خدایا وہ صبح کیسی سعادت افروز تھی، جس نے کائنات ارضی کو رشد و ہدایت کے طلوع کا مژدۂ جاں فزا سنایا۔ وہ ساعت کیسی مبارک و محمود تھی جو معمورۂ عالم کے لئے پیغام بشارت بنی، عالم کا ذرہ ذرہ زبان حال سے نغمے گا رہا تھا کہ وقت آ پہنچا کہ اب دنیائے ہست و بود کی شقاوت دور اور سعادت مجسم سے عالم معمور ہو۔ ظلمت شرک و کفر کا پردہ چاک اور آفتاب ہدایت روشن اور تابناک ہو۔ مظاہر پرستی باطل ٹہرے اور خدائے واحد کی توحید، حیات قرار پائے۔ خدا کے قانون ہدایت و ضلالت نے پھر ماضی کی تاریخ کو دہرایا اور غیرت حق نے فطرت کے قانون رد عمل کو حرکت دی یعنی آفتاب ہدایت، برج سعادت سے نمودار ہوا اور چہار جانب چھائی ہوئی شرک و جہالت اور رسم و رواج کی تاریکیوں کو فنا کرکے عالم ہست و بود کو علم و یقین کی روشنی سے منور کر دیا۔