لیکن یہ قانون قدرت ہے کہ جب موسم خزاں میں درختوں کے پتے خشک ہو کر جھڑ جاتے ہیں ، تو بہار کی دلفریب ہوائیں بھی بہت دور پیچھے نہیں ہوتیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ مردہ درختوں کے جسم سے لہلہاتی ہوئی کونپلیں پھوٹتی ہیں اور قدرت پھر ایک دفعہ دلفریب دلہن کی طرح حسن کی آرائشوں سے مالا مال ہو جاتی ہے ۔ اسی طرح جب عرب گمراہی کی ضلالتوں میں ٹھوکریں کھا رہا تھا ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل نے ایک ایسے سورج کو طلوع کیا ، جس کی درخشانی اور تابانی نے تاریک ترین راہگزروں کو بھی بقعہ نور بنا دیا ۔ یعنی 22 اپریل 571 ء کو مکہ میں آفتاب رسالت کا طلوع ہوا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ https://telegram.me/ilmokitab/