" رات کا دورہ ختم ہو چکا، آسمان نے کروٹ بدلی، ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں نے ریگستان عرب کو سرد کر دیا، طائران خوش الحان یتیم عبداللہ کی تشریف آوری کا مژده چہک چہک کر گانے لگے، صبح صادق نے رات کی سیاہی دور کی اور نور کی چادر ہر سمت پھیلا دی، روشنی اندھیرے پر غالب آئی، صبا اٹھکیلیوں میں مصروف ہوئی اور سرسبز درختوں کی ہری بھری شاخیں فرط مسرت سے جھوم جھوم کر آپس میں گلے ملنے لگیں، آمنہ کے لال ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) پر زمینی کائنات نثار ہونے کو آگے بڑھی، نسیم نے ہزار جان سے قربان ہو کر بساط ارضی کو چوما، ہوا نے اس مقدس نام کی تسبیح پڑھی، خوش رنگ پھولوں نے مکہ کی خاک اپنی آنکھوں سے ملی اور ملک کا چپہ چپہ اور ذرہ ذرہ اس مسرت میں لہلاتی ہوئی کونپلوں کے ہم آہنگ ہوا، آسمان عرب نے عبدالمطلب کے گھر دار ابن یوسف کے درو دیوار پر روشنی کی بارش کی، چمکدار تارے عبدالله کے لخت جگر پر قربان ہوئے اور مخلوق فلکی نے شادمانی کا غلغلہ بلند کیا، ہوا معطر ہوئی اور آسمان و زمین مبارکبادوں کے نعروں میں سرگرم ہوئے" ۔