Gaun kay Tel ka Hirat angez ilaja...(07)... Dr, Abdul Rahim

Dr. F Abdur Rahim

Published in - Yadaun Kay Chiragh

10:44PM Thu 25 Jan, 2024

 جلوہ ہائے پابہ رکاب۔۔۔ ( 7) گاؤں کے تیل سے حیرت انگیز علاج ۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر ف۔ عبد الرحیم  

یہ ۱۹۴۷ کی بات ہے۔ میرے بائیں قدم کے ٹخنے پر ایک چھوٹا سا پھوڑا نکلا، دو چار دن میں یہ بڑھ کر ایک چھوٹی سی طشتری کی شکل اختیار کر گیا۔ اس کی گیرائی اس زمانے کے روپے کے برابر تھی۔ قصبے کے سب سے بڑے اور مشہور (ڈاکٹر (ڈاکٹر عبد اللہ کا علاج شروع ہوا، چار پانچ دن وہ مرہم پٹی کرتے رہے، لیکن ذرہ بھر بھی فائدہ نہیں ہوا، میں نے ان کا علاج چھوڑ دیا اور ہمارے یہاں کے میونسپل ہسپتال میں علاج شروع ہوا۔ یہ ہسپتال مدرسہ کے راستے میں پڑتا تھا۔ میں مدرسہ جانے کے لیے تقریبا آدھے گھنٹے پہلے نکل جاتا، اور ہسپتال میں مرہم پٹی کراکر مدرسہ چلا جاتا، یہ علاج ایک ماہ جاری رہا۔ لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا، ان دو ڈاکٹروں کے علاج کے بعد بھی پھوڑا اپنی پرانی حالت پر ہی رہا۔

میں اب مایوس ہو چکا تھا۔ لوگ مختلف تجویزیں دے رہے تھے ، جتنے منہ اتنی باتیں۔ ان دنوں ہمارے قصبے میں اطراف واکناف کے قریوں سے وہاں کے لوگ اپنے اپنے گاوں کی چیزیں فروخت کرنے کے لیے آیا کرتے تھے، ان میں سے ایک شخص صرف سوموار کو آیا کرتا تھا، وہ صدا لگاتا کٹڑ کا توڑ ینی" یعنی کڑکا توڑ کا تیل"۔ شاید اس کے گاوں کا نام کڑکا توڑ تھا، اس کے ہاتھ میں تیل کا ایک چھوٹا سا شیشہ ہو تا تھا۔ میں نے اس کے تیل کو try کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس فیصلہ کے بعد والے سوموار کو میں اس شخص کا بے صبری سے انتظار کرنے لگا، جب اس کی صدا سنائی دی تو میں بہت خوش ہوا، تھوڑی دیر بعد جب وہ میرے گھر کے سامنے سے گزرنے لگا، تو میں نے اسے بلایا۔ میں نے اسے اپنا پھوڑا دکھایا اور پوچھا کہ کیا تمہارے تیل سے اس کا علاج ہو سکتا ہے۔ اس نے اثبات میں جواب دیا۔ میں نے اس سے  ایک آنے کا تیل خریدا۔ اس زمانے میں روپے کے سولہ آنے ہوتے تھے۔ میری چھوٹی سی شیشی میں اس نے تھوڑا سا تیل ڈال دیا۔ میں نے اس سے اس کا طریقہ پوچھا، اس نے کہا: تھوڑی سی روٹی کو تیل میں بھگو کر زخم پر رکھ دیں، اور اس پر پٹی باندھ لیں۔ میں نے گھر جاکر فورا علاج شروع کر دیا۔ دوسرے دن مرہم پٹی کا جب وقت آیا تو میں بیم و ر جاکے عالم میں تھا۔ اگر زخم کی حالت میں کوئی تبدیلی نظر نہ آئے تو بڑی مایوسی ہو گی۔ کچھ دیر اسی تذبذب میں بیٹھا رہا، پھر ہمت کر کے پٹی کھولی۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی رحمت کا ثبوت میرے سامنے تھا۔ میں نے دیکھا کہ زخم مرجھا گیا تھا۔ میں نے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ دوبارہ مرہم پٹی کی۔ دوسرے دن جب پٹی کھلی تو زخم تقریبا مندمل ہو چکا تھا۔ تیسرے دن زخم بالکل بند ہو چکا تھا۔ میں نے احتیاطا علاج کچھ اور دن جاری رکھا۔ زخم کا نشان آج بھی میرے ٹخنے پر نظر آتا ہے۔