Lafz Ki Sihhat

Dr. F Abdur Rahim

Published in - Yadaun Kay Chiragh

12:38AM Wed 12 Jun, 2024

میرے ایک دوست ایک دینی درسگاہ میں پڑھاتے تھے۔ ایک بار میں ان سے ملنے ان کے مدرسہ میں چلا گیا۔ اس وقت وہ پڑھا رہے تھے اور مجھے کلاس میں بلالیا۔ دوران گفتگو

سعدی شیرازی کا یہ شعر میری زبان پر آگیا:

ہر بیشه گماں مبر که خالی است ۔۔۔شاید که پلنگ خفته باشد

یعنی یہ نہ سمجھتا کہ ہر جنگل ( درندوں سے) خالی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ (کسی میں چیتا سوہا ہوا ہو۔  

شعر سن کر طلبہ مسکرانے لگے، میں سمجھ گیا کہ شعر پڑھنے میں مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے۔ میں نے اپنے دوست سے طلبہ کے مسکرانے کا سبب پوچھا تو کہنے لگے: آپ نے لفظ پلنگ بفتح اول پڑھا، اس لیے طلبہ مسکرا رہے تھے ۔ اس لفظ کا صحیح ضبط بکسر اول ہے۔ میں نے کہا: آپ کی بات سر آنکھوں پر ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہر دعوی کی دلیل طلب کرنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری ہے، قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُم۔

اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ آپ اپنے اس دعوی کی دلیل پیش کریں۔ انہوں نے کہا: کہ دلیل یہی ہے کہ ہمارے اساتذہ نے ہمیں اسی طرح پڑھایا ہے۔ میں نے کہا: آپ کے اساتذہ کا قول سر آنکھوں پر ۔ لیکن آپ جانتے ہیں کہ کسی لفظ کی صحت و عدم صحت کا فیصلہ کتب لغت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ تو کیا فارسی کی کسی ڈکشنری میں کسرے والا ضبط مذکور ہے ؟ انہوں نے کہا: مجھے اس کا علم نہیں، ہمارے لیے اساتذہ کا قول ہی دلیل ہے۔

میں نے کہا: اچھا تو میں اپنی دلیل پیش کرتا ہوں۔ فارسی کی ایک مشہور و معتبر ڈکشنری تبریزی کیبرہان قاطعہے جو ۱۰۶۴ قمری ہجری میں لکھی گئی جسے تہران یونیورسٹی کے پروفیسر دکتر محمد معین نے ۱۳۳۲ھ میں اپنی تحقیق کے ساتھ شائع کیا۔ اس میں " پلنگ" کے بارے میں تبریزی لکھتے ہیں: ”پلنگ بفتح اول بروزن خدنگ: جانوری است معروف

یعنی یہ لفظ بفتح اول ہے اور خدنگ کے وزن پر ہے اور یہ ایک معروف جانور ہے۔ اس معتبر ڈکشنری کی رو سے " پلنگ " بفتح اول ہے، اس لیے اس لفظ کو بکسر اول پڑھنا غلط ہے۔

میرے دوست نے کہا: جو بات دلیل سے ثابت ہو جائے اسے قبول کرنے میں کسی قسم کا تردد نہیں ہونا چاہیے۔  اس وقت طلبہ کی فاتحانہ مسکراہٹ غائب ہو چکی تھی۔