بات سے بات۔۔۔ برقی کتابیں۔۔۔(3)۔۔۔ تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri

Published in - Books Introduction

09:08PM Tue 1 Sep, 2020

بات سے بات۔۔۔ برقی کتابین۔ قسط -(۳)-تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

اگر ہمارے رد عمل کو احباب جوش کا شاخسانہ سمجھتے ہیں تو ہم اس پر کیا کہیں؟ لیکن ہماری تحریروں کا مقصد ذوق مطالعہ پیدا کرنا اور کتابوں کی ترویج ہوتا ہے۔ عام طور پر ہم اپنے انداز سخن کو اس وقت تھوڑی سختی سے بچا نہیں پاتے جب کسی نئی کتاب پر تبصرہ پوسٹ یا اس کا فوٹو پوسٹ ہونے کے فورا بعد اس کے پی ڈی یف کاپی کی فرمائش آجاتی ہے، کیوں کہ انہیں پوسٹ کرنے کا مقصد مطبوعہ کتابوں کے ذخیرے میں نئی کتابوں کی شمولیت کی اطلاع دینا، اور شائقین میں اس کے حصول کے لئے جذبہ پیدا کرنا، اور اس طرح ان کی فروخت میں ناشرین کا تعاون کرنا ہوتا ہے، کیونکہ بڑی تعداد میں جب کتابیں فروخت ہونگی تو ناشریں نیا معیاری مواد بازار میں لانے کی ہمت کرسکتے ہیں، جب کتابیں زیادہ تعداد میں فروخت ہونے لگیں گی تو ان کی قیمتیں بھی کم ہونگی، مصنفین کو ان سے مالی منفعت حاصل ہوگی توان کے گھر کا چولہا جلنے کی وجہ سے  انہیں لکھنے پڑھنے کے کاموں میں یکسوئی نصیب ہوگی، اور سرمایہ کار بھی اپنا پیسہ علم کی ترویج میں صرف کرنے میں گھاٹے کا سودا نہیں محسوس کرے گا۔ رہی بات پی ڈی یف کتابوں کی تو گروپ کے ڈھائی سو ممبران میں شاید ان کتابوں کا سب سے بڑا ذخیرہ اس ناچیز کے پاس ہوگا، اب جو کام ہم خود کررہے ہیں، دوسرے اسے انجام دیں تو جوش میں آنا کیسا؟

کل علم وکتاب گروپ پر صوتیات کی لائبریری ترتیب دینے اور اس سے استفادے کے سلسلے میں استفسار ہوا تھا، کمپوٹر استعمال کرنے والے احباب کے ذہن میں یہ بات رہنی چاہئے کہ اس کے استعمال کا ایک اہم مقصد ڈھیر سارے ذخیرے میں سے کم وقت میں مطلوبہ مواد کی حصولیابی ہے، اور یہ کسی ایک مواد کے ساتھ خاص نہیں ہیں، بلکہ کتابیں ، آڈیو اور ویڈیو اور ہر قسم کے میڈیا کے ساتھ یہ ضرورت وابستہ ہوجاتی ہے۔اور جب آپ کمپوٹر کے ساتھ چارچارٹیرابائٹ کی خارجی ہارڈ ڈسک استعمال کرتے ہیں تو یہ ضرورت اور بڑھ جاتی ہے۔ لہذا کمپوٹر کے استعمال کی پہلی شرط یہ کہ آپ میں ترتیب وتنظیم کی عادت ہو، غیر منظم اور غیر مرتب شخص کے پاس جس قدر یہ مواد بڑھے گا، اس سے استفادہ ناممکن ہوتا جائے گا۔ اور جب مواد استفادے کے قابل نہیں ہوگا، تو آپ کی ان کے حصول کے لئے محنت بے کار چلی جائے گی ، اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ سوچنے لگیں گے کہ اسے ہم نے اس پر علم کے لئے   محنت سمجھ کر اتنی ساری محنت کی تھی، اس کا تو کوئی فائدہ نہیں، بے کار وقت ضائع ہوگیا، اگرکسی اور کام میں وقت لگادیتے تو عمر کا زیاں نہ ہوتا۔

جہاں تک عنوانات او موضوعات کا تعلق ہے میڈیا جس میں کتابیں، آڈیو اور ویڈیو اور تصاویر آتی ہیں، یہ انیس بیس کے فرق کے سات مشترک ہوتے ہیں۔

ہمیں دیوی کے فولڈر مل گئے تھے، لیکن انہیں جب کھولا تو شیطان کی آنت کی طرح لمبی محسوس ہوئی، پرت کھلتے ہی جارہے ہیں، ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں، اب مخصوص فولڈروں کو دیکھ کر ان میں مواد شامل کیا جائے تو عمر بیت جائے گی ترتیب ختم نہیں ہوگی، کیونکہ دیوی کی یہ ترتیب عالمی کتب خانوں کے لئے  بنائی گئی ہے، جہاں پر مواد بھی بے حساب پایا جاتا ہے اور یہاں کام کرنے والا اسٹاف بھی بڑا ہوتا ہے، چونکہ ہماری دلچسپی کے موضوعات محدود ہیں، لہذا مکتبہ شاملہ کے موضوعات کو بنیاد بناکر فولڈر بنائے جائیں اور ان میں متعلقہ مواد محفوظ رکھا جائے تو زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔

