چمن زار فصل میں بہار آتی ہے تو دلفریب رعنائیوں اور کیف زالطافتوں، روح پرور نزہتوں اور دلکش رنگینیوں کو اپنے جلو میں لے کر جب اس شان و وقار سے بہار کا ورود ہوتا ہے تو گلشن میں گلہائے رنگا رنگ کھلتے ہیں، غنچے مہکتے ہیں، کلیاں مسکراتی ہیں، عندلیب زار بہاروں کی اس بوقلمونی پر نثار ہوتی ہے اور اپنے کیف آفرین اور دلنشیں نغمات ، حسن چمن پر نچھاور کرتی ہے۔ تمام کائنات، قدرت کے ان روح پرور مظاہر اور حسن ازل کی دل فریبیوں کی داد دیتی ہے۔ اس کے ساتھ دل آویز بہاروں کا خالق بھی اپنی مخلوق کو مسکراتا دیکھ کر اپنے اس حسن تخلیق پر ناز کرتا ہے اور کائنات کے لیے رحمت و عطا کے دروازے کھول دیتا ہے۔ چنانچہ خالق کائنات کے اس نظام فطرت کے تحت گلستان ہستی پر بہار جاوداں کا ورود ہونے والا ہے۔ نسیم رحمت کی شمیم جان فزا کے دلنواز جھونکے مشام ہستی کو معطر کرنے والے ہیں۔ گویا گلستان حیات میں فصل بہاروں کا اہتمام ہو چکا ہے اور ذرہ ذرہ اس کے خیر مقدم کے لیے بیقرار ہے۔ مشاطہ قدرت زلف گیتی کی تزئین میں مصروف ہے اور عروس کا ئنات کے چہرہ گلگوں پر فرحت و انبساط کے آثار نمایاں ہیں۔ رحمت الہی کی نسیم خوشگوار اور لطافتوں کو اپنے جلو میں لیے ریگزار عرب کے خطہ مقدس کا طواف کر رہی ہے اور عالم لاہوت میں حوران و ملائک نغمات سرمدی سے کائنات کو مسحور کررہے ہیں۔ https://telegram.me/ilmokitab