس کی کوئی شرعی حیثیت تو ہے نہیں۔ وہ بولے: ((ألا بُدَّ أن يكون كل كلامنا  منزلا ؟)) یعنی کیا یہ ضروری ہے کہ ہماری ہر بات منزل من عند اللہ ہو ؟

۴۔  کوئی نماز ختم کرے تو اس سے کہتے ہیں ((حرما)) یعنی اللہ تعالیٰ آپ کو حرم شریف میں نماز پڑھنے کا موقع عطا فرمائے۔ اس کے جواب میں وہ کہتے ہیں «جمعا» یعنی یہ دعا سب لوگوں کے حق میں قبول ہو۔

یہاں بھی ایک دلچسپ واقعہ سناتا چلوں۔ ایک بار ہم کچھ دوست پک تک کے لیے نکلے ۔ ان میں سے کچھ کو میں نہیں جانتا تھا۔ ہم نے باجماعت نماز پڑھی۔ ہم میں سے ایک نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ میرے قریب ہی بیٹھا ہوا تھا۔ جو نہی نماز ختم ہوئی وہ اٹھ کر میرے پاس آیا اور مصافحہ کرتے ہوئے کہا: ((حرما))۔ میں حیران تھا کہ اس نے حر ما کہنے کا تو اہتمام کیا مگر خود نماز نہیں پڑھی۔ میں نے اس سے کہا: بھائی تمہارا شکریہ۔ لیکن میں نے تم کو نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ بات کیا ہے ؟ اس نے کہا: بات یہ ہے کہ میں عیسائی ہوں اور میرا نام عبد المسیح ہے۔

۵۔ اگر آپ کسی کو آواز دیں، اور ایک غیر مطلوب شخص یہ سمجھ کر کہ آپ اس کو بلا رہے ہیں آپ کے پاس آجائے، تو آپ اس سے کہیں گے: «ما نستغنيش عنك» یعنی ہم آپ سے مستغنی نہیں ہیں، یعنی تمہارے بغیر ہمارا کام نہیں چلے گا۔ (لیکن فی الوقت ہم نے تم کو نہیں بلایا ہے ) ۔

۶۔ اگر آپ کسی سے کہیں کہ براہ کرم میر افلاں کام کر دیجیے تو وہ کہے گا: «غالي وطلبه رخیص» یعنی درخواست گزار تو بیش قیمت ہے لیکن ان کی درخواست بہت سستی ہے۔ (مطلب یہ کہ میں یہ کام بآسانی انجام دے سکتا ہوں)۔

۷۔ ان دعائیہ جملوں میں جو مجھے بہت زیادہ پسند ہے وہ یہ ہے کہ اگر آپ دیرے دفتر جائیں اور اپنے دفتر کے ساتھی سے پوچھیں: «أسأل عني أحد؟» یعنی کیا کسی نے میرے بارے میں پوچھا؟ تو آپ کا ساتھی کہے گا: «نعم، سألت عنك العافية» يعنى: جی ہاں آپ کے بارے میں صحت و عافیت پوچھ رہی تھی۔ ظاہر ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی نے آپ کے بارے میں نہیں پوچھا، لیکن سوچنے یہ کتنی اچھی بات