جب حضور آئے۔۔ (۲۶ )تخلیق کی تکمیل کا لمحہ آخریں ۔۔۔ نادر جاجوی

حضور سرور کائناتﷺ کے جسم اطہر کے سبب تمام عالم تجسیم ہوئے، حضور نے جہاں جہاں قدم رکھا، محبت کی بارگاہیں معطر ہوگئیں۔ جن اشیا کو چھو لیا، ان کو عظمت بے پناہ نصیب ہوئی۔ آپﷺ کے تخیل نے جن چیزوں کو سمو لیا، وہ اوج مقدر پر جلوہ افروز ہوئیں اور جدھر جدھر چشم رحمت اُٹھی، ادھر ادھر عطائے الٰہی کے دفتر کھل گئے۔ انتخاب خداوندی کن کن مراحل سے گزر کر ایک نقطے پر مرکوز ہوا ہوگا، کتنے الفاظ نے طہارت کا سہارا لیا ہوگا، کتنے فلسفے دم بخود رہ گئے ہوں گے، کتنی تشبیہات نے دم توڑ دیا ہوگا، کتنے لطیف احساسات مجسم ہوتے ہوتے رہ گئے ہوں گے، اظہار نے کیا کچھ ہاتھ پائوں نہ مارے ہوں گے، سرور و کیف نے کیا کیا کروٹیں نہ بدلی ہوں گی، دلوں کو وجد نصیب ہو رہا ہوگا، آنکھوں کو ٹھنڈک مل رہی ہوگی، جسم و جاں لطف حیات کے امتحان سے گزر رہے ہوں گے، شوق مچل رہا ہوگا، ذوق دید کیفیات کے پل صراط پر رقص کناں ہوگا، رسول خدا محبوب ہر دو سراﷺ جب دُنیا میں تشریف لا رہے ہوں گے، وہ وقت کتنا سہانا، پیارا، روح افزا، دل کشا، نزہت افروز اور ورود آگیں ہوگا۔ وہ وقت جن کی ساعتوں کو سعادت کی لامتناہی خوشبو عطا کی گئی!!