خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ سرپھٹول یا پھٹول۔۔۔ تحریر : اطہر ہاشمی

Athar Hashmi

Published in - Zaban O Adab

08:44PM Sun 13 Dec, 2020

ہم کئی دن سے ایک لفظ سے سر پھٹول کر رہے تھے ،کہ آیا اس میں  سر کے ساتھ جو پھٹول آیا ہے  اس کا تلفظ بروزن ٹٹول ہے یا یہ ’’مکمل‘‘کے وزن پر پھٹوّل ہے۔ہم تو اسے پھٹوّل ہی پڑھتے اور کہتے رہے مگر گزشتہ دنوں  ایک محفل میں  ایک معتبر شاعر اقبال پیر زادہ کی زبان سے پھٹول ،بغیر کسی تشدید کے سنا تو مخمصے میں  پڑ گئے۔ایک ماہر لسانیات سے پوچھا تو وہ بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے ،یا یوں  کہیے کہ ہماری تائید نہیں  کی۔ فرہنگ آصفیہ اور فیروزاللغات بھی خاموش ہیں ، البتہ علمی اردو لغت میں  یہ لفظ ہے اور پھٹول پر تشدید ہے ۔ہوسکتا ہے کہ ہمارے اپنے ایک ماہر لسانیات اس پر روشنی ڈالیں۔ گزشتہ دنوں  سینیٹ کے انتخابات اور ان میں  تجارتِ اسپاں ،ہارس ٹریڈنگ کا چرچا رہا۔گھوڑوں  کے حوالے سے بھی پاکستان میں  جناب آصف زرداری شہرت رکھتے ہیں۔ایک ٹی وی چینل پر ان گھوڑوں  کو ’’مربعے‘‘کھلانے کی سر خی چل رہی تھی۔یہ صحیح ہے کہ پاکستان میں مربعے بھی ڈکار لیے جاتے ہیں  لیکن آصفی گھوڑوں  کو مربے کھلائے جاتے ہیں  یا تھے ،مربعے نہیں ۔وہ تو ہمارے سیاسی مربی کھا جاتے ہیں۔ ایک بڑے اخبار میں  ہفت وار دھنک رنگ کے عنوان سے خوبصورت صفحہ شائع ہوتا ہے ۔۴مارچ کے اخبار میں  ساس بہو کے حوالے سے ایک دلچسپ تحریر شائع ہوئی کہ ’’سمجھدار ساس بہو کے آنسوؤں  کے ٹسووں  کا اثر نہیں  لیتی ۔‘‘ آنسوؤں کے ٹسوے بالکل نئی ترکیب تھی ۔اس صفحے کی نگران چونکہ ایک خاتون ہیں  اورابھی تک یوم خواتین منایا جارہا ہے اس لیے ہم کچھ نہیں  کہتے کہ یہ ان کا حق ہے۔البتہ یہ جاننا ہمارا حق ہے کہ ’’آنسوؤں  کے ٹسوے‘‘ کیا چیز ہے ؟ہم نے کہیں  پڑھا تھا کہ ٹسوے بہانے میں  آنسو بھی شامل ہے اور اس کا مطلب ہے :جھوٹ ،موٹ کے آنسو ،دکھاوے کے لیے رونا۔ اور یہ عموماًخواتین ہی کے لیے آتا ہے۔اب ایک خاتون ہی آنسوؤں  کے ٹسوے بہا رہی ہیں  تو صحیح ہوگا۔ جن لوگوں  کو آرمی چیف کا اردو متبادل لکھنے کا شوق ہے وہ ’’فوج کا سپہ سالار‘‘ لکھ کر اردو کی ایسی کی تیسی کررہے ہیں۔جن انگریزی الفاظ کا متبادل موجود ہے اسے ضرور استعمال کرنا چاہیے لیکن تھوڑا سا غور بھی کرلینا چاہیے ۔’’سپہ‘‘فوج ہی کو کہتے ہیں،چنانچہ صرف سپہ سالار سے کا م چل سکتا ہے ،اس میں فوج اضافی ہے۔کوئی اس غلط فہمی میں  مبتلا نہ ہو کہ ہم فوج کو اضافی قراردے رہے ہیں۔ اخبارات میں  ایک اور لفظ استعمال ہورہا ہے’’آباؤاجداد‘‘۔