Dr. F Abdul Rahim(01)

Dr. F Abdur Rahim

Published in - Yadaun Kay Chiragh

12:40AM Sat 25 Nov, 2023

 شہر چنئی میں ایک قدیم دینی درسگاہ ہے جس کا نام مدرسہ جمالیہ ہے۔ 1958 ء یا1959 میں جامعہ ازہر سے ایک مصری استاد اس مدرسے میں پڑھانے کے لیے یہاں پہنچے۔ ان کا نام الشیخ احمد الشرقاوی تھا۔ وہ نوجوان اور ملنسار آدمی تھے۔ اس مدرسے میں ان کا تقرر میرے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ سے کم نہ تھا۔ مدت سے میری خواہش تھی کہ میں عربوں سے مل کر عربی زبان میں گفتگو کرنے کی مشق کروں۔ چنانچہ ان کی آمد کے فوراً بعد میں ان سے ملا، اور اس نئے ماحول میں set ہونے میں ان کی مدد کرتا رہا۔ اس طرح میری خواہش کی تکمیل ہوتی رہی۔
کچھ عرصے بعد ان کے یہاں ایک بچی کی ولادت ہوئی۔ انھوں نے اس کا نام ھند
جمالیہ رکھا۔ «هند» عربی میں ایک بہت خوبصورت نسوانی نام ہے۔ اور ہندوستان میں پیدا ہونے کی وجہ سے اسم اور مسمی میں ایک معنوی مناسبت بھی پیدا ہو گئی۔ اور مدرسہ جمالیہ میں مدرس ہونے کی مناسبت سے انھوں نے «هند» کے ساتھ «جمالية» بھی جوڑ دیا۔
اس موقع پر میں نے کچھ عربی اشعار لکھ کر ان کی خدمت میں پیش کیسے جو ان کو بہت پسند آئے۔ قارئین کی دلچپسی کے لیے یہاں وہ اشعار لکھ رہا ہوں:


لمن طفلة تزهو وتشرق في المهد

 اشبهها بالبَدْر صاح أم الورد
الا هي هند كالزَّهَير تَفتحت

تَبَسُّمُ في رَوْض الأماني والود
«((جمالية)) تُدْعَى وذا لإنتمائها

إلى عهد عبد الناصر القائد الفرد
الا رب مولودٍ يُرَافِقهُ العلى

 ويعلو بهِ الآبَاءُ مَجْدًا عَلَى مَجْدِ
وأَرْجُو مِنَ الرَّحْمَنِ طُولَ حَيَاتِهَا

 وإمتاعها بالعلم والحُسْن والجد

میں ان دنوں اسلامیہ کالج وانم باڑی میں عربی پڑھاتا تھا، اور کالج کے جریدے میں یہ اشعار شائع ہوئے تھے۔