جو احباب مطالعہ کے ارادے سے پی ڈیف جمع کرتے ہیں ان کی خدمت میں ہماری گذارش ہے کہ جن کتابوں کو پڑھنے کا ارادہ ہے صرف انہیں ڈون لوڈ کرنے کا اہتمام کریں۔ البتہ پی ڈی یف کتابیں جمع کرنے کے دوسرے مفید مقاصد ہوسکتے ہیں، مثلا:

۔ طلبہ کے سامنے کتابوں کے تعارف اور انہیں کتب خانے سے جوڑنے کے لئے ، تاکہ کتاب پروجکٹر پر دیکھنے اور اس کی افادیت جاننے کے بعد انہیں  کتب خانہ جاکر انہیں دیکھنے کا شوق پیدا ہو۔ اس مقصد سے ہم نے مکتبہ شاملہ کی ترتیب پر کچھ اضافے کئے ہیں، مثلا، مذہب شافعی کی کتابوں کا ایک سلسلہ امام الحرمین اور امام غزالی کی کتابیں کی توسیع ہہے،اس میں امام الحرمین کی نہایۃ المطلب اساس کی حیثیت رکھتی ہے، اس سے امام غزالی کی المختصر، الوجیز، الوسیط، اور البسیط نکلی ہے، اب المختصر، الوجیز سے متعلق جملہ کتابوں کے لئے فولڈر مختص کئے گئے ہیں۔

الوجیز کے ساتھ امام رافعی کی العزیزشرح الوجیز، اس کی تخریجات حافظ ابن حجر کی التلخیص الحبیر، ابن الملقن کی البدر المنیر، اور خلاصہ البدر المنیر ایک جگہ ہونے کی وجہ سے جب طلبہ کے سامنے کتابوں کے تعارف کی بات ہو تو پھر تمام کتابیں یکجا مل جائیں گی، اس طرح  طلبہ کے ذہن میں باتیں پیوست ہوجائیں گی۔ اور وقت ضائع نہیں ہوگا۔

۔ پی ڈی یف کتابوں کے جمع کرنے کا ایک اور بڑا مقصد یہ ہے کہ کتابیں روز بروز نایاب ہوتی جارہی ہیں،ان میں سے کئی  ایک کتابیں ایسی ہیں جو بہت محدود تعداد میں  چھپتی ہیں اور دوبارہ انہیں چھپنے میں  بیسیوں سال لگ جاتے ہیں۔ اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ملکوں کی سیاست علم وکتاب کے اطراف سخت باڑھ لگا دیتی ہے، یہی دیکھئے سنہ ساٹھ کی دہائی میں پڑوسی ممالک کی مطبوعات کی ایجنسیاں ہمارے یہاں ہوا کرتی تھیں، ستر کی دہائی میں سمجھوتہ اکسپرس شروع ہوئی تو اسی اور نوے کی دہائی تک بری راستے سے بڑے سستے داموں  میں کتابیں پہنچتی تھیں، اور اب تین سو فیصد ٹیکس لگادیا گیا ہے، اس پر مستزاد یہ کہ باہر ممالک میں رہنے والے ہم جیسے افراد اپنی پڑھی ہوئی کتابوں کے پارسل بھیجنے میں دشواری محسوس کررہے ہیں کیونکہ تیس کلو کے پارسل میں دس کلو کتابیں جاسکتی ہیں، باقی دوسری متفرق چیزیں اس میں شامل کرنی ہونگی، بصورت دیگر اپنی مستعمل کتابوں کے ساتھ سامان تجارت کا برتاؤ کیا جائے گا۔

اس صورت حال میں ضروری ہوجاتا ہے کہ جس کتاب کے بارے میں معلوم ہو کہ دوبارہ اس کے ملنے کا امکان کم ہے تو اسے اسکین کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ لیکن یہ کام اداروں کے کرنے کا ہے، کہ کتب خانے میں اسکیننگ کا شعبہ ہو، اس پر مستقل ملازم ہوں، اور اعلی فوٹو کاپی فراہم کرنے کا نظام ہو، جس سے طلبہ کو رعایتی شرح پر کتابوں کی پرنٹ دستیاب کی جائے، الحمد للہ کتب خانہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں اسکین شدہ کتابوں کا پرنٹ آوٹ رعایتی شرح پر طلبہ کو دینے کا نظم قائم ہے، ابھی تک محدود انداز سے ذاتی طور پر خود سے اہم کتابوں کی اسکیننگ کرنے کی کوشش کرتا ہوں، اور بڑے پیمانے پر اسکیننگ کا نظام قائم کرنے کی فکر ہے، لیکن چونکہ ہمارا ایک ایسے شعبہ سے تعلق ہے، جس کی ایک اہم ذمہ داری ناشرین کے حقوق کی حفاظت بھی ہے تو اخلاقی طور پر اپنی اسکین کردہ کتابیں عام کرنے سے احتراز کرتا ہوں، بس یہ تحریک اور طلب پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔

مزید باتیں کبھی آئندہ

https://telegram.me/ilmokitab