جب حضور آئے (۱) زمشرق تا مغرب منور ہوگیا۔۔۔ حافظ ابن کثیر

Mohammed Mateen Khalid

Published in - Seeratun Nabi

08:06PM Tue 26 May, 2020

 محمد بن اسحاق کا بیان ہے کہ حضرت آمنہ رسول الله کی والدہ نے ذکر کیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے حمل کے دوران مجھے کسی نے کہا، تیرے شکم میں اس امت کا سید ہے۔جب وہ پیدا ہو تو کہنا میں پناہ مانگتی ہوں، ایک اللہ کے ساتھ، ہر حسد کرنے والے سے، ہر بدخو انسان سے، دفاع کرنے والا میرا دفاع کرے، بے شک وہ حمید اور ماجد کے پاس ہے۔ یہاں تک کہ میں اس کو دیکھوں کہ وہ مشاہد و مجالس میں آئے اور علامت یہ ہے کہ پیدائش کے وقت اس کے ہمراہ ایک نور خارج ہوگا جس سے شام کے علاقہ بصری‘‘ کے محلات روشن ہو جائیں گے۔ جب وہ پیدا ہو تو اس کا نام محمد رکھنا، اس کا نام تورات میں احمد مذکور ہے۔ زمین و زمان والے اس کی تعریف کریں گے، اس کا نام نامی انجیل میں بھی ہے، زمین و آسمان والے اس کی تعریف میں رطب اللسان ہیں، اس کا نام قرآن میں محمد مذکور ہے، ان دو باتوں کا تقاضا ہے کہ اس نے بوقت حمل اس نور کو ملاحظہ کیا تھا گویا اس سے نور خارج ہوا ہے، جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے ہیں اور وضع حمل کے وقت بھی نور دیکھا جیسا کہ بوقت حمل قبل ازیں دیکھا تھا۔

چھ اسناد کی روایت ہے کہ حضرت آمنہ رض نے کہا جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امید ہوئی تو مجھے وضع حمل تک کوئی گرانی اور مشقت محسوس نہیں ہوئی، وضع حمل کے وقت اس کے ہمراہ ایک نور خارج ہوا جس سے از مشرق تا مغرب منور ہو گیا، پھر آپ دونوں ہاتھ ٹیک کر زمین پر گرے پھر مٹھی سے مٹی اٹھائی اور آسمان کی طرف سر اٹھایا اور بعض راویوں نے کہا ہے کہ دو زانوؤں کے بل زمین پر آئے ، اوپر کو سر اٹھائے اور آپ کے ساتھ ایک نور خارج ہوا، جس سے شام کے قصور و محلات اور اس کے بازار روشن ہو گئے تا آنکہ بصری شہر کے اونٹوں کی گردنیں نظر آئیں۔ عثمان بن ابی العاص (رض) اپنی والدہ سے بیان کرتے ہیں کہ جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی میں بھی زچہ خانہ میں موجود تھی، گھر میں نور ہی نور ہویدا تھا، میں ستاروں کو اپنے قریب دیکھ رہی تھی، یہاں تک کہ میرا خیال ہوا کہ وہ مجھ پر آ گریں گے۔ قاضی عیاض نے عبدالرحمان بن عوف رض کی والدہ شفاء سے نقل کیا ہے کہ وہ دایہ تھی اور اس نے بتایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاتھوں پر آئے اور آواز کی تو کسی نے کہا "یرحمک الله" اور ان سے ایسا نور نمودار ہوا جس سے روم کے قصور و محلات روشن ہو گئے۔

محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ ہشام بن عروہ اپنے والد کے واسطہ سے حضرت عائشہ رض سے بیان کرتا ہے کہ مکہ میں ایک یہودی تجارتی کاروبار کرتا تھا، جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے، اس نے قریش کی ایک مجلس میں آ کر پوچھا، آیا آج رات کسی قریشی کے گھر بچہ پیدا ہوا ہے۔ اہل مجلس نے لاعلمی کا اظہار کیا، اس نے "اللہ اکبر" کہہ کر کہا تم کو نہیں معلوم تو خیر، غور سے سنو اور میری بات یاد رکھو، آج رات کو آخری امت کا نبی پیدا ہوا ہے اس کے دونوں کندھوں کے درمیان ایک نشانی ہے۔ اس میں گھوڑے کی ایال کی طرح مسلسل بال ہیں۔ وہ دو رات تک دودھ نہ پئے گا۔ کیوں کہ ایک عفریت جن نے اس کے منہ میں انگلی ڈال دی ہے، جس کی وجہ سے وہ دودھ نہیں پی سکتا، چنانچہ مجلس برخاست ہوئی اور وہ یہودی کی بات سے نہایت حیرت و تعجب میں تھے، جب گھروں کو لوٹے تو ہر ایک نے اپنے اہل خانہ سے پوچھا تو سب کے اہل خانہ نے کہا واللہ! عبداللہ بن عبدالمطلب کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے اور اس کا نام محمد "صلی اللہ علیہ وسلم" رکھا ہے، پھر اہل مجلس کی باہمی ملاقات ہوئی تو انھوں نے کہا، یہودی کی بات تم نے سن لی اور کہا بچے کی پیدائش کی خبر بھی معلوم ہوئی ہے، چنانچہ وہ یہ بات کرتے ہوئے یہودی کے پاس آئے اور اسے سارا واقعہ بتایا تو اس نے کہا میرے ساتھ چلو کہ میں اس بچے کو دیکھوں، چنانچہ وہ یہودی کو آمنہ کے گھر لے آئے تو انھوں نے کہا کہ اپنے بچے کو تو لاؤ، وہ لائی تو انھوں نے بچے کی کمر سے کپڑا سرکایا تو اس پر یہودی نے تل د یکھا توغش کھا کر گر پڑا، جب ہوش آیا تو لوگوں نے پوچھا، افسوس! تجھے کیا ہوا؟ تو اس نے کہا اللہ! اسرائیل کے خاندان سے نبوت رخصت ہو گئی، اے قریش! تم اس نبوت سے خوش ہو جاؤ،!! تم پر وہ ایسا حملہ کرے گا کہ ساری دنیا میں اس کی خبر پھیل جائے گی۔

محمد بن اسحاق، حسان بن ثابت سے بیان کرتے ہیں کہ سات یا آٹھ سال کا تھا، یثرب میں ایک یہودی نے چلا کر کہا ، اے یہودیو! ( اور میں سن رہا ہوں) سب اس کے پاس چلے آئے انہوں نے پوچھا ویلک! کیا بات ہے؟ اس نے کہا احمد کا ستارہ طلوع ہو چکا ہے، جو آج رات پیدا ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