Ba Barkat Mahinah

Abdul Majid Daryabadi

Published in - Sachchi Batain

02:40AM Mon 17 Mar, 2025

سچی باتیں (28؍اگست 1944ء)۔۔۔ بابرکت مہینہ
تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

مسلمان کی جنتری میں خیروبرکت کامہینہ آگیا۔ غیبت ہمیشہ ہی ممنوع تھی، اب ممنوع تر ہوگئی۔جھوٹ، فساد، فحش کلامی جائز کسی حال میں بھی نہ تھے، اب ناجائز تر ہوگئے۔ جو چیزیں کھلم کھلا جائز اور زیادہ سے زیادہ لذت کی تھیں، کھانے ،پانی ، حقہ، پان، سب بارہ بارہ اور چودہ چودہ گھنٹے کے لئے حرام قرار پاگئیں۔ اور یہ سلسلہ ایک دودن نہیں،سارے مہینے تک جاری رہے گا۔ بہت بوڑھوں اور بالکل بچوں، مریضوں ، ناتوانوں کو چھوڑ کر باقی سارے مسلمان،بڑے ، چھوٹے، عورت، مرد، امیر، غریب، آقا، خادم، رمضان منانے میں شریک ہوں گے، اور اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو اللہ ہی کے حکم سے اپنے نفع کی خاطر، اپنی جسمانی، روحانی، اخلاقی فلاح واصلاح کے لئے دن دن بھر چھوڑے رہیں گے ، جانور کھائیں گے، پیئں گے، جو انسان اپنی روحانی پستیوں کے لحاظ سے جانوروں سے ابتر ہیں، وہ کھائیں گے ، پئیں گے……مہینہ بھر کے اس لطیف نورانی، سہل مجاہدہ کی نعمت صرف مسلمان کے حصہ میں آئی ہے۔
مسلمان کہیں بھی ہو، روئے زمین کے کسی حصہ پر بھی آباد ہو، افریقہ میں ہو یا آسٹریلیا میں، امریکہ میں ہو یا ہندوستان میں، رمضان کے آتے ہی اس کا روزانہ نظام زندگی بدل جائے گا۔ اور وحدت اسلامی کا نظارہ دنیا، ٹکڑیوں، پارٹیوں، جتھوں میں بٹی ہوئی دنیا ایک بار پھر دیکھ لے گی……روزہ کے طبّی فائدے کوئی طبیبوں سے، اور اخلاقی نفع، کوئی حکماء اخلاق کی زبان سے سُنے۔ اور پھر ایک متعین مہینے کے ساتھ 30یا 29 دنوں تک ان روزوں کا تسلسل، اُن کی عادت پڑجائے، اور جسم وروح دونوں ان کے خوگر ہوکر گیارہ مہینے تک کے لئے ذخیرہ فراہم کرلیں۔ اس حکم کی گہری برکتیں اور اجتماعی مصلحتیں چند سطروں میں کیسے بیان میں آجائیں؟ بار بار اس کے قبل بیان بھی تو ہوچکی ہیں۔ اتنا عظیم الشان اصلاحی نظام، انفرادی اور اجتماعی دونوں حیثیتوں سے عظیم الشان نظام ، روزانہ پنج وقتہ نماز ہی کی طرح جسمانی، اخلاقی، روحانی مصلحتون اورمنفعتوں کا جامع، نظام،بجز ایک قوم مسلمان کے، اور دنیا کی کس قوم کے نصیب میں آیاہے؟
حیف ہے کہ اتنی بڑی نعمت ملے، اور ہم اپنی پست ہمتی یا بدنصیبی سے اسے یوں ہی بالا بالا گزرجانے دیں!آبِ حیات برس رہاہو، اور ہم بدستور پیاسے رہ جائیں!……روزہ رکھنا مشکل ہی کیاہے، شیطان ہی پہلے سے ہیبت بٹھادے، اور دل میں خواہ مخواہ کے وہم پیداکردے، تو اس کا کوئی علاج ہی نہیں۔ ورنہ اس میں حقیقۃً دشواری ہی کیاہے؟ صبح تڑکے تک، فجر طلوع ہونے تک بے تکلف جو چاہئے ، جتنا چاہئے ، کھائیے پیجئے، دن میں مزید عبادتیں کرسکئے تو سبحان اللہ، ورنہ کئی گھنٹے سوکر گزاردیجئے، روزہ دار کا سونا بھی تو ایک عبادت ہے(روزہ کی حالت میں اجر ہرمنٹ اورہر لمحہ ہرسانس پر ملتارہتاہے) ظہر، عصر کی نمازیں بہ اطمینان پڑھئے، گھر کا جائزکام کاج دیکھئے۔ افطار کا انتظار، اور افطاری کا اتنظام۔ دونوں خوشگوار اور پُرلطف مشغلے ہیں۔ ذرا ان کا تجربہ کرکے تو دیکھئے۔ اور بس، اتنے میں مغرب کی اذاں ہونے لگے گی۔ اُ س وقت دیکھئے ، اللہ کے حکم سے اللہ کا رزق تناول کرنے میں کیا لطف آتاہے، الفاظ کے ذریعہ سے ناقابل بیان!
 https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B