Maslaki IKhtilaf Ki Had
بر صغیر کے مسلمانوں میں مسلکی بنیاد پر آپس میں منافرت ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ لیکن اس کو اس قدر بڑھا دینا کہ مخالف مسلک والوں کی دینی منفعت متاثر ہو جائے اور اس کو دین داری سمجھنا کہاں تک صحیح ہے ؟ ایک بار کا واقعہ ہے کہ مملکت سے سعودی علماء کا ایک وفد ہندوستان گیا ہوا تھا۔ را قم الحروف بھی ان کے ساتھ تھا۔ وفد ایک شہر پہنچا تو ان سے دو مسلک کے لوگ ملنے آئے اور دونوں نے اپنے اپنے مدرسے میں آنے کی دعوت دی جسے وفد نے قبول کر لیا۔
دوسرے دن ایک مدرسے کے لوگ وفد کو اپنے یہاں لے گئے ، مدرسے کی زیارت ہوئی، جلسہ ہوا، تقریریں ہوئیں۔ جب وفد وہاں سے نکل کر دوسرے مدرسہ کی طرف جانے لگا اور پہلے مدرسے والوں کو پتا چل گیا کہ وفد کہاں جارہا ہے، تو انہوں نے وفد والوں سے کہا کہ ہم آپ کو اپنی گاڑی میں پہنچا دیتے ہیں۔ بس راستے میں ایک خوبصورت جگہ پڑتی ہے اس کی سیر بھی کر دیتے ہیں۔ وفد والے مان گئے۔
آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی اور دکھ بھی ہو گا کہ یہ لوگ وفد کو ایک مندر لے گئے اور وہاں ان کو گھمانے میں اتنی دیر لگادی کہ دوسرے مدرسہ کے پروگرام کا وقت ختم ہو گیا۔ کیا یہ عمل کسی بھی ناحیہ سے ابتغاء مرضاة اللہ کے زمرہ میں آسکتا ہے؟ فإلى الله الْمُشْتَكَى ۔