جب حضور آئے (۷) کعبہ نور سے معمور ہو گیا۔۔۔ مولانا اشرف علی تھانوی رح

Mohammed Mateen Khalid

Published in - Seeratun Nabi

08:34PM Tue 26 May, 2020

          " آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ بنت وہب سے روایت ہے کہ جب آپ حمل میں آئے تو ان کو خواب میں بشارت دی گئی کہ تم اس امت کے سردار کے ساتھ حاملہ ہوئی ہو جب وہ پیدا ہوں تو یوں کہنا اعیذہ بالواحد من شر کل حاسد اور اس کا نام محمد رکھنا۔

          نیز حمل رہنے کے وقت آپ کی والدہ ماجدہ نے ایک نور دیکھا جس سے شہر بصری علاقہ شام کے محل ان کو نظر آئے۔

          نیز آپ کی والد ماجدہ روایت کرتی ہیں کہ میں نے ( کسی عورت کا) کوئی حمل نہیں دیکھا جو آپ سے زیادہ سبک اور سہل ہو:

                         یا رب صل وسلم دائما ابدا

                         علی حبیبک من زانت بہ العصر

          محمد بن سعد نے ایک جماعت سے حدیث بیان کی ہے کہ اس میں سے عطاء اور ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی ہیں کہ آمنہ بنت وہب ( آپ کی والدہ ماجدہ) کہتی ہیں کہ جب آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے بطن سے جدا ہوئے تو آپ کے ساتھ ایک نور نکلا جس کے سبب مشرق و مغرب کے درمیان سب روشن ہو گیا۔ پھر آپ زمین پر آئے اور دونوں ہاتھوں پر سہارا دیئے ہوئے تھے۔ پھر آپ نے خاک کی ایک مٹھی بھری اور آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا۔

          اس نور کا ذکر ایک دوسری حدیث میں اس طرح ہے کہ اس نور سے آپ کی والدہ نے شام کے محل دیکھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی واقعہ کی نسبت خود ارشاد فرمایا ہے" و رؤیا امی التی رأت" اور اسی میں یہ بھی آپ کا ارشاد ہے: " و کذالک امھات الانبیاء یرین" یعنی انبیاء علیہ السلام کی مائیں ایسا ہی نور دیکھا کرتی ہیں۔

عثمان بن ابی العاص اپنی والدہ ام عثمان ثقیفہ سے جس کا نام فاطمہ بنت عبداللہ ہے، وہ کہتی ہیں کہ جب آپ کی ولادت شریفہ کا وقت آیا تو آپ کے تولد کے وقت میں نے خانہ کعبہ کو دیکھا کہ نور سے معمور ہو گیا اور ستاروں کو دیکھا کہ زمین سے اس قدر نزدیک آ گئے کہ مجھ کو گمان ہوا کہ مجھ پر گر پڑیں گے۔

          ابو نعیم نے عبد الرحمن بن عوف رضہ اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے اور وہ اپنی والدہ شفا سے نقل کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ جب حضرت آمنہ سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے تو میرے ہاتھوں میں آئے اور ( موافق بچوں کے) آپ کی آواز نکلی تو میں نے ایک کہنے والے کو سنا کہ کہتا ہے رحمک اللہ ( یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہر اللہ کی رحمت ہو) شفا کہتی ہے کہ تمام مشرق و مغرب کے درمیان روشنی ہو گئی۔ یہاں تک کہ میں نے روم کے بعضے محل دیکھے پھر میں نے آپ کو دودھ دیا ( یعنی اپنا نہیں بلکہ آپ کی والدہ کا کیوں کہ شفا کو کسی نے مرضعات میں ذکر نہیں کیا ہے) اور لٹا دیا تھوڑی دیر بھی نہ گزری تھی کہ مجھ پر ایک تاریکی رعب اور زلزلہ چھا گیا اور آپ میری نظروں سے غائب ہو گئے، سو میں نے ایک کہنے والے کی آواز سنی کہ کہتا ہے کہ ان کو کہاں لے گئے تھے جواب دینے والے نے کہا کہ مشرق کی طرف ، وہ کہتی ہیں کہ اس واقعہ کی عظمت برابر میرے دل میں رہی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث فرمایا۔ پس اول اسلام لانے والوں میں ہوئی۔

          اور من جملہ آپ کے عجائبات ولادت کے یہ واقعات روایت کیے گئے ہیں، کسری کے محل میں زلزلہ پڑ جانا اور اس کے چودہ کنگوروں کا گر جانا اور بحیرہ طبریہ کا دفعتا خشک ہو جانا اور فارس کے آتش کدہ کا بجھ جانا جو ایک ہزار برس سے برابر روشن تھا کہ کبھی نہ بجھا تھا۔

 بیہقی اور ابو نعیم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے کہ میں سات آٹھ برس کا تھا اور دیکھی سنی بات کو سمجھتا تھا۔ ایک دن صبح کے وقت ایک یہودی نے یکایک چلانا شروع کیا کہ اے جماعت یہود! سنو، سب جمع ہو گئے اور میں سن رہا تھا کہنے لگے تجھ کو کیا ہوا؟ کہنے لگا کہ احمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) کا وہ ستارہ آج شب طلوع ہو گیا جس کی ساعت میں آپ پیدا ہونے والے تھے، سیرۃ ابن ہشام میں یہ بھی ہے کہ محمد ابن اسحاق صاحب سیر کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن عبد الرحمن بن حسان بن ثابت سے پوچھا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے تو حسان بن ثابت کی عمر کیا تھی، انہوں نے کہا کہ ساٹھ سال کی، اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ترپن سال کی عمر میں تشریف لائے ہیں تو اسی حساب سے حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( حضور صلی اللہ علیہ وسلم) سے سات سال عمر میں زیادہ ہوئے تو ( انہوں ) نے یہ مقولہ یہودی کا سات سال کی عمر میں سنا۔

          حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ ایک یہودی مکہ میں آ رہا تھا، سو جس شب حضور صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے اس نے کہا اے گروہ قریش کیا تم میں آج کی شب کوئی بچہ پیدا ہوا ہے ، انہوں نے کہا ہم کو معلوم نہیں، کہنے لگا کہ دیکھو کیوں کہ آج کی شب اس امت کا نبی پیدا ہوا ہے، اس کے دونوں شانوں کے درمیان میں ایک نشانی ہے ( جس کا لقب مہر نبوت ہے) چنانچہ قریش نے اس کے پاس جاکر تحقیق کیا تو خبر ملی کہ عبداللہ ابن عبد المطلب کے ایک لڑکا پیدا ہوا ہے وہ یہودی آپ کی والدہ کے پاس آیا انہوں نے آپ کو ان لوگوں کے سامنے کر دیا جب اس یہودی نے وہ نشانی دیکھی تو بے ہوش ہو کر گر پڑا اور کہنے لگا کہ بنی اسرائیل سے نبوت رخصت ہوئی، اے گروہ قریش سن رکھو واللہ یہ تم پر ایسا غلبہ حاصل کریں گے کہ مشرق و مغرب سے اس کی خبر شائع ہوگی۔"