ویسے یہ ایک نہیں  دو الفاظ ہیں  لیکن ان کے درمیان واؤ پر ہمزہ نہیں  ہے، یعنی آباواجداد۔یہاں  واؤاور کے معنی میں  آیا ہے جیسے شام وسحر ،رنگ ونووغیرہ ۔ہر جگہ واؤ پر ہمزہ لگانا ضروری نہیں  ہے۔ ایک غلطی اور بھی ہے جو عام ہے۔’’ہر‘‘کے ساتھ جمع نہیں  واحد آنا چاہیے ۔جیسے ہر کوئی ،ہرمعاملہ ،وغیرہ۔لیکن جو چھپ رہا ہے وہ یوں  ہے’’ہر دفاتر،ہر شہروں  میں‘‘وغیرہ۔اس سے گریز کچھ مشکل تو نہیں ۔اگر جمع ہی لانا ہے تو ’’ہر‘‘کی جگہ تمام لکھا جائے یعنی تمام دفاتر،تمام شہروں  میں ،تمام مقامات پروغیرہ۔الفاظوں،جذباتوں،مواقعوں  بھی چھپ رہاہے اور اس میں  جسارت بھی شامل ہے۔ایک اور بات جس میں  جسارت بھی آگے ہے ، وہ ہے مقدار اورتعدادمیں  فرق نہ کرنا ۔مثلاً’’بڑی مقدار میں  اسلحہ بر آمد‘‘۔’’بھاری تعداد میں  منشیات پکڑی گئیں‘‘۔سیدھی سی بات ہے کہ جو چیز گنتی میں  آئے اس کے لیے تعداد ،اور جو وزن میں  آئے اس کے لیے مقدار استعمال ہوگا۔ گزشتہ دنوں  ایک ہی وقت میں  اذان اورنماز کی بات کی گئی جس کو نظام صلوٰۃکا نام دیاجارہا ہے۔ٹی وی چینلوں  پر اسے نظام صلوٰۃ سنا۔ دراصل یہ لفظ صلات ہے۔صلوٰۃ نہیں۔عربوں  نے صلات ،ذکاۃ لکھنا شروع کردیا ۔صلوٰۃ (صلات) مطلب کچھ اور ہوجاتا ہے لیکن ٹی وی چینلز پر بیٹھے ہوئے ماہرین کے لیے مشکل ہوجاتی ہے ۔جوان کے سامنے ہوتاہے وہ اسی طرح پڑھ ڈالتے ہیں۔گوکہ یہ کچھ اچھا محاورہ نہیں  لیکن صلوات سنانا ،یا جمع میں    صلواتیں سنانا کا مطلب ہے برا،بھلا(بلکہ صرف برا)کہنا ،گالیاں  دینا ۔۔۔۔۔۔جب کہ صلوات (یا صلوٰۃ)صلوٰۃ(ص ل ا ت)کی جمع ہے اور مطلب ہے برکتیں ،رحمتیں  جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں  ہوں،درود ،سلام وغیرہ۔معروف ناول نگار ابن صفی ذم کے پہلو سے بچنے کے لیے سین سے سلوات لکھتے تھے۔بہتر یہی ہے کہ کسی کو سلواتیں  سنانی ہوں  تو ص کی جگہ ’س‘استعمال کریں۔ قوسِ قزح کو اب بھی قوس وقزح لکھا جارہا ہے جس کا مطلب یہ نکلے گا کہ کمان اور رنگ۔جب کہ یہ رنگوں  کی کمان ہے۔ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اسے قوس اللہ کہا جائے کیونکہ قزح ایک شیطان کا نام ہے۔یہ قول حضرت ابن عباسؓ کی طرف منسوب ہے۔جزیرہ مالٹا میں  عربی کی ایک مسخ شدہ بولی(۱) بولی جاتی ہے جس کے بولنے والے تمام عیسائی ہیں،لیکن اس زبان میں  قوسِ قزح کی جگہ قوس اللہ (۲) کہا جاتا ہے۔ ہندی میں  قوسِ قزح کو ’’اندر دھنش‘‘یعنی اندر کی کمان کہتے ہیں  اور اندر ہندوؤں  کے عقیدے کے مطابق بارش کا دیوتا ہے۔بہر حال قوسِ قزح کے بیچ میں  واؤ ڈالنا ایسا ہی ہے جیسے ’’بے نیل مرام کے بیچ میں  بعض واؤ رکھ دیتے ہیں

(۱) MALTESE (۲) QAWSALLA