" حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ، کائنات کا اہم ترین واقعہ ہے، بحر احمر کی مضطرب لہروں سے عرب کا آفتاب زرفشاں طلوع ہوا۔ عطر بند ہواؤں کی نرم و نازک رفتار سے مس ہو کر پھوٹنا شروع ہو گئے، فرش سے عرش تک مینارہ نور سے آنکھیں خیرہ کر دیں، بحر احمر کی سرخ موجیں جھلمل جھلمل کرنے لگیں، عرب میں آفتاب نو طلوع ہوا، صحرائے اعظم کی جوش مستی میں نوا سنج ہوئی، گرم ہوائیں کھجور کے جھنڈوں میں پتوں سے مس ہو کر سارنگی بجانے لگیں، ریگ زاروں کا زرہ ذرہ بقعۂ نور بن گیا، ساری کدورتیں دھل گئیں، اور محبت کے دیپ جلنے لگے، ہر سو نیا رنگ تھا، نیا روپ۔
آج کی صبح وہی صبح جان نواز ہے کہ جس صبح، شان عجم اور شوکت و تمکنت عرب ماند پڑ گئی تھی، آتش کدہ کفر بجھ گیا، آذر کردۂ گمرہی سرد ہو کر رہ گیا، صنم کدوں میں خاک اڑنے لگی، توحید کا غلغلہ اٹھا، شاہ حرم شہنشاہ کونین اور امام الانبیاء عالم ارواح سے، عالم مکان میں تشریف لائے، سلام ان پر درود ان پر ۔ آج اس ذات گرامی کی آمد کا دن ہے، جن کی بشارت توریت اور انجیل نے دی، آج اس ظہور قدسی کا دن ہے، جن کے قدموں کی چاپ عیسیٰ علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام اور داؤد علیہ السلام نے سنی تھی۔"